لاہور: سیلاب متاثرہ اضلاع میں جانوروں کے لیے ہنگامی ریسکیو آپریشن، سات ہرن محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر محکمہ وائلڈ لائف نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں جانوروں کو بچانے کے لیے ہنگامی آپریشن شروع کر دیا ہے۔
محکمہ کے مطابق ریسکیو ٹیموں کو خصوصی ایمبولینسز اور ویٹرنری ڈاکٹرز فراہم کر دیے گئے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں ویٹرنری کیمپس قائم کر کے زخمی جانوروں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف رینجرز سید کامران بخاری نے بتایا کہ 26 اگست کو سیالکوٹ میں سیلابی پانی کے ساتھ بہہ کر آنے والے ہرن کے جوڑے کو بحفاظت ریسکیو کیا گیا۔ نارووال میں زخمی اور حاملہ مادہ ہرن کو بروقت طبی امداد دی گئی۔ شکرگڑھ میں ایک کم عمر نر ہرن کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا جبکہ مریدکے، وزیرآباد اور منڈی بہاؤالدین میں مزید چار ہرن بچائے گئے۔ اب تک سات ہرنوں کو کامیابی سے ریسکیو کیا جا چکا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ جانوروں کی زندگیاں بھی اتنی ہی قیمتی ہیں جتنی انسانی جانیں۔ ان کے مطابق سیلاب میں سب سے زیادہ متاثر جنگلی حیات ہوتی ہے اور ان کی حفاظت حکومت پنجاب کی اخلاقی اور آئینی ذمہ داری ہے۔
ماہرین کے مطابق پنجاب میں حالیہ سیلاب نے نہ صرف کھیتوں اور گھروں کو متاثر کیا ہے بلکہ جنگلی حیات کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ دریاؤں اور جنگلوں کے کنارے رہنے والے جانور اپنے مسکن کھو چکے ہیں اور خوراک و پناہ کی کمی کا شکار ہیں۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ہرن سمیت کئی نایاب نسلیں ختم ہونے کے خطرے سے دوچار ہو سکتی ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع
ویب ڈیسک: پنجاب کے لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں کام کی جگہوں پر کم از کم اجرت اور پنجاب پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت ایکٹ 2019 (OSH ایکٹ) کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے۔
ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر (لاہور ساؤتھ) ندیم اختر کے مطابق محکمہ محنت کی ٹیمیں فیکٹریوں، ورکشاپس اور دیگر اداروں کا اچانک معائنہ کر رہی ہیں جہاں ہاتھ سے مزدوری کی جاتی ہے۔ اس اقدام کا مقصد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر محنت کی ہدایات کے مطابق کارکنوں کو منصفانہ اجرت اور محفوظ و صحت مند کام کا ماحول فراہم کرنا ہے۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
ندیم اختر نے کہا کہ کسی بھی آجر کو کارکنوں کو کم تنخواہ دینے یا ان کی حفاظت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور افسران کو سخت نگرانی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 سے ستمبر 2025 تک مہم کے تحت مجموعی طور پر 1,330 فیکٹریوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 707 فیکٹریاں لیبر قوانین کی پاسداری کرتی پائی گئیں جبکہ 623 فیکٹریوں کے خلاف کم از کم اجرت کی ادائیگی نہ کرنے، حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی اور کارکنوں کے لیے حفاظتی آلات کی کمی پر قانونی کارروائی کی گئی۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
ندیم اختر نے بتایا کہ OSH ایکٹ آجروں کو محفوظ کام کی جگہ، مناسب وینٹیلیشن، حفاظتی پوشاک، ہنگامی تیاری، حادثاتی رجسٹروں کی دیکھ بھال اور کارکنوں کے لیے تربیت فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔ لاہور اور دیگر اضلاع میں مکمل تعمیل ہونے تک انسپکشن جاری رہے گا اور قانون کی رضاکارانہ تعمیل کے لیے عوامی بیداری اور آجروں کی انجمنوں کے ساتھ تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔