کربلا سے فلسطین تک : قربانی کا سفر
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں واضح طور پر ارشاد فرمایا ہے کہ ’’ یقیناً اللہ اُن لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اُس کی مدد کرتے ہیں، بے شک اللہ قوت والا اور زبردست ہے۔‘‘ ( سورۃ الحج) فلسطین میں جاری معرکہ طوفان الاقصیٰ اس قرآن مجید کی آیت کی بہترین ترجمانی کر رہا ہے کہ جہاں چند گروہوں نے مظلوم اقوام کو ظالم اور استکباری قوتوں سے آزادی دلوانے کے لیے مظلوموں کے لیے قیام کیا تو اللہ نے بھی ان کی مدد کی اور امریکا سمیت اسرائیل اور دنیا کی تمام تر مغربی طاقتوں پر ان چھوٹے چھوٹے گروہوں حماس، حزب اللہ، جہاد اسلامی اور انصار اللہ کو ایک واضح برتری اور عزت عطا کی ہے۔
سنہ 61 ہجری کی کربلا میں ہمیں درج بالا آیت کی تفسیر نظر آتی ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نواسہ امام حسین عالی مقام نے وقت کے یزید اور یزیدی طاقتوں کے خلاف قیام کیا تو اللہ نے اس مختصر لشکر کی اس طرح مدد فرمائی کہ تا قیامت امام عالی مقام کے ذکر کو بلند کر دیا اور جنگ میں شہادت کے بعد بھی آج پوری دنیا میں آزاد اور غیرت مند لوگوں کے لیے امام حسین مزاحمت و استقامت کا استعارہ ہیں اور تا قیامت رہیں گے۔
یقیناً کربلا، قربانی اور نجات کی سرزمین، وہ زمین جہاں امام حسین ؓ کی آواز ظلم کے مقابل بلند ہوئی اور شجاعت و ثابت قدمی کے اعلیٰ ترین معانی اس کی مٹی پر مجسم ہوئے اور ایسے وقت میں جب غاصب صہیونی ریاست کے جرائم فلسطینی عوام کے خلاف غزہ اور مغربی کنارے میں بڑھتے جا رہے ہیں، جن میں قتل و غارت، محاصرہ، بھوک اور جبری بے دخلی شامل ہیں، اور جب مسلسل مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی جا رہی ہے، اور عالمی خاموشی اور سیاسی و عسکری ساز باز کا ماحول موجود ہے۔
ایسے حالات میں کربلائے معلیٰ میں روضہ مقدس امام حسینؑ کے متولی جناب شیخ مہدی کربلائی کی سرپرستی اور عالمی مہم برائے واپسی فلسطین کی تنظیم کے تحت، چوتھی بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ’’ کربلا سے فلسطین تک: آزادی، وقار اور فتح کے لیے قربانی کا سفر‘‘ منعقد ہوئی۔
یہ کانفرنس اس بات کی نوید ہے کہ دنیا بھر کے حریت پسند فلسطین کی آزادی کے لیے خواہاں ہیں۔ یہ کانفرنس اسے موقعے پر منعقد کی گئی جب نواسہ رسول، حضرت امام حسین عالی مقام کے چہلم کی تقریبات جاری تھیں اور عراق میں ڈھائی کروڑ سے زائد زائرین موجود تھے۔
اس کانفرنس میں پاکستانی شہریوں نے بھی شرکت کی اور یہ واقعی ایک اعزاز کی بات ہے۔آج بھی کربلا دنیا بھر سے آنے والوں کو پیغام دے رہی ہے کہ اے دنیا کے آزاد انسانو، انصاف اور انسانی وقار کے حامیوں! کربلا سے، جو شہادت اور فخر کی علامت ہے، جہاں امام حسین کی صدا ظلم و جارحیت کو رد کرتے ہوئے آج بھی گونج رہی ہے اور ہم سے تقاضہ کرتی ہے کہ غزہ میں معصوم لوگوں کو نشانہ بناتی صہیونی بمباری کے خلاف بند باندھا جائے۔
یقینا ہمارا ایمان امام حسین کے راستے پر ہے، جو ہمیں ظالمانہ نظام کو بدلنے، حق کو قائم کرنے اور باطل کا شعور، ثابت قدمی اور قربانی کے ساتھ مقابلہ کرنے کا پابند بناتا ہے۔ یہ صرف ایک یادگار نہیں بلکہ ایک عملی اور دائمی طریقہ ہے، لٰہذا ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اس درس کے ذریعے غزہ کے مظلوموں کی مدد کریں۔ کربلا نے دنیا بھر کے لوگوں کو پیغام دیا کہ آج ہمیں پوری مضبوطی اور وضاحت کے ساتھ فلسطینی عوام کے حقِ مزاحمت کی ہر شکل میں حمایت کرنی چاہیے، یہاں تک کہ مکمل فتح حاصل ہو اور فلسطین کی پوری سرزمین دریا سے سمندر تک آزاد ہو جائے۔
کربلا ہمیں درس دیتی ہے کہ ہم غزہ کے عوام کی ثابت قدمی کو سلام پیش کریں جو بھوکے جسموں اور مضبوط عزم کے ساتھ اس سنگین وقت میں وقار کی زندہ داستانیں بن گئے ہیں۔ ہم دنیا کے آزاد انسانی ضمیر سے کہتے ہیں وقت آگیا ہے کہ دنیا غزہ کے ساتھ صرف الفاظ سے نہیں بلکہ عمل، رویے اور خاموشی کی دیوار توڑ کر کھڑی ہو۔
آج عالمی برادری کے ساتھ ساتھ مغربی حکومتیں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی حمایت کر رہی ہیں، تاہم ہماری ذمے داری ہے کہ ہم عالمی برداری اور اُن حکومتوں کو جو صہیونی ریاست کی حامی ہیں، غزہ میں ہونے والے جرائم کا براہ راست ذمے دار ٹھہرائیں کیونکہ وہ نسل کشی کو چھپا رہے ہیں اور سیاسی، عسکری اور میڈیا کا تحفظ فراہم کر رہے ہیں، لہذا کربلا ہمیں سکھاتی ہے کہ ظالموں کے چہرے سے نقاب اتار پھینکیں اور مظلوموں کو ان کا حق پہنچائیں۔
یہ درس کربلا ہے کہ دنیا کے ہر ظالم اور جابر کے خلاف بائیکاٹ کیا جائے، لٰہذا دنیا کے آزاد لوگوں کو چاہیے کہ وہ غاصب صہیونی ریاست کا بائیکاٹ کریں کہ یہ بائیکاٹ کوئی ثانوی انتخاب نہیں بلکہ انسانی، اخلاقی اور دینی فریضہ ہے اور غاصب دشمن کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا اُس کے جرائم میں براہِ راست شراکت ہے، لہذا آج جو حکومتیں اسرائیل کے ساتھ حالات اور تعلقات کو نارمل کرنے کی بات کر رہی ہیں وہ سب فلسطینی عوام کی نسل کشی میں برابر کے ذمے دار ہیں۔
کربلا اور امام حسین نے رہتی دنیا تک یہ درس دیا ہے کہ جو کوئی بھی عزت و شرف چاہتا ہے وہ ظالم کے خلاف مزاحمت کرے اور آج دنیا بھر کے علماء اور مفکرین کی یہ ذمے داری بنتی ہے کہ وہ کربلا کے اس درس کو عام کریں اور دنیا بھر میں مزاحمت کی فقہ کو مضبوط کریں اور سرزمین اور مقدس مقامات کی آزادی کو دینی خطابات میں واضح شرعی فریضہ قرار دیں۔
کربلا ہمیں سکھاتی ہے کہ مظلوموں کے لیے ایک ایسا آزاد موقف اختیارکیا جائے جو دنیا کے ظالم اور جابر نظاموں کی نفی کرے اور آج طوفان الاقصیٰ کے بعد سے دنیا بھر میں یہ موقف تیزی سے ابھر رہا ہے۔ آزاد اور آزادی پسند انسان فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں اور فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ ہم سب کی ذمے داری ہے کہ سب کو ایسا باعزت موقف اپنانا چاہیے۔خلاصہ یہ ہے کہ نواسہ رسول، امام حسین کے چہلم کی مناسبت سے منعقدہ مذہبی اجتماع اربعین کے موقعے پر عراق کے اعلیٰ علماء جن میں بالخصوص آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی (دام ظلہ) اور اسی طرح امام حسین روضہ مقدس کے متولی جناب شیخ مہدی کربلائی اور عراقی عوام کہ جنھوں نے اس اہم موقعے پر فلسطین اور غزہ کے مظلوم عوام کے درد کو اجاگر کیا اور کوشش کی کہ دنیا بھر میں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کو مزید تقویت پہنچے یقینا یہ عمل قابل ستائش ہے۔
عراقی عوام کی ایک طویل تاریخ ہے کہ جس میں عراق کے لوگوںنے نہ صرف فلسطین کی مدد کی اور حمایت کی ہے بلکہ عراق کے لوگوں کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوںنے فلسطین کی آزادی کی جدوجہد میں اپنا خون بھی دیا ہے اور جانوں کی قربانی بھی پیش کی ہے۔ ہم عراقی عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، جنھوں نے فلسطین اور القدس کے لیے عظیم قربانیاں دی ہیں اور آج بھی دیتے ہیں اور اخوت و یکجہتی کا عملی نمونہ پیش کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطین کی دنیا بھر لوگوں کو کے خلاف عوام کے ہیں اور کہ دنیا رہے ہیں کے ساتھ دنیا کے غزہ کے کے لیے کی مدد
پڑھیں:
یہ دن قربانی اور جدوجہد کی یاد دلاتا ہے‘ناصر شاہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-1
کراچی (اسٹاف رپورٹر) صوبائی وزیر توانائی، ترقیات و منصوبہ بندی ناصر حسین شاہ نے یومِ جمہوریت کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ دن قربانی اور جدوجہد کی یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں، جبکہ آج بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری اسی مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ناصر شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ جمہوریت اور عوامی خدمت کے لیے کھڑی رہی ہے ۔