دوحہ میں عرب اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس آج، اسرائیلی حملے کے خلاف قرارداد پیش کی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
دوحہ (ویب ڈیسک) قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی تیاری کے سلسلے میں وزرائے خارجہ کا اجلاس آج منعقد ہوگا جس میں پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی شریک ہوں گے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد بن محمد الانصاری نے بتایا کہ اجلاس میں خلیجی ریاست پر اسرائیلی حملے کے خلاف قرارداد کے مسودے پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا، جسے کل ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس بزدلانہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں قطر کے ساتھ عرب و اسلامی دنیا کی یکجہتی کو ظاہر کرتا ہے۔
واضح رہے کہ ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کل (15 ستمبر) کو دوحہ میں ہوگا، جس میں وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ دفتر خارجہ کے مطابق ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار آج وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شریک ہوں گے۔
ادھر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان دوحہ پہنچ چکے ہیں جہاں وہ اجلاس میں عرب وزرائے خارجہ کے ہمراہ شریک ہوں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان قطر سمیت خطے کے دیگر ممالک پر اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کرتا ہے اور قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف ایک ہفتے کے دوران دوسری بار قطر کا دورہ کریں گے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عرب اسلامی اجلاس میں خارجہ کے
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔