وزیرِ اعظم کا بہاولنگر میں کشتی الٹنے کے واقعے پر اظہارِ افسوس، ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے چک لالیکا کے قریب سیلاب متاثرین کی کشتی الٹنے کے افسوسناک واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ واقعے میں دو افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے جن کی جلد از جلد تلاش کے لیے وزیرِ اعظم نے متعلقہ اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
وزیرِ اعظم نے واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری اور بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی ہے تاکہ کسی قسم کی کوتاہی نہ ہو۔
انہوں نے ریسکیو حکام کو آپریشن کے دوران تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دینے کی ہدایت کی ہے۔
وزیرِ اعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو ہائی الرٹ پر رہنے اور تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے بھرپور تعاون جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے تاکہ ایسے کسی بھی ہنگامی حالات میں فوری ردعمل یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی ہدایت
پڑھیں:
صیہونی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اسکی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ کئی ہفتوں سے جاری فضائی بمباری اور اونچی عمارتیں تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے بلٓاخر ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی طیاروں سے شہر پر بمباری کی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کا سفارتی حل ممکن نظر نہیں آتا۔ مارکو روبیو سے پہلے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل بہت جلد ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔ غزہ شہر میں اسرائیل کی پچھلے دو برسوں میں یہ پہلی کارروائی ہے، فضائی بمباری کے سبب غزہ شہر کے تین لاکھ مکین پہلے ہی جنوب کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ رفاہ کی طرح یہ شہر بھی زیادہ تر خالی کرا لیا جائے گا، تاہم سات لاکھ سے زائد شہری اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب اس شہر میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے گی۔ اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے، اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا خدشہ ہے اور حماس کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن کے جواب میں حماس نے تمام اسرائیلی قیدیوں کو سرنگوں سے باہر نکال لیا ہے اور اب انہیں اسرائیل کی اس زمینی کارروائی کیخلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ قیدیوں اور لاپتا اسرائیلیوں کے عزیزوں نے غزہ شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس آپریشن نے سات سو دس روز سے قید افراد کے زندہ بچنے کی آخری امید بھی ختم کر دی ہے اور اس پوری صورتحال کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔