کیا پاکستان میں چینی ای کامرس پلیٹ فارم ٹیمو پر پابندی لگنے والی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان یعنی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی یعنی پی ٹی اے کو چینی ای کامرس پلیٹ فارم ٹیموپر پابندی لگانے کی سفارش کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 22 اگست 2025 کو جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ ٹیمو کی سرگرمیاں مقامی تجارت کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور صارفین کے حقوق کو متاثر کر رہی ہیں۔ نوٹس میں پاکستان ریٹیل بزنس کونسل اور چین اسٹور ایسوسی ایشن کی شکایات بھی شامل تھیں، جن کے مطابق ٹیمو ’غیر معمولی کم قیمتوں اور جارحانہ مارکیٹنگ‘ کے ذریعے مقامی ریٹیلرز کے لیے غیر پائیدار حالات پیدا کررہا ہے۔
سی سی پی نے واضح کیا کہ چونکہ ٹیمو پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں ہے اس لیے وہ براہِ راست پابندی نہیں لگا سکتا، اسی لیے یہ معاملہ پی ٹی اے کو بھیجا گیا ہے جس کے پاس قانون کے تحت اس نوعیت کی تمام ایپس کو محدود یا بند کرنے کا اختیار ہے۔
ٹیمو کو ایک ’گیمیفائیڈ شاپنگ ایپ‘ سمجھا جاتا ہے جو صارفین کو سستی قیمتوں پر پرکشش پروڈکٹس فراہم کرتی ہے۔ کمپنی صارفین کو متوجہ رکھنے کے لیے اسپن دی وہیل، کوائنز اور بونس جیسے فیچرز استعمال کرتی ہے جبکہ اس کا بزنس ماڈل بڑے پیمانے پر نقصان برداشت کرکے مارکیٹ شیئر حاصل کرنے پر مبنی ہے۔
پاکستان میں حالیہ دنوں ٹیمو کی قیمتوں میں اچانک اضافہ 5 فیصد ڈیجیٹل پریزنس ٹیکس اور 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے باعث ہوا، تاہم ٹیکس کے خاتمے کے بعد قیمتیں معمول پر آنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں ٹیمو کو ریگولیٹری دباؤ کا سامنا ہے، انڈونیشیا نے اسے مقامی قوانین کی خلاف ورزی پر بلاک کر دیا، تھائی لینڈ میں اس کے خلاف قانونی تحقیقات ہوئیں جبکہ یورپی کمیشن نے ٹیمو کیخلاف تحقیقات شروع کی ہیں جن میں غیر محفوظ مصنوعات، گمراہ کن سفارشاتی الگورتھم اور نشہ آور ڈیزائن فیچرز جیسے خدشات شامل ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسٹار لنک سمیت عالمی و مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں راہ ہموار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ اسٹار لنک سمیت عالمی و مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں راہ ہموار ہوگئی، پی ٹی اے نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا، فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے، لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی، منظوری کے 18 ماہ میں سروسز فراہم کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اٹھارٹی ( پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا ،مسودہ لائسنس سے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی مسودہ لائسنس کے تحت کمپنیاں سیٹلائٹ سسٹمز قائم و چلانے کی مجاز ہوں گی ،فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ کی اجازت ہوگی، براڈ بینڈ، بیک ہال اور انٹرنیٹ بینڈوڈتھ سروسز فراہم کی جا سکیں گی، لائسنس حاصل کرنے کے بعد کمپنیاں صارفین کو براہِ راست سروس دیں گی فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کیلئے 15 الگ الگ لائسنسز لینا لازمی تھے۔
نئے نظام سے صرف ایک لائسنس کے ذریعے سیٹلائٹ سروسز ممکن ہوں گی لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی، منظوری کے 18 ماہ میں سروسز فراہم کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔ مسودے کے مطابق کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا۔ پی ٹی اے لائسنس کے تحت صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر ہی محفوظ رکھنے کی شرط عائد کی گئی ہے ،لائسنس سے قبل کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ میں رجسٹریشن حاصل کرنا ہوگی۔
پی ایس اے آر بی 2024ءکے قواعد کے تحت اسپیس سرگرمیوں کا مجاز ادارہ ہے پی ایس اے آر بی نے عالمی کنسلٹنٹ کے ساتھ ریگولیٹری فریم ورک پر کام شروع کر رکھا ہے ریگولیٹری فریم ورک مکمل ہونے کے بعد کمپنیوں کی رجسٹریشن شروع ہوگی۔ لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر کے ساتھ ریونیو شیئرنگ ماڈل بھی شامل ہے لائسنس ہولڈرز کو سالانہ 1.5 فیصد یو ایس ایف فنڈ میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔
پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس 19 ستمبر 2025ءتک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا، حتمی لائسنس پی ٹی اے کی منظوری کے بعد شائع کیا جائے گا۔اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔ پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس اسٹیک ہولڈرز کی آرا ءکے بعد تیار کیافروری 2025 کے مشاورتی عمل میں موصولہ تجاویز شامل کی گئیںٹیلی کام ایکٹ اور پالیسیوں کے مطابق مسودہ میں ترامیم کی گئیں۔