وزیراعظم اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اسلام آباد:۔ وزیراعظم شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مشرق وسطیٰ میں امن خطے کے لوگوں کی ترقی و خوش حالی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حماس کا بیان خطے میں امن کی راہ ہموار کرنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کا نادر موقع ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی اور دونوں رہنماﺅں نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ مولانا فضل الرحمان نے معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اسے سراہا اور کہا کہ پاکستان کو حرمین شریفین کی حفاظت کی سعادت نصیب ہونا قابل مسرت ہے۔ اس موقع پر دونوں رہنماﺅں نے مشرق وسطیٰ اور غزہ کی صورتحال پر بھی بات کی اور گفتگو میں غزہ میں مستقل امن اور پاکستان کے امن کی کوششوں میں اہم کردار پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے حقوق کے لیے نہ صرف ان کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہا ہے بلکہ آئندہ بھی ان کا ساتھ دیتا رہے گا۔ دونوں رہنماﺅں کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے حماس کے بیان کو خطے میں امن کی راہ ہموار کرنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کا نادر موقع قرار دیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی سے معصوم و نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کی روک تھام اور فلسطینی ریاست کے قیام کا دیرینہ خواب پایہ تکمیل کو پہنچے گا اور مشرق وسطیٰ میں امن خطے کے لوگوں کی ترقی و خوش حالی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کہا کہ
پڑھیں:
ڈھاکا خیرسگالی کا پیغام لائے ہیں: مولانا فضل الرحمٰن
مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹوجمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان سے خیر سگالی کا پیغام لے کر بنگلادیش آئے ہیں۔
ڈھاکا میں عالمی ختمِ نبوت کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم بنگلادیش سے خیر سگالی کا پیغام لے کر پاکستان جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2 برادر اسلامی ملک مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کے خواہش مند ہیں اور اس راستے میں ہمارے قدم آگے بڑھیں گے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ اگر بنگلا دیش کے لوگ پیدل ہماری طرف آئیں گے تو پاکستان کے لوگ دوڑ کر ان کی طرف جائیں گے۔
اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ محبت کا یہ رشتہ مزید مضبوط ہو گا اور بہت مضبوط ہو گا، آج کا یہ اجتماع دونوں ملکوں کے درمیان بہتر، مضبوط اور مستحکم تعلقات کا سبب بنے گا۔