وزیر بلدیات سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کیخلاف سرکاری ملازم پر تشدد کے کیس میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
کراچی میں سرکاری ملازم پر تشدد کے کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی کے رہنما، وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے بھائی اور چنیسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی سمیت 3 ملزمان کو رہا کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مدعی مقدمی نے گزشتہ رات مقدمہ واپس لیا جس کے بعد سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کو رہا کردیا گیا، مقدمے میں گرفتار فرحان غنی کے تین ساتھیوں کو بھی رہائی مل گئی۔
فرحان غنی کے وکیل نے بتایا کہ مدعی مقدمی سہیل نے گزشتہ رات مقدمہ واپس لے لیا تھا، مدعی مقدمہ نے مقدمہ واپس لینے کی درخواست جمع کرا دی تھی۔
ملزم وقار عباسی کے وکیل نے بتایا کہ پولیس نے درخواست منظور کرتے ہوئے دفعہ 493 کے تحت ملزم کو رہا کیا، ملزم کی رہائی سے متعلق عدالت میں رپوٹ جمع کروا دی جائے گی۔
ملزم فرحان غنی اور ساتھیوں کو جسمانی ریمانڈ پورا ہونے پر آج انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت میں پیش کرنا تھا۔
یاد رہے کہ یاد رہے کہ سرکاری ملازم پر تشدد کے کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کا 30 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا، ملزمان پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ فیروزآباد تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غنی کے
پڑھیں:
پیٹرول پمپ پر بجلی چوری؛ سیپکو اہلکاروں سمیت 7 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج
پٹرول پمپ پر بجلی چوری کے معاملے میں سیپکو اہلکاروں سمیت 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ترجمان کے مطابق ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل لاڑکانہ نے ایک کارروائی میں بجلی چوری میں ملوث شکارپور بائی پاس پر سچل فیول اسٹیشن پر چھاپا مارا، جہاں فیول اسٹیشن پر میٹر بائی پاس کر کے بجلی چوری پکڑی گئی۔
ملزمان 6.68 کلو واٹ لوڈ براہ راست مین سپلائی لائن سے چوری کر رہے تھے، جس سے قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا۔ کارروائی میں غیر قانونی کنکشنز کو منقطع کر کے شواہد کو قبضے میں لے لیا گیا۔
ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل لاڑکانہ نے مجموعی طور پر 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ مقدمے میں محمد صالح شیخ اور دادا ریوا چند، اسٹیشن منیجرز رشید سومرو اور عبد الوہاب منگی نامزد ہیں۔ علاوہ ازیں مقدمے میں سیپکو کے ایس ڈی او محمد عمر، لائن سپرنٹنڈنٹ انیس احمد انڑ اور لائن مین عابد علی سومرو بھی نامزد کیے گئے ہیں۔
تمام ملزمان کے خلاف بدعنوانی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔