پیپلز پارٹی کا سینیٹ اور قومی اسمبلی سے واک آؤٹ، ن لیگ سے معافی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے بیانات پر احتجاج کرتے ہوئے پیپلز پارٹی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کر دیا اور مطالبہ کیا ہے کہ ن لیگی قیادت پارٹی رہنماؤں کے خلاف بیان بازی پر فوری معافی مانگے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین کی زیر صدارت ہوا جہاں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ ملک میں سیلاب اور قدرتی آفات نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے مگر وفاقی حکومت کے اتحادی جماعتوں کے درمیان الزامات کی سیاست سے عوامی مسائل پس منظر میں چلے گئے ہیں۔
شیریں رحمان نے کہا کہ پنجاب کارڈ کھیل کر ریڈ لائن کراس کی جا رہی ہے، بلاول زرداری اور آصفہ زرداری کے بارے میں نازیبا گفتگو افسوسناک ہے، بلاول نے صرف یہ کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کی جائے مگر اس پر نازیبا ردعمل سامنے آیا جو حکومتی اتحاد کے وقار کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ معافی مانگنے سے کسی کی عزت کم نہیں ہوتی اگر معافی نہیں مانگی گئی تو پیپلز پارٹی کو گرانٹڈ نہ لیا جائے، پیپلز پارٹی کو بہت اچھے طریقے سے جواب دینا آتا ہے۔
شیریں رحمان کی تقریر کے بعد پیپلز پارٹی کے ارکان نے ایوان میں احتجاجاً ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں اور ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے الفاظ سے دل آزاری ہوئی ہے تو بطور سیاسی کارکن ہمیں افسوس ہے، صدر آصف زرداری سینئر سیاست دان ہیں، وہ صلح جوئی کا کردار ادا کریں گے، قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے حکم دیا کہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز خلیل طاہر سندھو، افنان اللہ اور انوشہ رحمان پیپلز پارٹی کے ارکان کو منا کر واپس لائیں۔
اس دوران تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان محاذ آرائی جاری ہے، امداد سیلاب متاثرین تک نہیں پہنچی بلکہ شاید اپنی جیبوں تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے دونوں جماعتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقابلہ کر رہے ہیں کہ کس نے قوم کو کم دھوکا دیا، قوم تکلیف میں ہے اور یہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہیں۔
علی ظفر نےکہا کہ پنجاب کے 5,700 دیہات آج بھی زیرِ آب ہیں، 1 کروڑ 80 لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں، 60 فیصد چاول اور 30 فیصد کپاس کی فصل تباہ ہو چکی ہے، جس کے باعث تین ارب ڈالر کی درآمدات کرنا پڑیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اتحادی جماعتیں بحران سے نمٹنے کے بجائے باہمی الزامات میں مصروف ہیں۔
پی ٹی آئی سینیٹرز چیئرمین ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور مطالبہ کیا کہ جب تک ان کے پارلیمانی لیڈر کو بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا، کوئی کارروائی نہیں ہونے دی جائے گی۔
وزیر قانون نے اس پر کہا کہ بلیک میلنگ نہیں چلنے دیں گے، جھوٹے اعداد و شمار پیش کر کے سیاست نہ کی جائے، احتجاج کے باعث ڈپٹی چیئرمین نے دوبارہ سینیٹر علی ظفر کو بولنے کا موقع دیا۔
علی ظفر نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کو سیاست سے پاک کیا جائے، حکومت فوٹو سیشن میں مصروف ہے جبکہ معیشت وینٹی لیٹر پر ہے۔
اس پر چیئرمین سینیٹ نے طنزیہ انداز میں کہا تو پھر کیا شوکت ترین کو دوبارہ لے آئیں؟ جس پر ایوان میں قہقہے لگے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب ایک قدرتی آفت تھی، دنیا میں اب پاکستان کی بات سنی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم نے سعودی عرب، امریکا اور اقوام متحدہ کے دوروں میں متاثرین کے لیے مدد حاصل کی۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اعلان کیا کہ بلوچستان کی صورتحال پر جمعرات اور جمعہ کو تفصیلی بحث کی جائے گی۔
پیپلز پارٹی کے واک آؤٹ کے باوجود ایوان کی کارروائی ہنگامہ آرائی اور الزام تراشی کے ماحول میں جاری رہی جبکہ تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے اراکین نے بھی ایوان سے احتجاجا واک آوٹ کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے نے کہا کہ واک آؤٹ علی ظفر
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا بائی کاٹ مستقل طور پر ختم کرنے سے انکار کر دیا
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا بائی کاٹ مستقل طور پر ختم کرنے سے انکار کر دیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے درخواست کی تھی کہ نائب وزیرِاعظم کا قومی اسمبلی میں فلسطین پر پالیسی بیان سُن لیں۔اس لئے ہم صرف ڈار کی تقریر سننے آگئے تھے ۔اعجاز جاکھرانی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ حکومت کے ساتھ معاملات طے نہیں پائے، پیپلز پارٹی نے صرف فلسطین پر بیان سننے کے لیے واک آؤٹ ختم کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ بھی کسی قانون سازی یا ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔پیپلز پارٹی آئندہ اجلاسوں میں بھی واک آؤٹ جاری رکھے گی۔
ہمارا خطہ مشترکہ انفراسٹرکچر کے ذریعے تعاون اور ترقی کو فروغ دینے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے، اسحاق ڈار
مزید :