پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد بڑھانا ہوگی، وزیر اعظم نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پانی کے نئے ذخائر کی تعمیر وقت کی ضرورت ہے، قلیل، درمیانی اور طویل المدتی حکمت عملیاں بنائے بغیر چیلنجز پر قابو ممکن نہیں۔
نارووال میں سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے موقع پر بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وفاق، چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو مل کر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنا ہوگا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب اور تمام متعلقہ اداروں کے انتھک ٹیم ورک کی بدولت بہت زیادہ متوقع نقصان کو کم سے کم کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کی طرح اب بھی جانی و مالی نقصانات کا خدشہ ہے، لیکن پیشگی اطلاعات کے نظام سے بڑے نقصان سے بچا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیموں اور چھوٹے آبی ذخائر کی فوری تیاری ناگزیر ہے۔
’میں سمجھتا ہوں کہ 2022 میں اس طرح کی آفت میں کلاؤڈ برسٹ ہوئے فلیش فلڈز آئے اور پھر جو تباہی ہوئی، اس کا بنیادی نشانہ سندھ اور بلوچستان تھے اور پھر کسی حد تک خیبرپختونخوا اور ایک آدھ جنوبی پنجاب کے اضلاع تھے۔‘
وزیر اعظم شہباز شریف کے مطابق لاکھوں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، کئی سو بلین ڈالرز کا پاکستان کی معشیت کا نقصان پہنچا۔ ’یہ بات اب عیاں ہے کہ پاکستان بدقسمتی سے سرفہرست ان 10 ممالک میں شامل ہے جو قدرتی آفات کے نشانے پر ہیں۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ اب ہمیں اپنے ذہنوں میں قطعیت کے ساتھ اجاگر کرلینا چاہیے کہ اس نوعیت کی قدرتی آفات اب آئندہ سالوں میں دہرائے جانیوالا عمل ہے، اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کس طرح اس چیلنج کا سامنا کرتے ہیں۔ انہوں نے وفاق سمیت چاروں اکائیوں کا مل کر اس چیلنج کیخلاف مقابلے کا عزم کیا۔
وزیر اعظم نے پانی کے ذخائر کی گنجائش بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسی طرح فلیش فلڈز میں کمی اور سیلابی اثرات کو کم از کم کرنے کا عمل بھی کنٹرول ہوسکے گا، انہوں نے کہا کہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیے بغیر کوششیں فائدہ مند نہیں ہوں گی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف،وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال ، وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ ، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدرملک اور دیگراعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیراعظم کوپنجاب کے دریائوں میں طغیانی اورزیر آب علاقوں میں ریسکیو و ریلیف آپریشن سے متعلق بریفنگ دی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ نارووال سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہے، تمام اداروں نے بروقت اور مربوط اقدامات اٹھائے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استعداد پانی ذخائر سیلاب نارووال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پانی سیلاب نارووال نے کہا کہ
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔