data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے بیانات پر احتجاج کرتے ہوئے پیپلز پارٹی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کر دیا اور مطالبہ کیا ہے کہ ن لیگی قیادت پارٹی رہنماؤں کے خلاف بیان بازی پر فوری معافی مانگے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین کی زیر صدارت ہوا جہاں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ ملک میں سیلاب اور قدرتی آفات نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے مگر وفاقی حکومت کے اتحادی جماعتوں کے درمیان الزامات کی سیاست سے عوامی مسائل پس منظر میں چلے گئے ہیں۔

شیریں رحمان نے کہا کہ پنجاب کارڈ کھیل کر ریڈ لائن کراس کی جا رہی ہے،  بلاول زرداری  اور آصفہ زرداری کے بارے میں نازیبا گفتگو افسوسناک ہے،  بلاول نے صرف یہ کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کی جائے مگر اس پر نازیبا ردعمل سامنے آیا جو حکومتی اتحاد کے وقار کے خلاف ہے۔

 انہوں نے کہا کہ معافی مانگنے سے کسی کی عزت کم نہیں ہوتی اگر معافی نہیں مانگی گئی تو پیپلز پارٹی کو گرانٹڈ نہ لیا جائے، پیپلز پارٹی کو بہت اچھے طریقے سے جواب دینا آتا ہے۔

شیریں رحمان کی تقریر کے بعد پیپلز پارٹی کے ارکان نے ایوان  میں احتجاجاً ایجنڈے  کی کاپیاں پھاڑیں اور ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے الفاظ سے دل آزاری ہوئی ہے تو بطور سیاسی کارکن ہمیں افسوس ہے، صدر آصف زرداری سینئر سیاست دان ہیں، وہ صلح جوئی کا کردار ادا کریں گے،  قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے حکم دیا کہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز خلیل طاہر سندھو، افنان اللہ اور انوشہ رحمان پیپلز پارٹی کے ارکان کو منا کر واپس لائیں۔

اس دوران تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان محاذ آرائی جاری ہے، امداد سیلاب متاثرین تک نہیں پہنچی بلکہ شاید اپنی جیبوں تک پہنچ گئی ہے۔

 انہوں نے دونوں جماعتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقابلہ کر رہے ہیں کہ کس نے قوم کو کم دھوکا دیا،  قوم تکلیف میں ہے اور یہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہیں۔

علی ظفر نےکہا کہ پنجاب کے 5,700 دیہات آج بھی زیرِ آب ہیں، 1 کروڑ 80 لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں، 60 فیصد چاول اور 30 فیصد کپاس کی فصل تباہ ہو چکی ہے، جس کے باعث تین ارب ڈالر کی درآمدات کرنا پڑیں گی۔

 ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اتحادی جماعتیں بحران سے نمٹنے کے بجائے باہمی الزامات میں مصروف ہیں۔

پی ٹی آئی سینیٹرز چیئرمین ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور مطالبہ کیا کہ جب تک ان کے پارلیمانی لیڈر کو بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا، کوئی کارروائی نہیں ہونے دی جائے گی۔

وزیر قانون نے اس پر کہا کہ بلیک میلنگ نہیں چلنے دیں گے، جھوٹے اعداد و شمار پیش کر کے سیاست نہ کی جائے،  احتجاج کے باعث ڈپٹی چیئرمین نے دوبارہ سینیٹر علی ظفر کو بولنے کا موقع دیا۔

 علی ظفر نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کو سیاست سے پاک کیا جائے، حکومت فوٹو سیشن میں مصروف ہے جبکہ معیشت وینٹی لیٹر پر ہے۔

اس پر چیئرمین سینیٹ نے طنزیہ انداز میں کہا تو پھر کیا شوکت ترین کو دوبارہ لے آئیں؟  جس پر ایوان میں قہقہے لگے،  وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب ایک قدرتی آفت تھی، دنیا میں اب پاکستان کی بات سنی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے سعودی عرب، امریکا اور اقوام متحدہ کے دوروں میں متاثرین کے لیے مدد حاصل کی۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اعلان کیا کہ بلوچستان کی صورتحال پر جمعرات اور جمعہ کو تفصیلی بحث کی جائے گی۔

پیپلز پارٹی کے واک آؤٹ کے باوجود ایوان کی کارروائی ہنگامہ آرائی اور الزام تراشی کے ماحول میں جاری رہی جبکہ  تحریک انصاف  ( پی ٹی آئی ) کے اراکین نے بھی ایوان سے احتجاجا واک آوٹ کیا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے نے کہا کہ واک آؤٹ علی ظفر

پڑھیں:

پیپلز پارٹی صرف سیاسی جماعت نہیں بلکہ جمہوری جدوجہد کی تحریک ہے، وقار مہدی

اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی صرف ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ عوامی خدمت اور جمہوری جدوجہد کی ایک تاریخی تحریک ہے جو انصاف، شمولیت اور عوامی فلاح کے اصولوں پر قائم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے تحت 30 نومبر کو کراچی کے علاقہ کورنگی میں یومِ تاسیس کے موقع پر شاندار جلسہ عام کے ذریعے جمہوری عزم کا اعادہ کرے گی۔ اس بات کا اعلان پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں یومِ تاسیس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری و سینیٹر سید وقار مہدی، جنرل سیکریٹری کراچی ڈویژن روف ناگوری، انفارمیشن سیکریٹری کراچی ڈاکٹر شرمیلا فاروقی، صدر لیڈیز ونگ کراچی ڈویژن ڈاکٹر شاہدہ رحمانی سمیت تمام ضلع کے صدور اور جنرل سیکریٹریز، ذیلی تنظیموں کے صدور و دیگر عہدیداران نے شرکت کی۔ اجلاس کا ماحول اتحاد، وابستگی اور پارٹی کی جدوجہد سے گہری جذباتی نسبت کا عکاس تھا۔

شرکا نے پیپلز پارٹی کی قیادت اور کارکنان کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا، ان قربانیوں نے ملک میں جمہوریت کی بحالی، آئینی حقوق کے تحفظ اور عوام کے وقار کو مضبوط کیا، شہید ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر شہید محترمہ بینظیر بھٹو تک، پیپلز پارٹی کی تاریخ ثابت قدمی، ہمت اور عوامی خدمت کے بے مثال جذبے سے عبارت ہے۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی صرف ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ عوامی خدمت اور جمہوری جدوجہد کی ایک تاریخی تحریک ہے جو انصاف، شمولیت اور عوامی فلاح کے اصولوں پر قائم ہے۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ اس بار یومِ تاسیس کو پوری جوش و خروش اور فخر کے ساتھ منایا جائے گا اور ماضی کی شانِ جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے مستقبل کے لیے پارٹی کے عزم کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی سے متعلق کوئی بات زیر غور نہیں: سلیم کھوسہ
  • پیپلز پارٹی صرف سیاسی جماعت نہیں بلکہ جمہوری جدوجہد کی تحریک ہے، وقار مہدی
  • پیپلز پارٹی حکومت کا ماسٹر پلان کراچی کی تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں‘ منعم ظفر خان
  • اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ جمیل احمد خان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
  • گورنر ہاؤس پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم کیلئے استعمال ہو رہا ہے، حفیظ الرحمن
  • ایم کیو ایم کا نئے صوبوں کا مطالبہ سندھ کی وحدت پر حملہ ہے، محمد اسماعیل راہو
  • مصطفیٰ کمال نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی کو نشانے پر لے لیا
  • یومِ تاسیس کے موقع پر شاندار جلسہ عام کب اور کہاں ہوگا؟ پیپلز پارٹی نے اعلان کردیا
  • آزاد کشمیر کی حکومت بند کمروں میں بیٹھ کر نہیں چلائیں گے، بلاول بھٹو
  • فیصلہ تاریخی،نفاذعدالتی تاریخ کا سنگ میل ثابت ہوگا، حسینہ واجد کو ایک ماہ کے اندر واپس لایا جائے: طلبہ تحریک پارٹی