CHICAGO:

پاکستانی امریکن شکاگو لینڈ  چیمبر آف کامرس کی جانب سے  سفیر پاکستان رضوان سعید  شیخ کے دورہ شکاگو کے موقع پر بزنس گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ ملاقات میں شکاگو میں پاکستان کے قونصل جنرل طارق کریم نے بھی شرکت کی۔

تقریب  میں  پاکستانی-امریکی کاروباری برادری کے نمایاں اراکین، ٹیکسٹائل اور ملبوسات، ٹیکنالوجی، توانائی، صحت کی دیکھ بھال اور وینچر کیپیٹل سمیت  مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے صنعت کار شریک تھے۔

اپنے ریمارکس میں سفیر  پاکستان  رضوان سعید شیخ نے پاکستان  اور امریکہ کی تجارتی شراکت داری  کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہ  کہا  کہ  امریکہ  پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔ انہوں نے  باہمی مفاد میں  آنے والے سالوں میں دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے  حوالے سے حکومت پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

سفیر  پاکستان رضوان سعید  شیخ  نے پاکستان کے متحرک اور  ترقی پذیر  سرمایہ کاری کے ماحول  کو اجاگر کیا جو مسابقتی مراعات، ہنر مند نوجوان افرادی قوت، اور انفراسٹرکچر پر مبنی ہے ۔

انہوں نے پاکستان کے تذویراتی  جغرافیائی محل وقوع کو علاقائی تجارت اور روابط کے لیے قدرتی مرکز کے طور پر بھی اجاگر کیا جو جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو جوڑتا ہے۔

انہوں نے شرکاء کو  خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے بارے میں آگاہ کیا جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے  سنگل – ون ونڈو آپریشن  اور پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے فرائض انجام دینا ہے۔ 

انہوں نے امریکی کاروباری اداروں کو آئی ٹی، تجارت، زراعت، توانائی، صحت ، کان کنی اور معدنیات  کے شعبہ جات میں موجود وافر  مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔

سفیر  پاکستان نے کہا کہ  واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کا سفارت  خانہ اور شکاگو میں قونصلیٹ جنرل پاکستان کو امریکی سرمایہ کاروں اور تاجروں کے لیے ایک قابل اعتماد، طویل مدتی شراکت دار کے طور پر پیش کرنے کے لیے اقتصادی سفارت کاری کو آگے بڑھانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

پی اے سی سی سی کی قیادت بشمول صدر جناب نوید انور اور ڈاکٹر طارق بٹ نے چیمبر کے وژن اور مقاصد کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ  اپریل 2025 میں ، قونصل جنرل کی مشاورت  سے تنظیم کی داغ بیل ڈالی گئی اور اس کا مقصد  اقتصادی تعاون اور ڈائیسپورا کی  کاروباری سرگرمیوں کا فروغ ہے۔

شرکاء نے امریکی منڈیوں تک رسائی کو بہتر بنانے، پاکستانی صنعت کے ساتھ ادارہ جاتی اور کاروبار  ی روابط کو مضبوط  بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

قونصل جنرل طارق کریم نے چیمبر کے وژن کو حقیقت میں بدلنے پر پی اے سی سی سی کی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور دونوں ممالک میں کاروباری برادریوں کو جوڑنے کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے کہا  کہ یو ایس مڈویسٹ کے ساتھ پاکستان کی تجارتی اور سرمایہ کاری کی مصروفیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے  قونصلیٹ جنرل کے ڈاسپورا انٹرپرینیورز کی حمایت اور پاکستان میں معتبر شراکت داروں کے ساتھ روابط کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

 

پی اے سی سی سی کے اراکین نے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے مستقبل کے تجارتی وفود، سرمایہ کاری کے فورمز اور کاروبار کے فروغ کے پروگراموں کے انعقاد کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے سفیر پاکستان  کو مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری رضوان سعید پاکستان کے انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-3

 

کوئٹہ(کامرس ڈیسک )عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینئر سید امان شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر موزوں اور عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے لیے بھی مایوس کن ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کی رفتار کم ہو رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت اور ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروباری قرضے مہنگے ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مالی بوجھ بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ہاؤسنگ، گاڑیاں اور دیگر ضروریات کے لیے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ سید امان شاہ نے مزید کہا کہ بینکوں کی جانب سے حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں کے حصول سے محروم رہ گیا ہے، جس سے کاروباری ماحول مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز فوری طور پر شرح سود میں کمی کریں، تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ مانیٹری اور فِسکل پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ معیشت کو متوازن ترقی مل سکے۔SMEsاور نوجوان کاروباری افراد کے لیے رعایتی قرض اسکیمیں متعارف کروائی جائیں اور عام صارفین کے لیے بینک فنانسنگ کو سہل اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتیاط کا نہیں بلکہ جرات مندانہ اور دوراندیش فیصلوں کا ہے۔ اگر معیشت کو سانس لینے کا موقع نہ دیا گیا تو ملک طویل جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔ سید امان شاہ نے اعلان کیا کہ وہ جلد معاشی ماہرین، کاروباری شخصیات اور صارفین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک جامع معاشی سفارشات پیکیج تیار کریں گے تاکہ پالیسی سازوں کے سامنے عوامی آواز مؤثر انداز میں پیش کی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • چین سے 3 معاہدے، صدر کی شرکت، بلاول سے کاروباری شخصیات کی ملاقاتیں
  • ڈنمارک کا جنوبی جٹ لینڈ کے ریلوے میں سرمایہ کاری کا اعلان
  • گوگل کا برطانیہ میں 6.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  •  وزیر خزانہ سے پولینڈ کے سفیر کی ملاقات‘ تجارت بڑھانے پر  تبادلہ خیال
  • شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ
  • صدر مملکت کی شنگھائی الیکٹرک کو پاکستان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام میں سرمایہ کاری کی دعوت