اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل اور اسلامی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے ،اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ہنگامی عرب-اسلامی سربراہ اجلاس کے متعلق نشست سے خطاب میں قطر پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ہمیں بار بار اسرائیل کی جارحیت پر اکٹھا ہونا پڑ رہا ہے، اسرائیل عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے، قطر پر حملہ اس کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے، یہ اقوام متحدہ کے چارٹر بالخصوص آرٹیکل 2(4) کی بھی صریحا خلاف ورزی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ قطراس وقت فلسطین میں جنگ بندی کی کوششوں میں متحرک کردار ادا کر رہا تھا، عالمی برادری اسرائیل کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے، اسرائیل کی بڑھتی ہوئی دراندازی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں خطرناک رجحان ہے، اسرائیل کو جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے، عرب-اسلامی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں، سلامتی کونسل فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرے، فلسطینیوں تک بلارکاوٹ انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے، دوریاستی حل کیلئے ایک سنجیدہ اور وقت مقررہ سیاسی عمل کا آغاز کیا جائے، یہ وقت ہے اسلامی دنیا متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت کیخلاف واضح اور فیصلہ کن پیغام دے، پاکستان، عالمی امن اور انصاف کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھےگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیل کی
پڑھیں:
لیبیا میں بڑی پیش رفت: حکومت اور مسلح گروپ ’’رداع‘‘ کے درمیان معاہدہ
طرابلس: لیبیا کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت نے طاقتور مسلح گروپ ’’رداع فورس‘‘ کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ کر لیا ہے تاکہ کئی ماہ سے جاری کشیدگی اور وقفے وقفے سے ہونے والے جھڑپوں کو ختم کیا جا سکے۔ یہ مذاکرات ترکی کی سہولت کاری سے انجام پائے۔
صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات بعد میں عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔ تاہم لیبیائی نشریاتی ادارے الاحرار نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں وزارت دفاع کے فوجیوں کو ایک ایسے ہوائی اڈے میں داخل ہوتے دکھایا گیا جو اب تک رداع فورس کے کنٹرول میں تھا۔
ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں نے چار مغربی ہوائی اڈوں بشمول معیتیقہ ایئرپورٹ کی حفاظت اور انتظام کے لیے ایک غیر جانبدار و مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ معیتیقہ ایئرپورٹ 2011 سے رداع فورس کے قبضے میں تھا اور دارالحکومت طرابلس کا واحد کمرشل ایئرپورٹ ہے۔
مزید یہ کہ رداع فورس کے زیرِ انتظام جیلیں اور حراستی مراکز اب اٹارنی جنرل کے دفتر کے تحت آ جائیں گے۔ زیاد دغم نے اس موقع پر ترکی اور اقوام متحدہ کے خصوصی مشن (UNSMIL) کی کوششوں کو بھی سراہا۔
لیبیا اب بھی سیاسی تقسیم اور عدم استحکام کا شکار ہے، ایک طرف طرابلس میں اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت جبکہ مشرقی حصے میں خلیفہ حفتر کی حمایت یافتہ حریف قوتیں موجود ہیں۔