پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کے امکانات روشن ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
پاکستان سے امریکا کے لئے براہ راست پروازوں کے امکانات روشن ہوگئے، کئی سال بعد امریکی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔
امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کی 5 رکنی ٹیم دبئی سے کراچی غیر ملکی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے پہنچی ہے، یہ ٹیم پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا آڈٹ کرے گی۔
سی اے اے کے شعبہ لائسنسنگ، فلائٹ اسٹینڈرڈ، ایئروردنیس اور اسٹیٹ سیفٹی شعبوں کا آڈٹ ہوگا۔ امریکی ٹیم 12 ستمبر تک پاکستان سول ایوی ایشن کا آڈٹ مکمل کرے پاکستان سے واپس روانہ ہوگی۔
واضح رہے کہ جعلی لائسنس پائلٹس اسکینڈل سامنے آنے کے بعد برطانیہ، یورپ اور امریکا میں پاکستانی ایئر لائنز کی پروازوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ اسکینڈل کے بعد امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی نے پاکستان سی اے اے کی ریٹنگ بھی کم کی تھی۔
امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کے آڈٹ میں کامیابی پاکستانی ایئرلائنز کی امریکا میں براہ راست پروازوں کی بحالی ہو سکے گی، آڈٹ میں کامیابی پاکستانی سی اے اے کی ریٹنگ میں بھی بہتری آئے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایوی ایشن اتھارٹی
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔