مایوس کن میٹرک نتائج: خیبرپختونخوا حکومت نے طلبہ کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے سرکاری اسکولوں میں رواں سال میٹرک امتحانات کے نتائج انتہائی مایوس کن رہے ہیں۔ محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے 896 سرکاری اسکولز ایسے ہیں جہاں 60 فیصد سے زیادہ طلبا و طالبات فیل ہوئے ہیں۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ صوبے کے 8 تعلیمی بورڈز میں کسی بھی سرکاری اسکول کے طالب علم نے ٹاپ پوزیشن حاصل نہیں کی۔
میٹرک کے مایوس کن نتائج سامنے آنے پر محکمہ تعلیم نے سرکاری اسکولوں کا تفصیلی ڈیٹا مرتب کیا ہے، جس کے مطابق کمزور نتائج دینے والے ان اسکولوں میں 550 لڑکوں اور 296 لڑکیوں کے اسکول شامل ہیں۔ امتحانات کے دوران خراب نتائج دینے والے اداروں میں بندوبستی اور ضم شدہ قبائلی اضلاع کے اسکولز بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی تعلیمی بورڈ کے میٹرک نتائج: ٹاپ پوزیشنز لڑکیاں لے اڑیں
خراب نتائج دینے والے اسکولوں میں نوشہرہ سب سے آگے ہے جہاں 169 سرکاری اسکولوں کے صرف 40 فیصد سے بھی کم طلبہ پاس ہوئے۔
محکمہ تعلیم کے مطابق مردان کے 142، سوات کے 116، مانسہرہ کے 56، پشاور کے 55، کوہاٹ کے 52، ایبٹ آباد کے 42، کرک کے 37، صوابی کے 25 اور اورکزئی کے 20 سرکاری اسکولوں میں بھی 60 فیصد سے زیادہ طلبا و طالبات ناکام ہوئے۔
محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے خراب نتائج دینے والے اسکولوں کے سربراہان کی تفصیلات مرتب کرلی ہیں اور عندیہ دیا ہے کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ناقص کارکردگی پر وضاحت طلبی کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔
اس صورتحال کے پیش نظر صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ خراب نتائج دینے والے سرکاری اسکولوں کو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے۔
پالیسی کے مطابق ابتدائی طور پر 1500 اسکولز آؤٹ سورس کیے جائیں گے۔ ان اسکولوں کا انتظام اور تدریسی عمل نجی تعلیمی ادارے سنبھالیں گے، تاہم طلبہ کو مفت تعلیم کی سہولت بدستور فراہم کی جائے گی۔
محکمہ تعلیم کے حکام کے مطابق اس فیصلے کا مقصد معیاری تعلیم کو یقینی بنانا اور سرکاری اسکولوں کی کارکردگی بہتر بنانا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ آؤٹ سورس کیے گئے اسکولوں کی کارکردگی ہر سال جانچی جائے گی اور غیر تسلی بخش نتائج دینے والے اداروں کے ساتھ معاہدے ختم کر دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور بورڈ نے میٹرک کے نتائج کا اعلان کردیا، پہلی تینوں پوزیشنوں پر طالبات براجمان
خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق رواں مالی سال کے دوران دیگر محکموں کے برعکس محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے سب سے زیادہ 370 ارب روپے سے زیادہ کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، جن میں 20 ارب روپے صرف ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں سرکاری اسکولوں کی مجموعی تعداد 33 ہزار کے قریب ہے جہاں 3 لاکھ 10 ہزار سے زیادہ اساتذہ اور عملہ تعینات ہے۔ ان میں ہائی اور ہائیر سیکنڈری اسکولوں کی تعداد 3 ہزار 600 ہے۔ انہی میں سے 896 سرکاری ہائی و ہائیر سیکنڈری اسکولوں کے میٹرک نتائج کے دوران 60 فیصد سے زیادہ طلبا و طالبات فیل ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آؤٹ سورس بڑا فیصلہ خیبرپختونخوا حکومت سرکاری اسکولز مایوس کن میٹرک نتائج وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بڑا فیصلہ خیبرپختونخوا حکومت سرکاری اسکولز مایوس کن میٹرک نتائج وی نیوز
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔