ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی و دیگر کی رہائی، مدعی نے مقدمہ واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی اور دیگر ملزمان کے خلاف تشدد اور دھمکیوں کا مقدمہ واپس لے لیا گیا ہے، جس کے بعد پولیس نے تینوں ملزمان کو تھانے سے رہا کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:چیئرمین چنیسر ٹاؤن فرحان غنی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع
وکیلِ ملزمان کے مطابق مقدمے کے مدعی سہیل نے تحریری درخواست تفتیشی افسر کو جمع کرائی ہے، جس میں مقدمہ واپس لینے کا مؤقف اختیار کیا گیا۔
وکیل نے کہا کہ مدعی کی جانب سے مقدمہ واپس لیے جانے کے بعد ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کی ضرورت نہیں رہی، صرف تفتیشی افسر رہائی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں گے۔
یاد رہے کہ انسدادِ دہشتگردی عدالت نے فرحان غنی اور دیگر ملزمان کا 30 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزمان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ فیروزآباد تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسداد دہشتگردی ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی ٹاؤن چیئرمین ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی مقدمہ واپس
پڑھیں:
انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس نے کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان کی 127 کارکنان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے سماعت کے بعد 114 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔ ڈسچارج ہونیوالے ملزمان کو کمرہ عدالت سے رہائی دیدی گئی جبکہ عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا 13 ملزمان سے ڈنڈے سوٹے برآمد ہوئے ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ باقی کے بارے دوران تفتیش کیا سامنے آیا؟ آصف جاوید نے کہا باقی سب موقع پر موجود تھے، مگر ان سے ڈنڈے برآمد نہیں ہوئے۔ جس پر عدالت نے ملزمان کو ڈسچارج کردیا۔
تھانہ نواں کوٹ میں ملزمان کیخلاف قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج ہے۔ پولیس کے مطابق ہجوم نے دو افراد کو قتل اور کئی اہکاروں کو زخمی کیا۔ ہجوم نے پولیس پر فائرنگ اور ڈنڈے سوٹوں سے بھی تشدد کیا۔ جو ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے گئے ان میں سیدہ مریم فاطمہ، سیدہ ملائکہ فاطمہ، محمود احمد، عبدالرزاق، محمد احمد مجید ایڈووکیٹ، عبدالرؤوف ایڈووکیٹ، قاری وقاص رضوی، محمد حسنین، محمد وارث، محمد پرویز اور ابراہیم مرتضیٰ شامل ہیں۔ عدالت نے خواتین کو طبی معائنہ کرانے کی درخواست منظور کرلی۔ خواتین کے وکیل نے میڈکل کرانے کی درخواست دائر کی تھی۔ دونوں خواتین سگی بہنیں ہیں اور ان کا بھائی ہنگاموں کے دوران جاں بحق ہوگیا تھا۔ خواتین پر بھائی کی لاش چھین کر لے جانے بھی کا الزام ہے۔