پنجاب میں بدترین سیلابی صورتحال، 200 سے زائد دیہات زیرِ آب، لاکھوں افراد متاثر
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریاؤں میں شدید سیلاب کی وجہ سے صورتحال انتہائی خطرناک ہو چکی ہے۔ ہیڈ بلوکی، ہیڈ تریموں اور ہیڈ سدھنائی کے مقامات پر پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں 200 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب چکے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق بھارت نے سلال ڈیم کے گیٹ بغیر اطلاع کھول دیے، جس کے باعث تقریباً 8 لاکھ کیوسک کا پانی دریائے چناب میں آیا اور یہ ریلا پاکستان میں داخل ہو چکا ہے۔ اس وقت جھنگ میں ہیڈ تریموں کے مقام پر 5 لاکھ کیوسک سے زائد کا پانی گزر رہا ہے۔
پنجاب کے تینوں بڑے دریا — چناب، راوی اور ستلج — میں سیلاب کی شدت برقرار ہے۔ اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 35 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
متاثرہ علاقوں کی تفصیل
دریائے چناب: تریموں، قادرآباد، خانکی اور مرالہ کے مقامات پر پانی کا بہاؤ بہت زیادہ ہے۔
دریائے راوی: بلوکی، سدھنائی اور شاہدرہ کے علاقوں میں پانی کی سطح بلند ہے۔
دریائے ستلج: گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی کے مقام پر بھی خطرناک حد تک پانی موجود ہے۔
محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، خاص طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔
حکومت اور اداروں کے اقدامات
ڈی جی پی ڈی ایم اے، عرفان علی کاٹھیا کے مطابق تریموں کے مقام پر سیلاب کی شدت اپنی انتہاء پر ہے لیکن صورتحال قابو میں ہے۔
راوی اور ستلج پر حالات اب بھی نازک ہیں۔
سدھنائی ہیڈ ورکس اپنی گنجائش کے قریب پہنچ چکا ہے، جہاں کسی بھی وقت حفاظتی شگاف ڈالنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے بتایا کہ سیلاب کے باعث 2,200 سے زائد گاؤں متاثر ہوئے۔ 23 لاکھ 83 ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔ 9 لاکھ 18 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ 392 ریلیف کیمپس، 386 میڈیکل کیمپس اور 333 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ 6 لاکھ سے زائد جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
ڈیمز اور پانی کی موجودہ صورتحال
منگلا ڈیم 82 فیصد، تربیلا ڈیم مکمل بھر چکا ہے۔ بھارت کے زیرِانتظام بھاکڑا ڈیم 84 فیصد، پونگ ڈیم 98 فیصد اور تھین ڈیم 92 فیصد بھر چکے ہیں۔
بارشوں کی صورتحال: گزشتہ 24 گھنٹوں میں مختلف شہروں میں بارش ریکارڈ کی گئی:
لاہور: 42 ملی میٹر
گوجرانوالہ: 19 ملی میٹر
خانیوال، قصور: 12 ملی میٹر
مری: 11 ملی میٹر
گجرات، نارووال: 5 ملی میٹر
سیالکوٹ: 4 ملی میٹر
مون سون بارشوں کا نواں اسپیل 2 ستمبر تک جاری رہے گا، جس سے مزید خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
جامعہ پنجاب کی جانب سے تعاون
جامعہ پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ اساتذہ اور ملازمین کے خاندانوں کو نیو کیمپس میں عارضی رہائش دی جائے گی۔ وائس چانسلر نے متاثرہ عملے کے لیے خصوصی امدادی اقدامات کی ہدایت جاری کی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مقامات پر ملی میٹر چکے ہیں چکا ہے
پڑھیں:
پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس
طورخم بارڈر کے راستے سے گزشتہ روز 5,220 افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق طورخم بارڈر سے 401 قانونی اور 2,314 غیر قانونی افراد کی وطن واپسی ہوئی ہے۔ اب تک کل 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان شہری واپس جا چکے ہیں۔
اسلام آباد سے 19، پنجاب سے 450 افغان شہری گزشتہ روز واپس بھیجے گئے۔ اب تک دیگر صوبوں سے 25 ہزار 392 افغان باشندے واپس جا چکے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے ٹرانزٹ پوائنٹس سے گزشتہ روز 19 افغان شہری ڈیپورٹ ہوئے۔
پشاور، لنڈی کوتل اور کوہاٹ جیل سے مجموعی طور پر 7,261 افراد کی واپسی مکمل ہوئی جبکہ گزشتہ روز 1,326 افغان شہریوں نے خیبر پختونخوا میں عارضی قیام کیا۔ بعد ازاں انہیں ڈیپورٹ کردیا گیا۔
مجموعی طور پر 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ 54 ہزار سے زائد قانونی جبکہ 6 لاکھ 28 ہزار غیر قانونی تارکین وطن افغان شہریوں کی واپسی کی گئی۔