data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250923-01-23

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس 29 ستمبر کی شام 5 بجے طلب کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق وزارت پارلیمانی امور نے اجلاس بلانے کی سمری وزیراعظم کو بھجوا دی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف اس حوالے سے پالیسی بیان دیں گے، قومی اسمبلی کا اجلاس 2
ہفتے جاری رہے گا، اجلاس میں معمول کا ایجنڈا زیر بحث آئے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں قانون سازی کے لیے مختلف بلز اور قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس بھی پیش ہوں گی۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ’اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘ (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا، معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سکیورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاک سعودی دفاعی معاہدہ

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے حالیہ دفاعی معاہدے نے دونوں برادر اسلامی ملکوں کو مزید قریب کر دیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اول دن سے گہرے اور دیرینہ اسلامی روابط اور مثالی تعلقات نہ صرف عرب دنیا بلکہ مغربی ممالک میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ حجاز مقدس میں خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ میں روضہ رسول سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی جذباتی اسلامی وابستگی اپنی مثال آپ ہے۔

دونوں ممالک دین اسلام سے گہری قلبی عقیدت رکھتے ہیں۔ سعودی عرب وہ سرزمین ہے جہاں اسلام کا نزول ہوا، جو آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی قیادت میں پوری دنیا میں پھیل گیا۔ پاکستان دنیا کی پہلی اسلامی ریاست ہے جو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی۔ تحریک پاکستان کے دوران یہ نعرہ زبان زدعام تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا ’’لاالہ الا اللہ‘‘ اس نسبت سے پاکستان اور سعودی عرب گہرے اسلامی رشتوں کی ڈور سے بندھے ہوئے ہیں۔ ہر مشکل وقت میں سعودی عرب نے پاکستان کی مالی و معاشی مشکلات کم کرنے کے لیے چار قدم آگے بڑھ کر مدد کی اور قومی معیشت کو سہارا دیا۔

حالیہ دو طرفہ دفاعی معاہدے کے بعد جو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اس کے مطابق سب سے اہم اور کلیدی نکتہ یہ ہے کہ ایک ملک پر حملہ دوسرے اتحادی ملک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ دونوں ممالک کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ طور پر کارروائی کریں گے، ایک ملک کی فوجی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لیے استعمال کی جا سکے گی۔سعودی عرب کے مقدس مقامات خانہ کعبہ اور روضہ رسول کے تحفظ کے لیے پاکستان پورے اسلامی جذبے اور بھرپور ایمانی قوت اور عسکری طاقت کے ساتھ سعودی عرب کے قدم بہ قدم ساتھ کھڑا ہوگا اور دونوں ممالک بھرپور جنگی مہارت اور صلاحیت کو بروئے کار لا کر ایک دوسرے کا دفاع کریں گے۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین آٹھ دہائیوں پر مشتمل تاریخی شراکت داری ہے اور یہ معاہدہ بھی دونوں ملکوں میں مشترکہ اسٹرٹیجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں طے پایا ہے جو دونوں ممالک کی سلامتی کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے ’’اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ پر پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دستخط کیے ہیں جو اپنے وطن کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے تیزی سے نت نئے منصوبے بنا کر سعودی عرب میں نئی اصلاحات متعارف کروا رہے ہیں۔

پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ اس امر کا عکاس ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اپنے ملک کو نہ صرف یہ کہ جدید سماجی، معاشی اور اقتصادی حوالے سے مضبوط بنا رہے ہیں بلکہ وہ مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورت حال بالخصوص اسرائیل کے جارحانہ اور اسلامی ملکوں کے خلاف اس کے توسیع پسندانہ گریٹر اسرائیل منصوبے پر گہری نظر رکھتے ہیں اور خلیجی ممالک کو اسرائیلی جارحیت سے بچانے کے لیے وہ پاکستان کی عسکری صلاحیت جنگی مہارت اور موجودہ فوجی قیادت پر غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ پاک سعودی معاہدے میں پاکستان کے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

ان کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان نے بھارت جیسے عیار اور چار گنا بڑے دشمن کو جس عبرت ناک اور شرم انگیز شکست سے دوچار کیا ہے، اس کی ایک دنیا معترف ہے۔ پاک فوج کی جنگی مہارت اور حربی صلاحیت کی پوری دنیا میں دھاک بیٹھ چکی ہے، عالمی سطح پر پاکستان کا جو عسکری کردار ابھر کر سامنے آرہا ہے اس میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم کے مرکزی رول کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

پاک سعودی معاہدے کے حوالے سے دفاعی ماہرین، سیاسی تجزیہ نگار و مبصرین مختلف النوع آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔ معاہدے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اس معاہدے کا پس منظر قطر پر اسرائیل کا حالیہ حملہ ہے اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے قدم مقدس سرزمین تک جا سکتے ہیں۔

دیکھنا یہ ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے زاویے کیا ہوں گے اور پاکستان کس حد تک اپنا کردار ادا کر سکے گا۔ بعینہ بھارت کی پاکستان کے خلاف جارحیت کی صورت میں سعودی عرب اپنا عسکری رول کیسے ادا کرے گا۔ یہی اس معاہدے کا بنیادی سوال ہے جس پر مبصرین و تجزیہ نگار اپنی آرا کا اظہار کرتے ہوئے ’’دیکھیے اور انتظار کیجیے‘‘ کی بات کر رہے ہیں۔ بہرحال پاک سعودی دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کے لیے حوصلہ افزا اور اچھی خبر ہے جب کہ بھارت اور اسرائیل کے لیے بری خبر ہے۔ ان کی آہ و فغاں ناقابل فہم نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک،سعودیہ تاریخی دفاعی معاہدہ مسلم امہ کیلئے کامیابی کی نوید ہے،فیصل معیز خان
  • قومی اسمبلی کا اجلاس 29 ستمبر کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا تاریخی دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ 
  • حکومت کا پاک سعودیہ دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
  • حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینےکا فیصلہ کر لیا
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کا جشن 23 ستمبر تک جاری رکھنے کا فیصلہ
  • پاک، سعودی معاہدہ :’’آباد‘‘ کی صدر،وزیراعظم اور فیلڈمارشل کو مبارکباد