مسئلہ فلسطین پر حکومت کا غلط اقدام تنازع کشمیر کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
لاہور: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر حالیہ مؤقف نہ صرف اصولی کمزوری کی علامت ہے بلکہ یہ قدم تنازعِ کشمیر کے لیے بھی سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے امریکی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کو تسلیم کر کے جنرل مشرف والی غلطی دہرائی ہے۔
اپنے بیان میں لیاقت بلوچ نے واضح کیا کہ فلسطین کے مسئلے پر کمزور یا مبہم پالیسی پاکستان کی خارجہ سمت کو بری طرح متاثر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین صرف عرب دنیا کا نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے، اس پر کسی بھی قسم کی مصالحت یا خاموشی قوم کے جذبات کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے امریکا کے دباؤ میں آکر قومی مؤقف کو کمزور کیا، جو مستقبل میں کشمیر جیسے حساس معاملے پر بھی پاکستان کی سفارتی حیثیت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر سینیٹر مشتاق احمد خان کی بحفاظت وطن واپسی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی استقامت اور جرات ہر کارکن کے لیے مثال ہے۔ مشتاق احمد جیسے لوگ اس بات کا ثبوت ہیں کہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی صرف بیانات سے نہیں بلکہ عمل سے ظاہر ہونی چاہیے۔
اپنے تبصرے میں لیاقت بلوچ نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کی باہمی لڑائی دراصل ’’نوراکشتی‘‘ ہے، کیونکہ اقتدار کے حصول اور ذاتی مفادات کے تحفظ میں دونوں یکساں شریک ہیں۔ عوامی خدمت کا دعویٰ محض نعرہ ہے، حقیقت میں ان کی سیاست طاقت اور مفاد کے گرد گھومتی ہے۔
لیاقت بلوچ نے مزید بتایا کہ ملی یکجہتی کونسل کے زیرِ اہتمام ’’قومی فلسطین سیمینار‘‘ 9 اکتوبر کو لاہور میں منعقد ہوگا، جس میں مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین شریک ہوں گے۔ اس سیمینار کا مقصد امتِ مسلمہ میں یکجہتی پیدا کرنا اور فلسطین کے لیے اجتماعی آواز بلند کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ امتِ مسلمہ متحد ہو کر عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کے لیے مؤثر مہم چلائے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ قائداعظم محمد علی جناح کے اصولی مؤقف پر قائم رہتے ہوئے کسی بھی بیرونی دباؤ کو مسترد کرے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے انہوں نے نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی امریکا کی مذمت اور حماس کی حمایت کیوں نہیں کرتی؟ لیاقت بلوچ
پی ٹی آئی امریکا کی مذمت اور حماس کی حمایت کیوں نہیں کرتی؟ لیاقت بلوچ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 October, 2025 سب نیوز
لاہور: (آئی پی ایس) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت تو مجبور ہے، لیکن پی ٹی آئی امریکا کی مذمت اور حماس کی حمایت کیوں نہیں کرتی؟
اپنے بیان میں لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ لاہور اور کراچی کے عوام نے فلسطینیوں سے جس فقید المثال انداز میں یکجہتی کا اظہار کیا ہے، وہ قابل تحسین ہے، پاکستانی عوام نے امریکا کے نام نہاد ’ٹرمپ امن منصوبے‘ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے اور فلسطینیوں کے حق میں اپنے مؤقف کو واضح کر دیا ہے، ہم فلسطینی عوام اور حماس کے فیصلوں کا بھرپور ساتھ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے موجودہ حکومت امریکا کی مذمت کرنے سے قاصر ہے اور اس پر دباؤ یا مجبوری صاف نظر آتی ہے، لیکن اپوزیشن میں موجود پاکستان تحریک انصاف امریکا کی مذمت اور حماس کی حمایت کیوں نہیں کرتی، یہ سوال پوری قوم کے ذہنوں میں گونج رہا ہے۔
لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ سیلاب متاثرین کی بحالی کو قومی فریضہ سمجھ کر ذمے داریاں نبھائیں، پنجاب، سندھ اور کے پی کی حکومتوں کی باہمی نورا کشتی کا نقصان براہ راست سیلاب متاثرین کو ہو رہا ہے، جنہیں امداد سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
نائب امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ پنجاب، اسلام آباد اور کوئٹہ کے عوام کو فوری طور پر بلدیاتی حقوق فراہم کئے جائیں تاکہ مقامی سطح پر مسائل کا حل ممکن ہو سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکسی بھی ویزے پر آنیوالے اب عمرہ ادا کرسکیں گے: سعودیہ کا اعلان لوگ اس لیے منتخب نہیں کرتے کہ استعفے دیکر گھر چلے جائیں، قائمہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان پر تنقید عمرایوب، شیخ وقاص اکرم اور زرتاج گل کے وارنٹ گرفتاری جاری نواز شریف کے حق میں بیان حلفی، سابق چیف جج گلگت کے خلاف توہین عدالت کیس ختم وزیراعظم کا دورہ ملائیشیا؛ تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق پاک سعودی تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد ایک اور بڑی پیشرفت، اعلی سطح پر کمیٹی قائم وزیراعظم سرکاری دورے پر ملائیشیا پہنچ گئے، مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم