چینی صدر نے ایس سی او ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
چین کے شہر تیانجن میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ نے تنظیم کے رکن ممالک کے لیے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز پیش کی۔
اجلاس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب ایردوان، ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سمیت متعدد عالمی رہنما شریک ہوئے۔
اپنے خطاب میں چینی صدر نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) باہمی اعتماد اور اصولوں کے تحت آگے بڑھ رہی ہے اور اب یہ ایک "تناور درخت" بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کو تجارت، معیشت اور مختلف شعبوں میں تعاون کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔
شی جن پنگ نے زور دیا کہ مشترکہ خوشحال مستقبل کے لیے تجارتی و مواصلاتی روابط بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین رکن ممالک کی سماجی اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے پُرعزم ہے اور عملی اقدامات کے بغیر عوام کی خوشحالی ممکن نہیں۔
دوروزہ اجلاس میں 20 ممالک کے سربراہان شریک ہیں، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے خطے میں تعاون اور استحکام بڑھانے پر زور دیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔سرکاری خبررساں ایجنسی نے وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
اس کے ساتھ ہی یہ چین کی اس عملی ترقیاتی حکمتِ عملی کو بھی نمایاں کرتی ہے جو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے آگے بڑھ کر دوطرفہ تعاون کے فریم ورک کے تحت جاری ہے۔ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
لاہور میں شہری کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا
ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔مزید برآں چین کا تعاون صرف منصوبہ جاتی امداد تک محدود نہیں ہے۔ چین پاکستان کے زرمبادلہ کے استحکام میں بھی کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت 4 ارب ڈالر کا “سیف چین ڈیپازٹ” برقرار رکھے ہوئے ہے جو پاکستان کے بیرونی مالیاتی کا ایک اہم جزو ہے اور معیشت کے استحکام اور توازنِ ادائیگی کے انتظام میں مدد فراہم کرتا ہے۔پنجاب کے معاشی و تکنیکی تعاون منصوبے کے لیے حالیہ رقم کی فراہمی بیجنگ کی متنوع ترقیاتی شمولیت کو اجاگر کرتی ہے جو نچلی سطح کے تکنیکی تعاون سے لے کر بڑے اقتصادی منصوبوں تک دوہری نوعیت کے تعاون کو ظاہر کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق، چین سے مالی معاونت کے تسلسل کو پاکستان اور بیجنگ کے درمیان پائیدار ترقی، معاشی استحکام اور باہمی تعلقات کے مزید فروغ کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
میکسیکو ،سپرمارکیٹ میں خوفناک دھماکہ 23 افراد ہلاک
مزید :