سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد پر امریکی ویٹو سیاہ لمحہ ہے: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
نیویارک (نیوزڈیسک) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق قرارداد امریکہ کے ویٹو کی وجہ سے منظور نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’سیاہ لمحہ‘ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے کوششیں جاری رکھے گا، انہوں نے سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو اجاگر کیا۔
عاصم افتخار نے کہا کہ غزہ میں روزانہ درجنوں شہریوں کو شہید کیا جا رہا ہے اور خوراک نہ ہونے کے باعث بچے بھوک سے مررہے ہیں، انہوں نے سلامتی کونسل میں ارکان کو بتایا کہ اسرائیل نے غزہ پر حملوں میں ہسپتالوں کو بھی نہ چھوڑا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سلامتی کونسل: امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد چھٹی بار ویٹو کردی
پاکستانی مندوب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتا ہے، انہوں نے سلامتی کونسل سے خطاب کے دوران زور دیا کہ غزہ میں فوری غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہئے، ساتھ ہی واضح کیا کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے کوششیں جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی خونریز کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، صیہونی فوج کی جانب سے آئے روز بچوں اور خواتین سمیت درجنوں فلسطینیوں کو شہید کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے لئے آج پاکستان سمیت سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان نے قرار داد پیش کی جسے مستقل رکن امریکا نے ویٹو کردیا۔
امریکا کی جانب سے ویٹو کی گئی قرار داد میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ فلسطینی علاقے میں امدادی سامان کی فراہمی پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل کہ غزہ میں
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں اور اگر 27ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زاید اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں جبکہ احمد اقبال چودھری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-A میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل140-A کی اہمیت کو سمجھیں گی۔پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمے داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-Aمیں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، عدالت عظمیٰ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔