قطر پر حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم سے کیا جاننا چاہا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
اسرائیلی فضائی حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو فون کرکے نرمی سے دریافت کیا کہ ’کیا کارروائی کامیاب رہی؟‘
تاہم نیتن یاہو نے اس سوال کا کوئی دوٹوک جواب نہیں دیا، جس سے معاملہ مزید مبہم ہو گیا۔
ناراضگی اور سخت لہجہاس سے پہلے پہلی ٹیلیفونک گفتگو میں ٹرمپ نے سخت لہجے میں نیتن یاہو پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:قطر پر اسرائیلی جارحیت، پاکستان کا اقوام متحدہ سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ قطر جیسے اہم اتحادی اور ثالثی ملک میں یہ کارروائی ’نامناسب‘ تھی اور اس سے غزہ جنگ بندی مذاکرات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
’موقع ملا تو فائدہ اٹھایا‘امریکی صدر کی ناراضگی پر نیتن یاہو نے وضاحت دی کہ انہیں ایک غیر معمولی موقع ملا تھا، اس لیے کارروائی کرنا ضروری سمجھا۔
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس حملے سے اصل ہدف حاصل ہوا یا نہیں۔
حملے کے نتائج اب تک غیر واضحاطلاعات کے مطابق حملے میں حماس کے بعض کم درجے کے اہلکار اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ لیکن حماس نے دعویٰ کیا کہ اس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی۔ اس تضاد نے کارروائی کی کامیابی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
قطر کا حساس کرداریہ معاملہ اس لیے زیادہ حساس ہے کہ قطر غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کا مرکزی ثالث رہا ہے اور امریکا بھی اس عمل کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین کی قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت، امریکا پر غیر متوازن مؤقف اپنانے کا الزام
واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ قطر کی سرزمین پر اسرائیلی کارروائی سے نہ صرف امن کوششیں متاثر ہوں گی بلکہ خطے میں امریکا کے تعلقات بھی خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ٹرمپ قطر قطر حملہ نیتن یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا قطر حملہ نیتن یاہو نیتن یاہو
پڑھیں:
نیتن یاہو، مارکوروبیو ملاقات: امریکا کی ایک بار پھر اسرائیل کو غیرمتزلزل حمایت کی یقین دہانی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کی جانب سے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعلان کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے بقول صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ جنگ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔
مارکو روبیو نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حماس اب کسی کے لیے خطرہ نہیں رہے ۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ غزہ کے لوگ ایک بہتر مستقبل کے مستحق ہیں اور یہ بہتر مستقبل اس وقت تک شروع نہیں ہوسکتا جب تک حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے صدر کی ترجمانی کرتے ہوئے نیتن یاہو سے کہا کہ آپ ہماری غیر متزلزل حمایت اور نتیجہ خیز ہونے کے عزم پر اعتماد کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی تعریف اور انھیں سب سے بڑا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکو روبیو کا دورہ ایک “واضح پیغام” تھا کہ امریکا، اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی مؤقف دہرایا کہ مغربی ممالک کے تیزی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل سے کوئی فائدہ نہ ہوگا البتہ حماس کی حوصلہ افزائی ہوئی۔
یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے اور 251 کو یرغمال بناکر غزہ لے آیا گیا تھا۔
اس کے اگلے ہی روز سے اسرائیل نے غزہ پر انتقامی بمباری شروع کی جس میں اب تک 65 ہزار کے قریب فلسطینی شہید اور دو لاکھ زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی کارروائیوں میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ دس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے اور شہر کے شہر ملبے کا ڈھیر بن گئے۔
تمام ہی بڑے اسپتال تباہ ہوچکے ہیں اور صحت کا نظام غیر فعال ہے۔ وبا پھوٹ پڑی ہے اور لاکھوں بچے قحط کا شکار ہیں کیوں کہ اسرائیل امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔
ادھر امریکا اور اسرائیل کی سر پرستی میں خوراک تقسیم کرنے والے ادارے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن میں جمع ہونے والے بھوکے فلسطینوں کا استقبال گولیوں سے کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ سمیت دیگر اداروں نے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کو فلسطینوں کے لیے ایک نیا جال قرار دیا جس میں پھنسا کر انھیں قتل کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو وائٹ ہاؤس میں قطری وزیراعظم کی صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات کے بعد خصوصی پیغام لے کر اسرائیل پہنچے ہیں۔