Jasarat News:
2025-10-04@16:50:22 GMT

آزاد کشمیر میں پر تشدد احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251004-03-2

 

بعد از خرابیٔ بسیار، آخر کار وزیر اعظم کو آزاد جموں و کشمیر میں جاری احتجاج کی نزاکت کا احساس ہو گیا ہے اور انہوں نے پر تشدد واقعات میں دوطرفہ جانی و مالی نقصان کے بعد ہدایت جاری کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مظاہرین سے غیر ضروری سختی نہ برتیں۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش اور سخت نوٹس لیتے ہوئے شہریوں سے پر امن رہنے کی زور دار اپیل کی اور کہا ہے کہ ان کا ہر جائز مطالبہ تسلیم کیا جائے گا۔ جمعرات کو وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ پر امن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے، تاہم مظاہرین امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مظاہرین کے ساتھ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی جذبات کا احترام یقینی بنائیں اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی سے اجتناب برتیں۔ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ وزیر اعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوشگوار واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعظم نے احتجاجی مظاہروں سے متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔ مزید براں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ مذاکراتی کمیٹی مسائل کا فوری اور دیر پا حل نکالے۔ وزیر اعظم نے ایکشن کمیٹی کے اراکین اور قیادت سے اپیل کی حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے تعاون کیا جائے، کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلاتاخیر وزیر اعظم آفس کو بھجوائے گی تاکہ مسائل کے فوری تدارک کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔ وزیر اعظم نے وطن واپسی پر مذاکرات کے عمل کی نگرانی کا اعلان کر دیا۔ ادھر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے کی جانے والی ہڑتال چوتھے روز بھی جاری رہی اور مظاہرین کی ایک بڑی تعداد مظفر آباد کے لال چوک میں ان افراد کی میتوں کے ہمراہ موجود رہی جو ایکشن کمیٹی کے مطابق احتجاج کے دوران مبینہ طور پر سیکورٹی اداروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے۔ احتجاج کے چوتھے روز بھی کشمیر کے مختلف مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں جب کہ پولیس نے کئی افراد کو گرفتار کر لیا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ تب تک میتوں کی تدفین نہیں کریں گے جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔ اس سے قبل مظفر آباد میں کم از کم دو افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی دوسری جانب عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں سے مذاکرات کی غرض سے وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی مظفر آباد پہنچ گئی ہے۔ مذاکراتی کمیٹی اور ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔ طارق فضل چودھری نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستانی اعلیٰ سطح کے وفد کے مظفر آباد میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے باضابطہ مذاکرات شروع ہو گئے۔ حکومتی وفد میں شامل وفاقی وزراء میں امیر مقام، طارق فضل چودھری، راناثناء اللہ، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ، سردار یوسف، احسن اقبال اور مسعود شامل ہیں۔ وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ آزاد جموں و کشمیر میں احتجاج اور خرابی کی یہ صورت حال اچانک پیدا نہیں ہو گئی۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے عوام کے حقوق اور علاقے کی گورننس کی صورتحال کی بہتری کے لیے کافی عرصہ سے مطالبات پیش کیے جا رہے تھے مگر حکومت انہیں سنجیدگی سے لینے پر تیار نہیں تھی جس پر ایکشن کمیٹی نے 29 ستمبر سے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال اور پہیہ جام کی کال دے دی جس کے پہلے ہی روز دارالحکومت مظفر آباد کے اہم تجارتی مرکز لوئر پلیٹ میں نیلم سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان گولی لگنے سے جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا۔ جس پر لوگوں میں اشتعال پھیلنا لازمی تھا چنانچہ مشتعل مظاہرین نے مرحوم نوجوان کی میت اٹھا کر احتجاج شروع کر دیا۔ نوجوان کے قتل کا الزام مسلم کانفرنس کے رہنما ثاقب مجید پر عائد کیا گیا اور مرحوم نوجوان کی تدفین کو ثاقب مجید کے خلاف مقدمہ کے اندراج سے مشروط کر دیا۔ مسلم کانفرنس کے رہنما ثاقب مجید نے بھی نوجوان کو اپنے گارڈز کی گولی لگنے سے انکار نہیں کیا بلکہ یہ موقف اختیار کیا کہ مظاہرین نے ان کی گاڑیوں اور محافظوں پر پتھرائو کیا اور گولی بھی چلائی جس کے جواب میں ان کے محافظوں نے اپنے دفاع میں گولی چلائی اور نوجوان اس فائرنگ کی زد میں آ کر جاں بحق ہو گیا۔ ثاقب مجید کا بیان درست بھی تسلیم کر لیا جائے تو یہ سوال اہم ہے کہ جب لوگ مشتعل تھے تو ثاقب مجید اور ان کے محافظوں کو ان کے قریب جانے کی کیا ضرورت تھی؟ اور جب وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے محافظوں کی فائرنگ سے ہی نوجواں جاں بحق ہوا تو اس کے قتل کا مقدمہ درج ہونا توعین قانون اور انصاف کا تقاضا ہے جس سے انتظامیہ گریزاں اور انکاری ہے۔ انتظامیہ کے اسی رویہ کی وجہ اور ریاست کی رٹ کو ہر صورت برقرار رکھنے کے دعوئوں کے درمیان تین پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد کی جانیں جانے اور سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں اس قدر جانی نقصان کے باوجود ارباب اقتدار، بیورو کریسی اور پولیس حکام اپنا رویہ تبدیل کرنے پر تیار نہیں اور دھونس اور ڈنڈے کے زور پر معاملات پر قابو پانے پر بضد ہیں چنانچہ اسی طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب کے باہر عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاجی مظاہرہ کے بعد کارکنوں کی گرفتاری کے لیے کلب کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے دھاوا بول دیا۔ کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کی اور وہاں موجود صحافیوں اور کلب کے کارکنوں پر لاٹھیاں برسائیں اور ملازمین کو بلاوجہ گرفتار کر لیا۔ اس پولیس گردی کے خلاف ملک بھر کے صحافی اور صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں ملک بھر کے پریس کلبوں میں جمعہ کے روز احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور کلیوں کی عمارتوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔ صحافی برادری نے اس پولیس گردی کو آزادی صحافت پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے واقعہ میں ملوث پولیس حکام اور اہلکاروں کی برطرفی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم نے جو بھاری بھر کم مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے اس کے ارکان میں سے بھی بعض نے ماحول کی کشیدگی کم کرنے کے بجائے ایکشن کمیٹی کے ارکان اور مظاہرین کو دشمن کے آلۂ کار اور امن دشمن کے القابات دے کر جلتی پر تیل ڈالنے کا فریضہ ادا کیا ہے جب کہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ تشدد سے معاملات سلجھتے نہیں الجھتے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ اگر حکومتی ذمے داران کو اس حقیقت کا ادراک ہے کہ تشدد معاملات بگاڑنے کا باعث ہے تو پھر حکومت کی جانب سے اس کا سلسلہ جاری کیوں رکھا گیا ہے۔ اس ضمن میں سب سے اہم اور توجہ طلب پہلو یہ ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات ہوں یا دیگر چھوٹی بڑی تنظیموں کے، ہمارے حکمران انہیں احتجاج کی راہ پر جانے سے پہلے ان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کر کے بروقت معاملات کو سلجھا کر ملک و قوم کا سرمایا منفی کاموں پر استعمال ہونے سے بچانے اور دوطرفہ جانی و مالی نقصان کو روکنے پر وقت سے پہلے توجہ کیوں نہیں دیتی؟؟

اداریہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکراتی کمیٹی کے درمیان اور ان کے لیے ہو گیا

پڑھیں:

وفاقی وزرا پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، 25نکاتی معاہدے پر دستخط، احتجاج ختم ، سڑکیں اور بازار کھل گئے

مظفر آباد(آئی این پی )آزادکشمیر میں وفاقی وزر ا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان کامیاب   مذاکرات کے بعد25 نکاتی معاہدے پر دستخط ہوگئے ،جس کے بعد   پانچ روز سے جاری احتجاج ختم ہوگیا ،  سڑکیں  اور بازار کھل گئے  اور مظاہرین گھروں کو لوٹ گئے۔آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میںوزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی  مذاکراتی کمیٹی   اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے  طویل مذاکرات کے بعد رات گئے  مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کا اعلان کیا۔

قطر حملے کے بعد نیتن یاہو لچک دکھانے پر  کیسے مجبور ہوئے ۔۔؟ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف 

اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات منظور کر لئے۔ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان معاملات طے کرنے کیلئے لیگل ایکشن کمیٹی قائم کی گئی ہے، لیگل ایکشن کمیٹی ہر ۱۵دن بعد بیٹھے گی۔انہوں نے کہا کہ تمام امور خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں، دشمن کے عزائم ناکام ہوگئے ہیں اور کشمیری عوام کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔  پیپلزپارٹی کے سنیئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ لوگ امید لگائے بیٹھے تھے کہ معاملے کو بگاڑا جائے لیکن ان کے تمام تر منصوبے ناکام ہوئے، کشمیر میں امن قائم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اب کسی کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں ہے، کوئی مسئلہ یا شکایت ہو تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔

خضدار میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، فتنہ الہندوستان کے 14 دہشتگرد ہلاک

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیا۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی پریس کانفرنس سے قبل وزیراعظم کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہمارے مذاکراتی وفد نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ حتمی معاہدے پر دستخط کر دیئے۔وزرا نے دونوں اطراف ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں معاہدے کو امن کی فتح قرار دیا ہے، ساتھ ہی واضح کیاکہ مظاہرین اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں اور تمام سڑکیں بھی کھل گئی ہیں۔وفاقی وزیر   احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتوں میں عوامی مسائل کے باعث ایک مشکل صورتِ حال پیدا ہوئی، مقامی اور قومی قیادت کی دانائی اور مکالمے کی روح نے اس بحران کو پر امن انداز میں حل کردیا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نہ تشدد کو ہوا ملی نہ تقسیم ہوئی بلکہ باہمی احترام کے ساتھ راستہ نکالا گیا، انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے عوام کی آواز کو بلند کیا اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے ان آوازوں کو سنجیدگی سے سنا، جب حکومت عوام کی سنتی ہے، عوام تعمیری انداز میں بات کرتے ہیں توحل نکل آتا ہے۔

بانی پی ٹی آئی کی فلسطین کے حوالے سے وہی پالیسی ہے جو بانی پاکستان کی تھی: بیرسٹر سیف

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے تصادم کے بجائے مشاورت کو اور انا کے بجائے یکجہتی کو ترجیح دی، انشا اللہ ہم سب مل کر آزاد جموں کشمیر میں بہتر حکمرانی اور ترقی کے لئے ساتھ ساتھ کام کریں گے۔وفاقی وزرا اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان طے پانے و الا معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے۔ ان   اہم نکات کے مطابق پرتشدد واقعات پر مقدمات درج ہوں گے اور عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔جاں بحق افراد کے ورثا کو اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ روپے اور ورثا کو سرکاری نوکری فراہم کی جائے گی۔مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم  کئے جائیں گے اور تمام بورڈز کو وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 میں 90 دن کے اندر ترامیم کی جائیں گی۔حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کیلئے  فنڈز جاری کرے گی۔بجلی کے نظام کی بہتری کیلئے 10 ارب روپے فراہم  کئے  جائیں گے۔کابینہ کا حجم 20 وزرا اور مشیران تک محدود ہوگا اور سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔2 اور 3 اکتوبر کو گرفتار مظاہرین کو رہا کیا جائے گا۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ایک اعلی سطحی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے گی۔

کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ تھے اور آئندہ بھی رہیں گے:وزیراعظم کا آزاد کشمیر میں مذاکراتی عمل کی کامیابی کا خیر مقدم

اضافی نکات کے مطابق احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن کو ضم کرکے قوانین کو نیب ایکٹ سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔کہوری، کمسیرا اور چھپلانی نیلم روڈ پر سرنگوں کی فزیبلٹی تیار کی جائے گی۔مہاجرین ارکان اسمبلی کے معاملے پر اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، رپورٹ آنے تک مراعات اور فنڈز معطل رہیں گے۔بنجوسہ، مظفرآباد اور پلندری واقعات کی تحقیقات بھی عدالتی کمیشن کے سپرد ہوں گی۔میرپور ایئرپورٹ  کیلئے  رواں مالی سال میں ٹائم فریم طے کیا جائے گا۔جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا۔2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔10 اضلاع میں واٹر سپلائی اسکیم کی فزیبلٹی رواں سال مکمل ہوگی۔تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم کی جائیں گی۔

وزیراعلی پنجاب  کا  دور دراز علاقوں میں  گھر گھر بوتل بند پانی فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان

گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر  کئے  جائیں گے اور ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی جائے گی۔تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عمل ہوگا۔ڈڈیال  کیلئے  واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور کی گئی۔مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دئیے جائیں گے اور ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔مذاکرات کی صدارت سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کی۔ حکومتی کمیٹی میں وفاقی وزرا رانا ثنا اللہ، احسن اقبال، طارق فضل چوہدری، امیر مقام اور قمر زمان کائرہ شامل تھے۔ آزاد کشمیر حکومت کی نمائندگی فیصل ممتاز اور دیوان علی چغتائی نے کی جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی راجہ امجد، شوکت نواز اور انجم زمان نے کی۔جبکہ معاہدے پر عملدرآمد  کیلئے  مانیٹرنگ کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام کریں گے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزرا پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، 25نکاتی معاہدے پر دستخط، احتجاج ختم ، سڑکیں اور بازار کھل گئے
  • آزاد کشمیر میں احتجاج کا معاملہ ، عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب، معاہدہ طے پا گیا
  • آزاد کشمیر: وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی ٹیم کے جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات
  • آزاد کشمیر ،جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج جاری،شہباز شریف کا نوٹس ،مذاکرات شروع
  • آزاد کشمیر احتجاج: وزیرِاعظم کی مذاکرات کی پیشکش عوامی رائے میں دانش مندانہ اقدام قرار
  • آزاد کشمیر میں احتجاج، مظاہرین سے مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی مظفرآباد روانہ 
  • آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہرے میں پولیس اہلکاروں پر تشدد، اہلکار زخمی
  • آزاد کشمیر میں احتجاج کی آڑ میں  عوامی ایکشن کمیٹی کے شرپسند عناصر اشتعال اور تشدد پر اتر آئے
  • 90 فیصد مطالبات منظوری کے باوجود بھی احتجاج، کیا ایکشن کمیٹی کو صرف لاشیں چاہیے تھیں؟