غزہ میں اسرائیلی حملے تیز، مزید 90 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
غزہ ایک بار پھر اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں میں شدت آ گئی اور صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 90 سے زائد فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں 7 ایسے افراد بھی شامل ہیں، جنہوں نے بھوک سے تڑپ تڑپ کر دم توڑا — یوں بھوک سے مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 339 تک جا پہنچی ہے۔
غزہ کے شیخ رضوان علاقے میں ایک امدادی مرکز کے قریب کی گئی بمباری نے قیامت برپا کر دی۔ خواتین اور بچوں کی لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئیں، اور فضا ایک بار پھر انسانی خون اور بے بسی کی بو سے بھر گئی۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کو ایک فضائی حملے میں نشانہ بنایا۔ حملہ ایک رہائشی عمارت کی پہلی اور دوسری منزل پر کیا گیا، اور فلسطینی ذرائع کے مطابق ابو عبیدہ کی شہادت کی تصدیق اُن کے اہلِ خانہ نے کر دی لیکن اصل داستان ان عام لوگوں کی ہے — وہ بچے، مائیں، بزرگ اور نوجوان، جو نہ حماس کے رکن ہیں، نہ کسی عسکری گروپ سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن دن رات بمباری، بھوک، پیاس، اور خوف کا سامنا کر رہے ہیں۔
غزہ میں خوراک، پانی، اور طبی سہولیات نایاب ہو چکی ہیں۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث امدادی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ ان کا عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ ابھی نہیں تو کب؟ ہماری نسلیں مٹ رہی ہیں، انسانی ضمیر کو بیدار ہونا ہوگا۔
دوسری جانب، دنیا کے مختلف حصوں میں لوگ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا، جہاں اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ گونجتا رہا۔
، اٹلی کے شہر وینس میں بڑی ریلی نکالی گئی، جس کا نعرہ تھا: “نسل کشی بند کرو! سویڈن میں ہونے والے مظاہروں میں پاکستانی کمیونٹی نے بھرپور شرکت کی اور فلسطینی عوام کی آواز بنے۔
برطانیہ نے بھی اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں پر سفارتی اشارہ دیتے ہوئے لندن میں ہونے والی بین الاقوامی دفاعی نمائش میں اسرائیلی حکام کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے — جو دنیا بھر میں اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی ناپسندیدگی کا عکاس ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف
فلسطینی قیدی پر وحشیانہ تشدد کی ویڈیو فوٹیج کے منظر عام پر لانے کے جرم میں غاصب اسرائیلی آرمی چیف نے قابض صیہونی فوج کی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی قیدی پر انسانیت سوز تشدد سے متعلق اسرائیلی جیل کی ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے کے تقریبا 1 سال بعد، اس ویڈیو کو لیک کرنے کے الزام میں اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس بارے صیہونی چینل 14 کا کہنا ہے ایک فلسطینی قیدی پر ظلم و ستم کی تصاویر کا "میڈیا پر آ جانا"؛ صیہونی چیف ملٹری پراسیکیوٹر یافت تومر یروشلمی (Yafat Tomer Yerushalmi) کی برطرفی کا باعث بنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ ویڈیو اگست 2024 میں، مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع "سدی تیمان" (Sdi Teman) نامی اسرائیلی جیل کے کیمروں سے ریکارڈ کی گئی تھی کہ جسے بعد ازاں اسرائیلی چینل 12 سے نشر بھی کیا گیا۔ - اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی ایک اسرائیلی فوجی ہتھکڑیوں میں جکڑے فلسطینی قیدیوں کہ جن کی آنکھوں پر پٹی بھی باندھی گئی تھی، میں سے ایک کا انتخاب کرتے ہوئے اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی و غیر انسانی تشدد کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے اوجھل رکھنے کے لئے باقی اسرائیلی فوجی اپنی ڈھالوں سے دیوار بنا لیتے ہیں۔
اس وقوعے کے بعد فلسطینی قیدی کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی تھی جسے اندرونی طور پر خونریزی تھی اور اس کی بڑی آنت پھٹ چکی تھی، مقعد میں گہرے زخم آئے تھے، پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا تھا اور پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے سے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر غم و غصے کی شدید لہر نے جنم لیا تھا جس کے بعد سے دائیں بازو کے متعدد انتہاء پسند حکومتی جماعتوں نے اس ویڈیو کو لیک کرنے والے شخص کے خلاف وسیع تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔