پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
موجودہ وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کی مدد سے ڈیڑھ سال پورا کر لیا ہے اور موجودہ ملکی اور عالمی صورت حال کے تناظر میں ملک بھر میں فوری طور پر عام انتخابات منعقد ہوتے بھی نظر نہیں آ رہے اور ان ڈیڑھ سالوں میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں اپنی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں سے ایسی صورت حال پیدا کر دی ہے جیسی انتخابات سے قبل پیدا ہوتی ہے۔
حکومت پنجاب نے صوبے میں سیلابی صورت حال برقرار ہوتے ہوئے بھی ایسے ترقیاتی کاموں کا آغاز کر دیا ہے جب کہ سیلاب متاثرین ابھی تک گھروں سے محروم ہیں یا ان کے گھر ابھی رہائش کے قابل نہیں ہیں۔ متاثرین کے گھر اور کھیت ابھی تک ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کی بحالی کے بغیر پنجاب کے کسی ضلع میں کسی نئے منصوبے کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ پنجاب و سندھ میں الیکشن سر پر ہے اور مقابلہ ہو رہا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ پنجاب حکومت کا پیپلز پارٹی کے خلاف رویہ جارحانہ ہوگیا ہے اور نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ ڈیڑھ سال میں پہلی بار پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف قومی اسمبلی اور سینیٹ سے واک آؤٹ کیا اور حکومت سے علیحدگی کی دھمکی بھی دے دی ہے جب کہ پی پی کا کہنا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا حصہ نہیں، صرف حمایت کر رہی ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے مزاحمت اور پی پی مخالف جو تقاریر سامنے آئی ہیں اس میںاگر سیاسی صورتحال کا بغور جائزہ لیا جائے تو موجودہ حکومت میں پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری ہے اور پیپلز پارٹی اپنی حکومتیں برقرار رکھنے کے لیے مسلم لیگ ن کی محتاج نہیں بلکہ (ن) لیگ اپنی وفاقی حکومت برقرار رکھنے کے لیے پیپلز پارٹی کی محتاج ہے مگر نہ جانے کیوں وفاقی حکومت کو خطرے میں ڈال کر مسلم لیگ (ن) کو تنہا اور پیپلز پارٹی کو ناراض کیا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی اس موقع کی تاک میں ہے کہ پی پی (ن) لیگ سے ناراض ہو کر اس سے آ ملے جس کی پی ٹی آئی نے پی پی کو پیش کش بھی کی تھی کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس کے ساتھ اپوزیشن میں آن بیٹھے اور اب موقعہ ملتے ہی پی پی ایسا کر بھی سکتی ہے اور پی پی اور پی ٹی آئی کے لیے یہ کوئی نیا موقعہ بھی نہیں ہوگا کیونکہ ماضی میں ایسا ہو چکا ہے اور وزیر اعلیٰ ثنا اللہ زہری کی (ن) لیگی بلوچستان حکومت کو دونوں پارٹیوں نے مل کر ہٹایا تھا اور ایک نئی بلوچستان عوامی پارٹی کا وزیر اعلیٰ اور چیئرمین سینیٹ منتخب کرا چکی ہیں۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری کے مطابق توقع نہ تھی کہ پنجاب حکومت کے اس قسم کے بیانات سننے پڑیں گے۔ سندھ کے وزیر اطلاعات نے بھی ناراضگی کا اظہار کیااور پی پی کے سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے ہم پنجاب حکومت کے غلط کاموں کی نشان دہی کریں گے اور تنقید بھی کریں گے۔
مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ختم ہونے کی تو پی ٹی آئی شدت سے منتظر ہے اور پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان سیاسی اختلافات ضرور ہیں مگر پی ٹی آئی (ن) لیگ کو اپنا مخالف سمجھتی ہے جس کے ساتھ بیٹھنے کو وہ کبھی تیار نہیں ہوگی اور مخالفانہ بیانات دونوں پارٹیوں کو قریب آنے کا موقعہ دے رہے ہیں اور سیاسی منظر نامہ یہ ہے کہ پنجاب میں (ن) لیگ کا اصل انتخابی مقابلہ پی پی سے نہیں پی ٹی آئی سے ہی ہونا ہے۔
اس وقت ملک کے دو اہم عہدے صدر مملکت اور چیئرمین سینیٹ پیپلز پارٹی کے پاس ہیں جو آئینی عہدے ہیں جنھیں ہٹانے کی (ن) لیگ کے پاس طاقت ہے ہی نہیں جب کہ سندھ و بلوچستان کی حکومتیں پیپلز پارٹی کے پاس اور کے پی کی حکومت پی ٹی آئی کے پاس ہیں اور دونوں مل کر وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر سکتی ہیں جس کی کامیابی بیرونی قوتوں کی حمایت سے ممکن ہے مگر ایسا ہوگا نہیں اور اگر بات یونہی بڑھتی رہی تو صدر مملکت وفاقی حکومت کے لیے مسائل بھی پیدا کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پنجاب حکومت پیپلز پارٹی وفاقی حکومت اور پی پی ہے اور پی پی ٹی آئی کہ پنجاب پارٹی کا حکومت کے مسلم لیگ ہیں اور رہا ہے کے لیے کے پاس
پڑھیں:
ہم بند کمروں میں بیٹھ کر آزاد کشمیر کی حکومت نہیں چلائیں گے: بلاول بھٹو زرداری
’جیو نیوز‘ گریبچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم بند کمروں میں بیٹھ کر آزاد کشمیر کی حکومت نہیں چلائیں گے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے عوام کو مبارک باد دیتا ہوں، اب کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے کشمیر میں سیاست کو بحال کیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کشمیر سے پیپلز پارٹی کا 3 نسلوں کا رشتہ ہے، ذوالفقار علی بھٹو کے قتل پر مظفرآباد اور سری نگر میں بھی احتجاج ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو نے بتایا تھا جہاں کشمیریوں کا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون گرے گا، پیپپلز پارٹی کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈال کر بانی پی ٹی آئی کو اقتدار دیا گیا تھا۔
فیصل ممتاز راٹھور کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوئی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ میں خود انتخابات میں آپ کے پاس آیا تھا، آپ نے اور گلگت بلتستان نے مایوس نہیں کیا، جتنا سیاسی شعور کشمیر میں ہے اتنا کہیں نہیں، کشمیر کے عوام جب سراپا احتجاج تھے تو فیصل راٹھور اس کو بھی دیکھ رہے تھے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فیصل راٹھور نے عوام سے جو وعدے کیے وہ میرے پاس آپ کی امانت ہیں، فیصل راٹھور کے اختیار میں عوامی مسائل وہ حل کریں، آپ نے عوام سے کیے وعدے پورا کرنے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب آپ کا نمائندہ آپ کی نمائندگی نہیں کرسکتا تو عوام کو خود جدوجہد کرنا پڑتی ہے، اب مظفرآباد میں آپ کا نمائندہ فیصل راٹھور ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے جنگ کے بعد پاکستان کا اسٹینڈرڈ سب کے سامنے ہے۔ بھارت منہ چھپا رہا ہے دنیا سے، بھارت کس سے بات کرے گا، امریکا سے لے دیگر ممالک انہیں یاد دلائیں گے 7 جہاز گرے تھے، بھارت پاکستان اور کشمیر کا جو بھائی چارہ ہے اسے نقصان پہنچاتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ مودی اپنا منہ دنیا سے چھپا رہا ہے، دنیا کا کوئی فورم ہو بھارت وہاں سے بھاگ رہا ہے، مودی سرکار کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ جنگیں بھی ہارے اور اب سازش بھی ہارو گے۔