ریشم اور سعود کے الزامات پر سید نور نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور ہدایت کار اور مصنف سید نور نے اداکارہ ریشم اور اداکار سعود قاسمی کی جانب سے کی گئی تنقید پر اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دونوں فنکاروں کے بیانات کا نہایت پراعتماد اور پرسکون انداز میں جواب دیا۔
ریشم کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید نور نے کہا کہ ’’اگر ریشم کے میرے ساتھ نہ رہنے سے میرا نقصان ہوا، تو وہ خود بطور اداکارہ کہاں تک پہنچیں؟‘‘
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ریشم کی ان کے ساتھ بننے والی پہلی پانچ فلمیں ’دوپٹہ جل رہا ہے‘، ’گھونگھٹ‘ اور ’جیوا‘ جیسی سپر ہٹ فلمیں تھیں، لیکن وہ ہر کردار کےلیے موزوں نہیں تھیں، اسی لیے انہوں نے دوسرے اداکاروں کے ساتھ کام شروع کیا۔
سید نور نے زور دے کر کہا کہ ’’جب میں نے انہیں کاسٹ کرنا بند کیا تو ان کی کوئی بڑی فلم سامنے نہیں آئی۔ میں نے ان کا کیریئر بنانے کے لیے بہت محنت کی، لیکن یہ کبھی نہیں بتاؤں گا کہ میں نے انہیں کیسے گروم کیا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ریشم کے بعد بھی انہوں نے کئی کامیاب فلمیں دی ہیں، اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ ان کے جانے سے ان کا نقصان ہوا۔
اداکار سعود قاسمی کے تبصرے پر بات کرتے ہوئے سید نور نے نرمی کا رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ ’’میرا خیال نہیں کہ سعود کا مقصد مجھے برا کہنا تھا۔ میں جانتا ہوں انہوں نے ایسا کیوں کہا، شاید ان کا مطلب یہ تھا کہ جب سید نور اور شان شاہد فلموں سے دور ہوئے تو انڈسٹری کمزور ہوگئی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’سعود اور ریشم دونوں میرے بچوں کی طرح ہیں، میں ان کی تنقید پر ناراض نہیں ہوتا۔ جو لوگ آپ کے مقام تک نہیں پہنچ پاتے، وہ لازمی بات کرتے ہیں۔ سعود ایک اچھے اداکار ہیں اور انہیں اپنی رائے رکھنے کا پورا حق ہے۔‘‘
سید نور کا یہ پرسکون اور معقول ردعمل ان کے وسیع الظرفی اور پیشہ ورانہ پختگی کا ثبوت پیش کرتا ہے، جس میں انہوں نے نہ صرف اپنا مؤقف واضح کیا بلکہ نوجوان فنکاروں کے لیے عزت و احترام کا رویہ بھی برقرار رکھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
برطانیہ میں افغان شہری نے 12 سالہ بچی کیساتھ جنسی زیادتی کا اعتراف کرلیا
برطانیہ کی ایک عدالت میں افغان نژاد شہری 23 سالہ احمد ملاخیل نے 12 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا اعتراف کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق احمد ملاخیل نے اس سے قبل اپنے جرم سے انکار کرتے ہوئے ان الزامات کو جھوٹ قرار دیا تھا۔
تاہم اب ملزم نے واروک کراؤن کورٹ میں اپنے سنگین جرم کا اعتراف کرلیا لیکن ایک بچے کو اغوا کرنے اور 13 سال سے کم عمر کے بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے دو الزامات سے انکار کیا۔
احمد خلیل ملا کو اس کے ساتھی محمد کبیر کے ساتھ پیش کیا گیا تھا جس نے ان تینوں الزامات کو ماننے سے انکار کردیا۔
جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی اور اب اگلی سماعت 26 جنوری کو ہوگی۔ دونوں نے یہ جرم 22 جولائی کو کیے تھے۔
ان پر 26 جنوری کو مقدمے کی باقاعدہ سماعت ہونی ہے جب کہ اس قبل 12 دسمبر کو بھی شناخت اور دیگر ضروری کارروائی کے لیے لایا جائے گا۔