مغربی کنارے میں مقیم فلسطینیوں کا امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر مایوسی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
ہیبرون اور رام اللّٰہ میں مقیم فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات سے پہلے اب 150 سے زیادہ ممالک نے فلسطینی حق، فلسطینیوں کے وجود کے حق کو تسلیم کر لیا ہے، لیکن بدقسمتی سے کل کی ملاقات میں فلسطینی مسئلے پر بالکل بھی بات نہیں کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی کنارے میں مقیم فلسطینیوں کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔ فلسطینیوں نے "غزہ امن منصوبے" کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کوئی نیا مینڈیٹ قبول نہیں کریں گے، اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے اور نہ ہی بین الاقوامی قانون سے پیچھے ہٹیں گے۔ خبر ایجنسی کے مطابق مغربی کنارے کے علاقوں ہیبرون اور رام اللّٰہ میں مقیم فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات سے پہلے اب 150 سے زیادہ ممالک نے فلسطینی حق، فلسطینیوں کے وجود کے حق کو تسلیم کر لیا ہے، لیکن بدقسمتی سے کل کی ملاقات میں فلسطینی مسئلے پر بالکل بھی بات نہیں کی گئی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایک اور فلسطینی کا کہنا تھا کہ یہ نئے طریقہ کار کے ساتھ نیا "کلونیلازم" ہے، جس میں فلسطین کی آزادی کے تمام اصول کل منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ رام اللّٰہ کے ایک فلسطینی نے کہا ہے کہ لوگ ٹرمپ کے منصوبے کے منتظر نہیں، لوگ عملی اقدامات، آزادی اور عزت کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں مقیم فلسطینیوں کی ملاقات
پڑھیں:
حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ
حماس کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے، کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس نے ٹرمپ کی غزہ میں سیز فائر تجویز پر عمل درآمد کا اعلان کر دیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں، اسرائیلی فوج کو غزہ سے مکمل انخلا کرنا ہوگا، حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرا دیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں، لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر بات چیت میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے، کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنو کریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہے بشرطیکہ یہ ادارہ "فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت" کی بنیاد پر تشکیل پائے۔ حماس کا مزید کہنا ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہوگا۔ حماس نے مطالبہ کیا کہ اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جائے اور حماس بھی "ذمہ دارانہ کردار" ادا کرے گی، تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
حماس نے کہا کہ ان معاملات کو ایک جامع فلسطینی قومی ڈھانچے کے تحت حل کیا جائے گا، جس میں حماس اپنی ذمہ دارانہ شرکت اور کردار ادا کرے گی۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں، امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکی تو اس کو سخت نتائج بھگتنے پڑیں گے جبکہ معاہدہ کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ جائے گی۔