پشاور میں شدید بارش سے سیلابی صورتحال، کشتیوں کے ذریعے 300 افراد کی محفوظ مقامات پر منتقلی
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
پشاور:
پشاور میں ہوئی بارش سے نواحی علاقوں کے نالے بھپر گئے، ندی نالوں کا پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا، کشتیوں کے ذریعے 300 لوگوں کو نکالا گیا، بڈھنی نالہ میں پانی خطرے کے نشان تک پہنچنے پر قریبی رہائشیوں نے سامان محفوظ مقام پر منتقل کیا، وزیراعلیٰ نے فوری امدادی کارروائی کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور اور گردونواح میں موسلا دھار بارش سے برساتی نالے بپھر گئے، ریگی للمہ، بڈھنی، حسن گڑھی، سردار گڑھی، ورسک روڈ اور دیگر علاقے پانی میں ڈوب گئے، پانی کی سطح اس قدر بلند ہوئی کہ پانی رہائشی علاقوں میں چلا گیا۔
ریگی اور ورسک روڈ پر رہائشی علاقوں میں شہری گھروں میں پھنس گئے، سیلابی علاقے سے لوگوں کو نکالنے کے لیے کشتی کا استعمال کیا گیا، ریسکیو اہلکاروں نے خیبر کے علاقوں سے شہریوں کو ریسکیو کیا، اندرون شہر کے علاوہ کوہاٹی، خیبر بازار، جہانگیر پورہ، نشترآباد، گلبہار میں بھی پانی جمع ہوگیا۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے تیز بارشوں کی وجہ سے ضلع پشاور اور خیبر کے مختلف علاقوں میں اربن فلڈنگ کے پیش نظر متعلقہ ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے اور ریسکیو کے اعلی حکام کو فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں پہنچنے اور ریسکیو آپریشنز کی بذات خود نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعلی کی خصوصی ہدایات پر ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے اور ریسکیو کے اعلی حکام ریسکیو ٹیموں کے ہمراہ میں پہنچ کر ان علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کی نگرانی کی۔ ریسکیو ٹیموں نے مختلف علاقوں سے 300 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا جبکہ پی ڈی ایم اے کے اربن فلڈنگ منیجمنٹ یونٹ کی ٹیموں نے متاثرہ گھروں اور علاقوں سے ڈی واٹرنگ مشینوں کی مدد سے پانی نکالنے کے لئے بروقت آپریشنز شروع کیے۔
پشاور کے مختلف علاقوں شاہین کالونی، صفیہ ٹاؤن، ورسک روڈ، ریگی بالا، بڈھنی پل کے اطراف اور دیگر مقامات پر گھروں، سڑکوں اور گلی کوچوں سے بڑی مقدار میں پانی کو نکال لیا۔ اسی طرح ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں نے پشاور کے بڈھنی نالہ اور دارمنگی میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے نشیبی علاقوں کی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا اور لوگوں کو ندی نالوں سے دور رکھنے کے لئے مسجدوں میں اعلانات کئے گئے۔
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کی بروقت رسپانس کے نتیجے میں پشاور اور خیبر میں اربن فلڈنگ سے ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی تاہم تیز بارشوں کی وجہ سے پشاور میں مکان کی چھت گرنے سے ایک بچہ جاں بحق ہوا۔ ریسکیو ٹیموں نے بروقت پہنچ کر اس حادثے کے تین زخمیوں کو بروقت ہسپتال منتقل کیا۔
درایں اثنا وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو ریسکیو اور ریلیف آپریشنز ختم ہونے تک متاثرہ علاقوں میں موجود رہنے کی ہدایت کرتے کردی۔
قبل ازیں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے ورسک روڈ اور چارسدہ روڈ پر واقع بدھنی نالہ کا تفصیلی دورہ کیا تاکہ حالیہ بارشوں کے بعد پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ ان کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر پشاور کیپٹن (ر) ثناء اللہ خان، ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 طیب عبداللہ اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران بھی موجود تھے۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر پشاور نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بدھنی نالہ سمیت دیگر نالوں اور دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں الرٹ رہتے ہوئے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نالے کے کناروں پر رہائش پذیر شہریوں کو پہلے ہی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے اور ریلیف ٹیمیں نزدیکی مقامات پر تعینات کر دی گئی ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 طیب عبداللہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ریسکیو ٹیمیں کشتیوں اور دیگر آلات کے ہمراہ ہائی الرٹ پر ہیں اور کسی بھی ممکنہ انخلاء یا ریلیف آپریشن کے لیے بھرپور تیاری کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ علاقوں میں اور ریسکیو مقامات پر کی ہدایت ورسک روڈ اور دیگر
پڑھیں:
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل کی سیلابی صورتحال پر بریفنگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( آن لائن) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے کہا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد اپنی مکمل گنجائش پر پہنچ چکا ہے، جبکہ منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور اس میں مزید 5 فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ وفاقی وزیر نے سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوے کہا کہ دریائے چناب پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں کمی آ رہی ہے جبکہ دریائے سندھ گدو بیراج کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ لیکن پانی کی سطح معمول کے قریب برقرار ہے۔اسی طرح سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح مستحکم ہے، جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح برقرار ہے، جس سے حکومتی اداروں کی جانب سے حفاظتی اقدامات جاری ہیں۔وفاقی وزیر معین وٹو نے عوام کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سیلابی صورتحال پر مسلسل نگرانی جاری ہے اور متعلقہ محکمے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں تاکہ سیلاب کے اثرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔