گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، غلام حسین جعفری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اپنے مذمتی بیان میں اصغریہ آرگنائزیشن کے مرکزی صدر نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرائی جائے اور تمام گرفتار کارکنان کو فوراً رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر غلام حسین جعفری کا کہنا ہے کہ ہم گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے اور انسانی حقوق کے کارکنان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اپنے مذمتی بیان میں غلام حسین جعفری نے کہا کہ پُرامن گلوبل صمود فلوٹیلا کیخلاف اسرائیلی کارروائی عالمی قوانین اور انسانی اقدار کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرائی جائے اور تمام گرفتار کارکنان کو فوراً رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان ہر حال میں مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آئرلینڈ کے صدر کی عالمی برادری کو جھنجھوڑنے کی اپیل، صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈبلن: آئرلینڈ کے صدر مائیکل ہیگنز نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں غزہ جانے والی عالمی صمود فلوٹیلا پر حملے اور غزہ سٹی میں اہم شاہراہوں کی بندش کو پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دے دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس آئرلینڈ کے صدر نے کہا کہ جب عالمی برادری فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو خطے میں امن کا بنیادی حل مانتی ہے تو پھر یہ عہد کہاں کھو گیا ہے کہ امداد لے کر جانے والی کشتی کو بھی اپنے انسانی مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جا رہا۔
مائیکل ہیگنز نے کہا کہ کارکنان کی سلامتی اور ان ممالک کے شہریوں کے تحفظ کا معاملہ اب پوری دنیا کا مسئلہ ہے، شمالی غزہ سے نکلنے کے راستے بند ہونے سے وہاں کے بے سہارا عوام مسلسل بمباری اور گھروں کی تباہی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کے ادارے بھی اپنے کام جاری نہیں رکھ پا رہے، ریڈ کراس نے بدھ کو اعلان کیا کہ وہ غزہ سٹی میں اپنا آپریشن بند کر کے عملے کو جنوبی غزہ منتقل کر رہا ہے۔ یہ اقدام اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں شدت کے باعث کیا گیا۔
خیال رہےکہ اسرائیلی بحریہ نے 80 ناٹیکل میل (148 کلومیٹر) کے فاصلے پر غزہ کے قریب پہنچنے والی بین الاقوامی امدادی فلوٹیلا پر حملہ کیا اور جہازوں پر سوار درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ ان کارکنان کا تعلق دنیا کے 50 ممالک سے تھا، جو خوراک، ادویات اور دیگر ضروری امداد لے کر غزہ جا رہے تھے۔
غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے قائم انٹرنیشنل کمیٹی فار بریکنگ دی سیج آن غزہ (ICBSG) نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے نہ صرف جہازوں کو زبردستی روکا بلکہ ایک بحری جہاز کو ٹکر ماری، واٹر کینن کا استعمال کیا اور کارکنان کو تشدد کے ساتھ حراست میں لیا۔ کمیٹی نے اسے پرامن مظاہرین کے خلاف کھلی جارحیت قرار دیا۔
غزہ کی انتظامیہ نے اسرائیلی اقدام کونسل کشی کی پالیسی کے تحت من مانا نفاذ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے نے لاکھوں بے گھر شہریوں کو مزید خطرات میں ڈال دیا ہے جو بمباری اور تباہی سے پہلے ہی محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں دربدر ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ گزشتہ 18 برس سے اسرائیلی محاصرے میں ہے اور مارچ 2025 میں اسرائیل نے تمام بارڈر کراسنگ بند کر کے غذائی اجناس اور ادویات کی ترسیل روک دی تھی، جس سے قحط جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا خبردار کر چکی ہیں کہ غزہ ناقابلِ رہائش بنتا جا رہا ہے، جہاں بھوک، بیماری اور موت تیزی سے پھیل رہی ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں جبکہ مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔