بنوں میں ایف سی پر بڑا حملہ ناکام، مقابلے کے بعد خودکش حملہ آور سمیت 5 دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
ایف سی لائن پر دہشت گردوں کا بڑا حملہ ناکام بنا دیا گیا، جس میں خودکش حملہ آور سمیت 5 دہشت گرد مارے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف سی پر حملے کے بعد فورسز کے ساتھ کئی گھنٹوں تک دہشت گردوں کا مقابلہ جاری رہا اور اس دوران شدید فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
دہشت گردوں کے حملے کے بعد علاقے میں شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس کے مطابق 5 دہشت گرد ایف سی لائن میں داخل ہوئے، جن کے ساتھ سکیورٹی فورسز کا مقابلہ جاری رہا۔
فائرنگ اور دھماکے سے قریبی آبادی کے گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے، کئی گھروں کے دروازے اور شیشے ٹوٹنے کی اطلاعات ہیں جب کہ مقامی لوگ خوفزدہ ہوگئے۔ کارروائی کے وقت ایف سی لائن کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے تھے تاکہ آپریشن میں رکاوٹ نہ آئے۔
ڈی پی او بنوں سلیم کلاچی خود موقع پر موجود رہے اور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی قیادت کرتے رہے جب کہ کوئیک ریسپانس یونٹ سمیت مزید پولیس نفری کو بھی جائے وقوع پر طلب کرلیا گیا تھا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
آئی جی خیبر پختونخوا نے بتایا کہ بنوں میں ایف سی پر بڑے حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور خودکش حملہ آوور سمیت 5 دہشت گرد مار دیے گئے ہیں، جس کے بعد بنوں میں سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا بڑا منصوبہ تھا، جسے بروقت کارروائی کرکے ناکام بنا دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔