وزیراعظم نے ملک میں نئے ڈیم بنانے کی حکمت عملی طے کرلی، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چاروں وزرائے اعلیٰ کی مشاورت اور حمایت سے نئے ڈیموں کی تعمیر کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’معاشی خود انحصاری کا انحصار پانی و توانائی کے ذخائر پر ہے‘، وزیراعظم کا دیامر بھاشا ڈیم کی فوری تکمیل کا حکم
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے بتایا کہ ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے کئی بار تبادلہ خیال ہوچکا ہے، وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل جلد از جلد ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ایک اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی ڈیموں کی تعمیر کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی، جبکہ صوبوں نے وفاق کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کے ازالے میں کسی قسم کی سیاسی تفریق نہیں برتی جائے گی۔ ان کے مطابق پانی اترتے ہی نقصانات کا تخمینہ لگانے کا عمل شروع کردیا جائے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ ملک کو قدرتی آفات سے بچانے کے لیے شجرکاری ناگزیر ہے اور درخت کاٹنے والوں کا سخت احتساب ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ کئی بستیاں ڈوب چکی ہیں، وزیرآباد کی گلیاں، محلے اور بازار پانی میں ڈوب گئے، دکانوں اور گھروں میں بھی پانی داخل ہوگیا، جبکہ کرتارپور گوردوارہ بھی سیلابی ریلے کی زد میں آچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور نے صوبے بھر میں ماڈرن ایریگیشن سسٹم اور سمال ڈیمز بنانے کی ہدایت کردی
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر ستر سال بعد اور شاہدرہ کے مقام پر سینتیس برس بعد پانی کی یہ غیرمعمولی صورتحال دیکھی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews حکمت عملی طے سیلاب شہباز شریف عطااللہ تارڑ نئے ڈیموں کی تعمیر وزرائے اعلیٰ سے مشاورت وزیر اطلاعات وزیراعظم پاکستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حکمت عملی طے سیلاب شہباز شریف عطااللہ تارڑ نئے ڈیموں کی تعمیر وزرائے اعلی سے مشاورت وزیر اطلاعات وزیراعظم پاکستان وی نیوز ڈیموں کی تعمیر عطااللہ تارڑ کے لیے
پڑھیں:
جرمن چانسلر کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ برلن چاہتا ہے کہ ترکی کو یورپی یونین میں شامل کیا جائے کیونکہ عالمی سیاست کے موجودہ منظرنامے میں ترکی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہاکہ انہوں نے صدر اردوان کو بتایا ہے کہ وہ یورپی سطح پر ترکی کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں کوپن ہیگن معیارات پر بھی بات ہوئی ہے، ہم ایک نئے جغرافیائی سیاسی دور میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں بڑی طاقتیں عالمی سیاست کی سمت طے کر رہی ہیں، ایسے میں یورپ کو ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ترکی تمام خارجہ و سیکیورٹی امور میں ایک اہم فریق ہے اور جرمنی اس کے ساتھ سیکیورٹی پالیسی کے میدان میں قریبی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، مشرقِ وسطیٰ میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی پیش رفت مثبت اشارہ ہے اور پہلی بار پائیدار امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے غزہ میں قیامِ امن کے لیے ترکی، قطر، مصر اور امریکا کے کردار کو سراہا تے ہوئے کہا کہ یہ عمل ان ممالک کے بغیر ممکن نہیں تھا، جرمنی اس امن عمل کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جرمن افسران کو پہلی بار اسرائیل کے جنوبی حصے میں ایک سول-ملٹری سینٹر میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ انسانی امداد کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی موجودگی اور حماس کے بغیر گورننس سسٹم قائم کیا جانا ضروری ہے۔
مرز نے کہا کہ “اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کے بعد جو ردعمل آیا، وہ اس کا حقِ دفاع ہے، اور امید ظاہر کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت یہ عمل پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔
ترک صدر اردوان نے اس موقع پر کہا کہ ماس کے پاس نہ بم ہیں، نہ ایٹمی ہتھیار، مگر اسرائیل ان ہتھیاروں سے غزہ کو نشانہ بنا رہا ہے، جرمنی کو کیا یہ سب نظر نہیں آرہا،چانسلر مرز نے ترکی کی جانب سے یورو فائٹر ٹائیفون طیارے خریدنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ طیارے ہماری مشترکہ سیکیورٹی کے لیے اہم کردار ادا کریں گے، اور یہ تعاون دفاعی و صنعتی شعبے میں نئے مواقع پیدا کرے گا، دونوں ممالک نے ٹرانسپورٹ، ریلویز اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے مزی کہاکہ ہم نیٹو اتحادی ہیں اور روس کی توسیع پسندانہ پالیسی یورپ و اٹلانٹک خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے نیٹو کی متفقہ حکمتِ عملی پر سختی سے عمل ضروری ہے، ترکی اور جرمنی دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین میں جنگ جلد ختم ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے منجمد اثاثوں سے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے پر پیش رفت ہو رہی ہے اور یورپی یونین و امریکا اس ضمن میں مشترکہ پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
ایک سوال پر مرز نے کہا کہ جرمنی اور یورپ میں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے خلاف بھرپور جدوجہد کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی ایک آزاد اور کھلا معاشرہ ہے جہاں مسیحی اور مسلمان دونوں آئین کے تحت برابر تحفظ رکھتے ہیں۔ کوئی بھی شخص مذہب یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔