WE News:
2025-11-02@18:30:08 GMT

اشرف سدپارہ نے چوٹی نہیں انسانیت کی معراج سر کرلی

اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT

بلند و بالا برف پوش نانگا پربت کو سر کرنا ایک غیر معمولی کارنامہ ہے مگر اشرف سدپارہ نے اس سے بھی بڑا کارنامہ کر دکھایا۔

یہ بھی پڑھیں: 46 کوہ پیماؤں نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر جھنڈے گاڑ دیے

چوٹی کی جانب بڑھتے ہوئے جب انہوں نے ایک کوہ پیما کو بے یار و مددگار پایا تو انہوں نے اپنا سفر وہیں روک دیا۔ شدید موسمی حالات، کم آکسیجن اور جسمانی تھکن کے باوجود اشرف سدپارہ نے انسانی جان بچانے کو اپنی اولین ترجیح بنایا۔

مزید پڑھیے: ریسکیو ٹیم نے مراد سدپارہ کےجاں بحق ہونےکی تصدیق کردی

انہوں نے کسی میڈیا، تمغے یا شہرت کی پرواہ کیے بغیر خاموشی سے ایک بے مثال قربانی دی۔ اشرف سدپارہ نے دنیا کو دکھایا کہ اصل عظمت چوٹی سر کرنے میں نہیں بلکہ راستے میں گرنے والے کو سہارا دینے میں ہے۔ ان کا یہ عمل کوہ پیمائی کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ دیکھیے محمد رضا کی یہ ویڈیو رپورٹ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اشرف سدپارہ اشرف سدپارہ کا کارنامہ کوہ پیما نانگا پربت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اشرف سدپارہ اشرف سدپارہ کا کارنامہ کوہ پیما نانگا پربت اشرف سدپارہ نے

پڑھیں:

آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی

پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔

حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔

عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • بابراعظم کی شاندار بیٹنگ‘ پاکستان نے جنوبی افریقہ کیخلاف ٹی ٹونٹی سیریز جیت لی
  • امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی
  • غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرأت مند ی کا نشان ہے‘جماعت اہلسنت
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد نے خودکشی کرلی
  • پی ٹی آئی والے ایک شخص کی خاطر پاکستان کی بقا کو داؤ پر لگا رہے ہیں: خواجہ آصف
  • کیا مہیما چوہدری اور سنجے مشرا نے شادی کرلی؟
  • ساحر لودھی کی اہلیہ عوامی سطح پر نظر کیوں نہیں آتیں؟
  • چوروں کی طرح داخل ہونے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف کا افغان وفد کے بیان پر رد عمل
  • تباہ کن اسلحہ کے ساتھ گھروں کو لوٹنے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف