واشنگٹن میں امریکی فوج کا بلیک ہاک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، 4 فوجی لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
امریکی فوج کا ایک بلیک ہاک ہیلی کاپٹر واشنگٹن میں گر کر تباہ ہو گیا، جس میں سوار 4 اسپیشل آپریشنز کے فوجیوں کی حالت تاحال ’نامعلوم‘ ہے۔
تھرسٹن کاؤنٹی شیرف آفس کے مطابق حادثہ سمٹ لیک کے علاقے میں پیش آیا، جہاں جائے حادثہ کو تلاش کر لیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق جائے حادثہ پر آگ لگی ہوئی ہے اور تقریباً ایک ایکڑ رقبہ جل کر خاکستر ہو چکا ہے۔ حادثہ مقامی وقت کے مطابق رات 9 بجے کے قریب پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: 2 دن بعد ایک اور فضائی حادثہ، متعدد ہلاکتیں
امریکی فوجی حکام کے مطابق بلیک ہاک میں سوار فوجی 160ویں اسپیشل آپریشنز ایوی ایشن رجمنٹ سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ ایک معمول کی تربیتی پرواز پر تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایئر ٹریفک کنٹرولر سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد حادثے کا خدشہ ظاہر کیا گیا،حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
تھرسٹن کاؤنٹی شیرف ڈیریک سانڈرز نے بتایا کہ حادثے کا مقام جوائنٹ بیس لیوس مک کارڈ سے تقریباً 15 میل کے فاصلے پر ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں ٹرک حادثہ عوامی ’بھٹہ پارٹی‘ کا سبب بن گیا
ان کے مطابق جائے حادثہ پر آگ اور شدید حرارت کے باعث ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے، تاہم اسپیشل آپریشنز کی ریسکیو یونٹس وہاں پہنچ رہی ہیں۔
جوائنٹ بیس لیوس مک کارڈ پوجیٹ ساؤنڈ کے علاقے میں واقع ہے، جو آئی کور اور 62ویں ایئر لفٹ ونگ کا ہیڈکوارٹر ہے۔
بیس کی ویب سائٹ کے مطابق یہاں 40 ہزار حاضر سروس فوجی، ان کے اہل خانہ اور ہزاروں کنٹریکٹرز موجود ہیں۔
فوجی جریدے ملٹری ٹائمز کے مطابق حادثے کے وقت موسم صاف تھا اور 10 میل تک کا منظر واضح دکھائی دے رہا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیشل آپریشنز بلیک ہاک جائے حادثہ ہیلی کاپٹر واشنگٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیشل آپریشنز بلیک ہاک ہیلی کاپٹر واشنگٹن اسپیشل آپریشنز کے مطابق
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔