کراچی، سندھ پولیس میں گریجویٹ نہ ہونے والے ایس ایچ اوز کو ہٹانے کا حکم نظرانداز
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
کراچی:
آئی جی سندھ کی جانب سے عدالت کے حکم پر جاری کردہ احکامات کے باوجود کراچی کے بیشتر تھانوں میں تعینات انڈر گریجویٹ ایس ایچ اوز کو تاحال ان کے عہدوں سے نہیں ہٹایا گیا۔
محکمہ پولیس کے اندرونی ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز جاری نوٹیفکیشن پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔
محکمہ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق شہر کے کئی تھانوں میں ایسے ایس ایچ اوز تعینات ہیں جو ماضی میں بطور کانسٹیبل بھرتی ہوئے تھے۔ ان میں سے اکثر کا تعلیمی پس منظر مڈل یا انٹرمیڈیٹ تک محدود ہے۔
سابقہ ادوار میں کانسٹیبل کی بھرتی مڈل پاس اور اے ایس آئی کی انٹرمیڈیٹ پاس بنیاد پر کی جاتی تھی، جس کے بعد یہ اہلکار ترقی پاتے ہوئے انسپکٹر اور ڈی ایس پی کے عہدوں تک پہنچے۔
آئی جی سندھ نے عدالت عالیہ کے احکامات کی روشنی میں واضح ہدایات جاری کی تھیں کہ ایس ایچ او کے لیے کم از کم تعلیمی قابلیت گریجویشن ہونی چاہیے۔
اس کے ساتھ ساتھ کریمنل ریکارڈ رکھنے والے یا خراب شہرت کے حامل اہلکاروں کو بھی ایس ایچ او کے عہدے سے فوری ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس ایچ
پڑھیں:
اسرائیل میں فوج میں جبری بھرتی کیخلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، ہلاکتیں
مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیئے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراؤں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے، جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے، جس میں تقریباً دو لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔ مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیئے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔ رپورٹس کے مطابق مشتعل نوجوانوں نے صحافیوں پر پانی کی بوتلیں اور لاٹھیاں پھینکیں جبکہ ایک خاتون رپورٹر کو نشانہ بنانے کے باعث پولیس نے کئی صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا۔
مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ ماضی میں یشیوا (دینی مدرسوں) کے طلبہ کو فوجی سروس سے استثنا حاصل تھا، جو 2023ء میں قانون کی مدت ختم ہونے کے بعد ختم ہوگیا۔ اسرائیلی عدالت نے حکومت کو بھرتی کا عمل شروع کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے نتیجے میں شاس اور یونائیٹڈ توراہ جوڈائزم جیسی مذہبی جماعتوں نے سخت ردعمل دیا۔ مظاہرے کے دوران ٹریفک جام، ٹرین اسٹیشن کی بندش اور پولیس بسوں سے زخمی ہونے کے واقعات بھی پیش آئے۔ ایک زخمی کے دم توڑنے کی اطلاع بھی ہے۔