ایس سی او اجلاس: دہشت گردی کے خلاف جامع طریقہ کار اپنانے کی ضرورت
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے فریم ورک کے تحت رکن ممالک نے اس بات پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کے واقعات پر ردِعمل کے لیے ایک واضح اور شفاف طریقہ کار اپنایا جائے تاکہ کسی بھی ملک پر فوری الزام تراشی کے بجائے مکمل تحقیقات اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہی مؤقف اختیار کیا جا سکے۔
چین میں منعقدہ ایس سی او سربراہان مملکت کے اجلاس میں اس امر کو باؤر کرانے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کئی خطوں میں جنم لیتی ہے، جن میں بلوچستان، پاکستان اور چین بھی شامل ہیں، اس لیے اس کے اسباب کو جڑ سے ختم کرنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے 5 شدت پسند گرفتار
رکن ممالک کو واضح کرنا چاہیے کہ ایک دوسرے کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ہر صورت یقینی بنایا جائے اور کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کیا جائے۔ اجلاس میں یہ نکتہ بھی اٹھانا ضروری ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے دوران متعدد چینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں اور چین ان واقعات پر انصاف کا خواہاں ہے۔
اس بات کو بھی مسترد کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان یا کشمیر میں دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار براہِ راست حکومتِ پاکستان کو ٹھہرایا جائے۔ رکن ممالک کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ ایسے حساس معاملات میں صرف جامع تحقیقات اور ناقابلِ تردید شواہد کی بنیاد پر ہی کسی بھی فریق کے خلاف کارروائی یا الزام تراشی کی جانی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایس سی او چین دہشتگردی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس سی او چین دہشتگردی ایس سی او کی ضرورت
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا ہے۔
سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کی کارکردگی سے متعلق پہلا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پولیس کے اعلیٰ افسران بشمول ایڈیشنل آئی جیز، ڈی جی سیف سٹی، مختلف ڈپارٹمنٹس کے ڈی آئی جیز اور اے آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس کا مقصد حال ہی میں کراچی میں نافذ کیے گئے جدید ٹریفک نظام کے اثرات، کارکردگی اور عوامی ردعمل کا تفصیلی جائزہ لینا تھا۔
ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے شرکا کو فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کے مختلف پہلوؤں پر جامع بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے یہ نظام باضابطہ طور پر نافذ کیا جا چکا ہے، جسے عوامی حلقوں میں بھرپور پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔
شہریوں نے اس نظام کو نہ صرف سراہا بلکہ اس کے مزید مؤثر نفاذ کے لیے مختلف تجاویز اور سفارشات بھی پیش کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کا بنیادی مقصد شفافیت کو فروغ دینا، رشوت ستانی کا خاتمہ اور ٹریفک قوانین کی خودکار نگرانی کو یقینی بنانا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ کے مثبت نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے اب اس سہولت کو سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی متعارف کروانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
شرکا نے تجویز پیش کی کہ جہاں سیف سٹی منصوبہ ابھی مکمل طور پر فعال نہیں ہوا، وہاں مصروف شاہراہوں اور اہم مقامات پر نصب سرکاری کیمروں کے ذریعے بھی یہ نظام آزمایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں مختلف تکنیکی اور انتظامی آپشنز کا جائزہ لیا گیا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ فیس لیس ای ٹکٹنگ نظام ٹریفک نظم و ضبط کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ تیز رفتاری ہے، اس لیے اس خلاف ورزی پر سخت کارروائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید ہدایت دی کہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان نظام کو جلد نافذ کیا جائے، مصروف شاہراہوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب یقینی بنائی جائے اور ٹریفک سہولت مراکز کا قیام ہر ضلع میں ممکن بنایا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن “1915” کو پورے صوبے میں وسعت دی جائے تاکہ شہری بروقت رہنمائی حاصل کر سکیں۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ عوامی سطح پر مقررہ رفتار، سیٹ بیلٹ کے استعمال اور دیگر ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی مہم کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف حادثات میں کمی لانا ہے بلکہ شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بھی پیدا کرنا ہے۔