حکومت نے رات گئے پٹرول اور ڈیزل مہنگا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 ستمبر2025ء ) حکومت نے رات گئے پٹرول اور ڈیزل مہنگا کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے ایک مرتبہ پھر عوام پر پٹرول بم گرا دیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 اکتوبر تک کیلئے اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔ حکومت نے پٹرول 4 روپے 7 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 4 روپے 4 پیسے مہنگا کر دیا۔
یوں پٹرول کی نئی فی لیٹر قیمت 268 روپے 68 پیسے مقرر کر دی گئی جبکہ ڈیزل کی نئی فی لیٹر قیمت 276 روپے 81 پیسے پیسے مقرر کر دی گئی۔ نئی قیمتوں کا اطلاق 15 اکتوبر تک کیلئے ہو گا۔ اس سے قبل آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے عوام کو خوشخبری سناتے ہوئے ایل پی جی گیس کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان کردیا۔ اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں 6 روپے 70 پیسے فی کلو کمی کرتے ہوئے ماہ اکتوبر کے لیے فی کلو گیس کی قیمت 207 روپے 49 پیسے مقرر کردی۔(جاری ہے)
حالیہ کمی کے بعد 11.8 کلو گرام کے گھریلو سلنڈر کی قیمت 2448 روپے ہوجائے گی۔ اوگرا کی جانب سے ایل پی جی کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس کا اطلاق رات بارہ بجے سے ہوگا۔ واضح رہے کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ورکنگ گزشتہ روز مکمل کرلی گئی تھی جس کے تحت یکم اکتوبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا امکان تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک روپیہ 97 پیسے سے 4 روپے 65 پیسے فی لیٹر تک کا اضافہ ہوسکتا ہے، پیٹرول کی قیمت ایک روپیہ 97 پیسے فی لیٹر اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 2 روپے 48 پیسے فی لیٹر بڑھنے کا امکان ہے۔ بتایا گیا کہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں ایک روپیہ 76 پیسے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 4 روپے 65 پیسے فی لیٹر اضافہ متوقع ہے، اوگرا قیمتوں سے متعلق ورکنگ پیٹرولیم ڈویژن کے ذریعے وزارتِ خزانہ کو ارسال کرے گی، جس کے بعد وزیراعظم کی طرف سے منظوری ملتے ہی ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں سے متعلق وزارت خزانہ باضابطہ اعلان کرے گی۔ علاوہ ازیں اس وقت حکومت عوام سے ایک لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پر کتنا ٹیکس وصول کرتی ہے؟ اس سلسلے میں پیٹرولیم ڈویژن کی دستاویز سے پتا چل گیا، پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے سامنے آنے والی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ایک لیٹر پیٹرول پر 94 روپے 89 پیسے اور ایک لیٹر ڈیزل پر 95 روپے 35 پیسے کے ٹیکس عائد ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 36 فیصد اور ایک لیٹر ڈیزل کی قیمت میں 35 فیصد ٹیکس عائد ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 14روپے37 پیسے کسٹم ڈیوٹی اور 78 روپے 2 پیسے پیٹرولیم لیوی ہے، ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 50 پیسے کلائیمیٹ سپورٹ لیوی کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں جب کہ فی لیٹر ڈیزل کی قیمت میں 15روپے 84 پیسے کسٹم ڈیوٹی اور 77 روپے ایک پیسے پیٹرولیم لیوی بھی ہے، ایک لیٹر ڈیزل کی قیمت میں اڑھائی روپے کلائیمیٹ سپورٹ لیوی بھی شامل ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مصنوعات کی قیمتوں ایک لیٹر پیٹرول پیٹرول کی قیمت پیسے فی لیٹر ڈیزل کی قیمت کی قیمت میں لیٹر ڈیزل حکومت نے کر دیا کی نئی
پڑھیں:
کراچی سمیت سندھ ‘ آٹے کی فی کلو قیمت میں3روپے کا اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-01-6
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ میں گندم کے وافر سرکاری و نجی ذخائر کے باوجود گندم اور آٹے کی تھوک و خوردہ قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا رحجان پیدا ہوگیا ہے۔ریٹیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین فرید قریشی نے صحافیو ں کو بتایا کہ حکومت سندھ کی جانب سے 22 ستمبر کو فی کلو گرام آٹے کی تھوک قیمت 94روپے اور خوردہ قیمت 98روپے مقرر کی گئی تھی لیکن گزشتہ چند روز میں گندم کی فی کلو تھوک قیمت 86روپے سے بڑھ کر 93روپے کی سطح پر آنے سے ڈھائی نمبر اور فائن آٹے کی فی کلو ریٹیل قیمتوںمیں3روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فلور ملوں سے اگر مقررہ 94روپے فی کلو کے حساب سے آٹا سپلائی ہو تو ریٹیلرز 98روپے فی کلو کے حساب سے آٹا فروخت کر سکتے ہیں۔ فی الوقت فلور ملیں زائد قیمتوں پر آٹا سپلائی کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے خوردہ سطح پر آٹے کی قیمتوں میں من مانے انداز میں اضافے کا رحجان غالب ہوگیا ہے۔فرید قریشی کا کہنا تھا کہ فلور ملوں کی ایکس ملز فی کلو گرام ڈھائی نمبر آٹا 104روپے اور فائن آٹا حکومت کے مقررہ 100روپے کی قیمت کے برخلاف 112روپے میں فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اپنی رٹ قائم کرے۔دوسری جانب، آل پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالجنید عزیز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فی کلو گرام گندم کی اوپن مارکیٹ قیمت میں 7روپے کے اضافے سے 93روپے کی سطح پر آگئی ہیں لیکن اس کے باوجود مقامی فلور ملیں فی کلو گرام ڈھائی نمبر بلحاظ کوالٹی 100روپے سے 101روپے میں سپلائی کر رہے ہیں جبکہ فائن آٹا 107روپے تا 107روپے 50پیسے میں فراہم کر رہے ہیں۔عبدالمجید عزیز کا کہنا ہے کہ فی الوقت گندم کا کوئی بحران نہیں ہے لیکن اس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ طلب و رسد کی بنیاد پر ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی غیر اعلانیہ صوبہ بندی برقرار ہے لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت کے پاس فی الوقت 1کروڑ 30لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں جبکہ نجی شعبے اور فلور ملوں کے پاس بھی گندم کے ذخائر موجود ہیں البتہ سندھ کی فلور ملوں کو دسمبر اور جنوری میں گندم کے وافر ذخائر کی ضرورت پڑے گی۔