ملک بھر میں حالیہ سیلابی تباہی نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے، اس بحران کے تناظر میں، وفاقی حکومت اور متعلقہ صوبائی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بروقت اور شفاف امداد فراہم کریں، لیکن سب سے بڑا تنازع یہ ہے کہ امداد کا طریقۂ کار کون طے کرے۔

اسی طرح کون سے ادارے اس میں شامل ہوں؟ یہی معاملہ اب وفاقی اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مابین کھلی کشیدگی کا باعث بن گیا ہے، آئے روز پارٹی کے سینیئر رہنما اس معاملے کو زیر بحث لاتے ہوئے ایک دوسرے کو کھل کر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟

پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا ہے کہ ہم نے گزشتہ روز اسحاق ڈار اور رانا ثنااللہ کے سامنے اپنے تحفظات رکھے تھے، ہم نے شروع دن سے کہا تھا کہ ہم حکومت کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں گے اور کر بھی رہے ہیں لیکن ن لیگ کا رویہ ایک مسئلہ ہے۔

’ہم نے ابھی بھی اپنی حمایت جاری رکھی ہے اور ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ ہمارے پارٹی لیڈروں کی عزت کی جائے۔‘

ان کے مطابق اگر کوئی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا سے متعلق اعتراض کرتا ہے تو وہ ڈیٹا پیپلز پارٹی نے تیار نہیں کیا اور اس کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سیلاب اور گندم پر سیاست کرنے والوں کو جواب ملے گا، مریم اورنگزیب کا پیپلزپارٹی پر وار

نوید قمر نے کہا کہ ہم امداد کے لیے حکومت کو اپنا مشورہ دے رہے ہیں، اگر حکومت کو ہماری تجویز قبول نہیں ہے تو وہ طریقے سے انکار کر سکتی ہے لیکن اس طرح میڈیا میں آ کر بیان بازی نہیں کی جا سکتی۔

’جب آپ کہتے ہیں کہ میرا پانی میری مرضی تو یہ پارٹی کا مسئلہ نہیں ہے۔‘

نوید قمر نے بتایا کہ ان کی پارٹی کی اسحاق ڈار سے ملاقات میں مثبت جواب ملا ہے اور جب ن لیگ کا جواب آئے گا تو معاملات بہتر ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے نظام کا فیصلہ وفاق کرے گا صوبے نہ کودیں، بی آئی ایس پی چیئرپرسن روبینہ خالد

مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر عقیل احمد نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کے اتحاد کے باعث حکومت میں آئی تھی۔ ہم اپنے اتحادیوں کی قدر کرتے ہیں۔

’اگر کسی بھی قسم کا کوئی تناؤ یا اختلاف پیدا ہوتا ہے تو جیسا کہ کل مذاکرات ہوئے، اسی طرح معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ ہمارے گھر کا مسئلہ ہے اور ہم اس پر مشاورت کے بعد معاملے کو حل کر لیتے ہیں۔‘

بیرسٹر عقیل احمدکے مطابق ہر صوبہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد خودمختار ہے، ہر صوبہ اپنی ترقی کے لیے کوئی بھی منصوبہ بنا سکتا ہے۔ وفاق یا صوبہ کسی دوسرے صوبے کو یہ نہیں کہہ سکتا کہ کسی بھی کام پر کتنا پیسہ خرچ کرے۔

مزید پڑھیں: ’وفاقی حکومت جواب دے‘، بلاول بھٹو کا ایک بار پھر بینظیر انکم سپورٹ کے تحت سیلاب زدگان کی مدد پر زور

’یہ صوبوں کی خودمختاری ہے۔ جہاں تک مریم نواز کے پانی سے متعلق بیان کی بات ہے تو تمام صوبوں کے اتفاق سے صوبہ اپنا اپنا حصہ استعمال کرتا ہے۔‘

بیرسٹر عقیل احمد نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک اچھا پروگرام ہے لیکن اس میں سیلاب متاثرین کا ڈیٹا درج نہیں ہے اور اس میں کچھ مسائل بھی ہیں۔

’آڈیٹر جنرل نے بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے۔ لیکن اگر کوئی صوبہ اپنی مرضی سے کوئی نیا پروگرام شروع کر کے امداد دینا چاہتا ہے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘

مزید پڑھیں: بی آئی ایس پی یا وزیراعلیٰ کارڈ: پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون سیلاب زدگان کی امداد کے طریقے پر کیوں لڑ رہی ہیں؟

بیرسٹر عقیل احمد کے مطابق پنجاب حکومت نے ’اپنا گھر‘ اور دیگر مختلف منصوبوں کے لیے بھی ڈیٹا جمع کیا ہوا ہے، تو ایسا نہیں ہے کہ پنجاب کے پاس ڈیٹا نہیں ہے۔

’اگر پنجاب حکومت متاثرین کی زیادہ امداد کرنا چاہتی ہے تو اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر تو یہ ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ یہ کوئی عام سا اختلاف ہے جو چند دنوں میں ختم ہو جائے گا، تاہم اب ایسا نظر نہیں آ رہا۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو استعمال نہ کرنا غفلت ہوگی، آصفہ بھٹو

یہ معاملہ صرف امداد تک محدود نہیں بلکہ ایک طاقت کی کھینچا تانی ہے کہ حکومت میں ’فیصلہ کن کردار‘ کون ادا کرے گا۔ اگر ان اختلافات کو فوری طور پر نہ سلجھایا گیا تو آئندہ بجٹ اجلاس اور مشترکہ مفادات کونسل میں مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔

اگر یہ اختلافات وقت پر حل نہ ہوئے تو ممکن ہے کہ امداد کی تقسیم میں تاخیر ہو اور متاثرین کو بروقت مدد نہ پہنچے۔ سیاسی طور پر، اگر پیپلز پارٹی اپنا مؤقف برقرار رکھے اور ن لیگ نہ مانے، تو اتحاد پر تناؤ بڑھ سکتا ہے۔

پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ سیلاب متاثرین تک امداد پہنچانے کے لیے سب سے مؤثر اور تیز ترین ذریعہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے، کیونکہ اس کا ڈیٹا بیس مضبوط اور شفاف ہے اور یہ وفاقی سطح پر غریب خاندانوں تک براہِ راست نقد امداد پہنچانے کا نظام رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کو اقوام متحدہ سے سیلاب زدگان کی امداد کی اپیل کرنی چاہیے، وزیر اعلیٰ سندھ

پیپلز پارٹی کی قیادت کہتی ہے کہ اگر پنجاب حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ڈیٹا استعمال کرے تو امداد بہتر اور جلد پہنچ سکتی ہے۔

پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ امداد کی تقسیم اور انتظام صوبے کا داخلی معاملہ ہے اور وہ اپنی ترجیحات اور اپنے عملے کے ذریعے امداد فراہم کرے گی۔ حکومتی ترجمان نے پیپلز پارٹی کی تنقید کو سیاسی نکتہ چینی قرار دیا ہے۔

پیپلز پارٹی نے ن لیگ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ڈیٹا استعمال کرنے سے گریز کرتی ہے، جو ان کے نزدیک عوام کو بنیادی امداد پہنچانے میں تعطل ہے۔

مزید پڑھیں: بینظر انکم سپورٹ تنازعہ: شازیہ مری کا مریم نواز اور عظمیٰ بخاری کو جواب

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی دوریوں کے پیش نظر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے چیمبر میں گزشتہ روز اہم ملاقات میں اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، اعظم نذیر تارڑ، نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے وزیرِاعلیٰ پنجاب کے سخت بیانات پر تحفظات کا اظہار کیا جبکہ ن لیگ نے معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ اختلافات کو میڈیا کے بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار بیرسٹر عقیل احمد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پیپلز پارٹی ڈیٹا بیس رانا ثنا اللہ مریم نواز مسلم لیگ ن نوید قمر وزیراعلٰی پنجاب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار بیرسٹر عقیل احمد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پیپلز پارٹی ڈیٹا بیس رانا ثنا اللہ مریم نواز مسلم لیگ ن نوید قمر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بیرسٹر عقیل احمد پیپلز پارٹی اور سیلاب زدگان کی سیلاب متاثرین پنجاب حکومت مزید پڑھیں اسحاق ڈار کے مطابق حکومت کو نوید قمر مسلم لیگ کا ڈیٹا نہیں ہے کے لیے ہے اور

پڑھیں:

تنازعات کے باعث لگتا ہے پاکستان کی کنگنا رناوت بن گئی ہوں: نازش جہانگیر

معروف اداکارہ اور ماڈل نازش جہانگیر نے انکشاف کیا ہے کہ مجھے بار بار بے وجہ تنازعات میں گھسیٹا جاتا ہے، جس کے باعث میں خود کو کبھی کبھی ’پاکستانی کنگنا رناوت‘ محسوس کرنے لگتی ہوں۔

ایک موقع پر حالیہ گفتگو میں نازش نے اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی سے متعلق پھیلنے والی افواہوں پر کھل کر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کچھ بھی کہہ دوں، اسے تنازع بنا دیا جاتا ہے، حالانکہ ایسی باتوں سے مجھے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔

نازش جہانگیر نے کہا کہ یہ عام تاثر غلط ہے کہ تنازعات سے کسی اداکارہ کے کیریئر کو تقویت ملتی ہے، تنازع سے کیریئر نہیں بنتا، کبھی بھی کسی ایک بھی تنازع نے مجھے کوئی اضافی کام یا موقع فراہم نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلسل تنازعات اور بے نیاد باتیں سن کر مجھے اکثر ایسا لگتا ہے کہ جیسے میں پاکستان کی کنگنا رناوت بن گئی ہوں، جو بولڈ بیانات اور تنازعات کے باعث خبروں میں رہتی ہیں۔

اداکارہ نے اعتراف کیا کہ مجھے تنازع سے نفرت ہے کیونکہ ایک بار بات پھیل جائے تو اسے کنٹرول کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے، میں ہر غلط فہمی کی وضاحت نہیں کر سکتی اور نہ ہی ہر شخص کو سچائی سمجھا سکتی ہوں۔

نازش نے بغیر کسی نام لیے بتایا کہ مجھ سے جڑی ایک بڑی اور مشہور کنٹروورسی صرف اس لیے کھڑی کی گئی کیونکہ میں نے ایک شادی کا رشتہ قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ میرے بارے میں عجیب و غریب افواہیں پھیلائی جاتی رہی ہیں، جس میں یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ میں خاموشی سے شادی کرچکی ہوں اور شوبز چھوڑ دیا ہے۔

نازش کا کہنا تھا کہ اگر میں کسی ڈرامے میں کچھ عرصہ نظر نہ آؤں تو لوگ خود بخود افواہیں گھڑ لیتے ہیں اور میری زندگی کے بارے میں غلط بیانیوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی اور کشمیر کے عوام کا رشتہ تین نسلوں پر محیط ہے، کوئی سازش اسے کمزور نہیں کر سکتی، بلاول بھٹو
  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: رقم کی ادائیگی کا نیا نظام متعارف کروا دیا گیا  
  • تنازعات کے باعث لگتا ہے پاکستان کی کنگنا رناوت بن گئی ہوں: نازش جہانگیر
  • شرجیل میمن کی باتوں کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں‘ انجینئر عثمان
  • سندھ کوئی کیک نہیں جو بانٹ دیا جائے، پیپلز پارٹی کا مصطفیٰ کمال کے بیان پر ردعمل
  • کراچی دودھ دینے والی گائے ،سندھ میں بھی صوبہ بنے گا،مصطفیٰ کمال
  • پیپلز پارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا، مصطفیٰ کمال
  • مصطفیٰ کمال نے پیپلز پارٹی کو سندھ میں صوبہ بننے سے متعلق خبردار کردیا
  • آزاد کشمیر، چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج
  • آصف زرداری پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نہیں ہیں، شازیہ مری