لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق وفاقی وزیر خواجہ سعید رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان قوم کی ہر مشکل مرحلے پر دینی بھائی اور ہمسایہ جان کر مدد کی لیکن بد قسمتی سے قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہمیں جواب میں خیر نہیں ملی۔

اپنی ٹوئٹ میں خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھاکہ جنرل مشرف اور اس کے چند بزدل ساتھیوں کی افغانستان پر امریکی قبضے کے جُرم میں شرمناک اعانت کو کبھی پاکستانی قوم کی رائی برابر حمایت حاصل نہیں تھی، وہ ہمیشہ پاکستانیوں کی نفرت کا شکار رہے۔

انہوں نے کہا کہ لاکھوں افغان مہاجرین دہائیوں تک پاکستان میں بسے اور لاکھوں آج بھی یہیں کاروبار زندگی میں مصروف ہیں، پاکستان کی موجودہ اور سابقہ سیاسی و فوجی قیادتوں نے بارہا موجودہ افغان حکومت کو ٹی ٹی پی کی سرپرستی نہ کرنے اور پاکستان پر دہشت گرد حملوں کیلئے انھیں افغان سرزمین کو بطور لانچنگ پیڈ استعمال کرنے سے روکے جانے کی درخواست کی۔

طیفی بٹ کی لاش لاہور پہنچا دی گئی

ان کا کہنا تھاکہ امارات اسلامی افغانستان کو پاکستان میں حملے اور تخریب کاری روکنے کیلئے اپنا اثر استعمال کرنے کیلئے کہا گیا، پاکستان پر بار بار حملے کرنیوالے خوارج کو پناہ نہ دینے اور پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن ہماری کوئی بات نہیں مانی گئی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کے پاس اپنی سکیورٹی فورسز اور عوام پر افغانستان سے حملہ آور دہشت گرد گروپوں کو روکنے کیلئے اب ڈائریکٹ ایکشن کے سوا کیا راستہ باقی بچا ہے؟

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھاکہ امارات اسلامی تمام بین الاقوامی قوانین کے تحت افغان سرزمین کو پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے سے روکنے کی پابند ہے، بہتر ہو گا کہ ہم پر جوابی حملے کرنے اور ایک نئی جنگ چھیڑنے کے بجائے فساد کی جڑ کو اپنی سرزمین سے اکھاڑ پھینکیں یا ان فسادیوں کو اپنی جنت میں بسا لیں۔

پاکستان کا جواب افغانستان میں فتنہ الہند کے دہشتگردوں کو بے اثر کرنے کیلئے ہے،اسحاق ڈار

ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ سے قطعاً لڑنا نہیں چاہتے، یاد رکھیے کہ ہم امریکا، برطانیہ یا روس نہیں ہیں، ہم ہزاروں میل دور سے نہیں آئے، ہمیں آپ کی سرزمین کے ایک انچ پر قبضہ نہیں کرنا لیکن اپنی سرزمین پر ہونے والے حملے ہر حال میں روکنے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کبھی نہ بھولیں اہل پاکستان افغان عوام کی خوشحالی سلامتی، خود مختاری اور ترقی کے حامی ہیں، ہمارے تمام سیاسی و عسکری ادارے افغانستان کو امن و استحکام کا گہوارہ دیکھنا چاھتے ہیں لیکن جواب میں ایسی ہی گرمجوشی درکار ہے، جئیں اور جینے دیں۔
 

سندھ حکومت نے صوبے بھر میں ایک ماہ کیلئے دفعہ 144نافذ کردی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کا کہنا

پڑھیں:

چمن سرحد کی طویل بندش، افغانستان کو ادویات اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا

پاک افغان کشیدگی کے باعث چمن اسپن بولدک سرحد کی طویل بندش نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی اربوں روپے کی روزانہ تجارت کو مکمل طور پر منجمد کر دیا ہے۔ اکتوبر کے اوائل میں ہونے والی جھڑپ کے بعد سرحد کو مسلسل بند رکھا گیا، جس کے نتیجے میں نہ صرف سینکڑوں ٹرک کئی ہفتوں سے بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں بلکہ پھل اور سبزیاں سڑ کر ضائع ہو چکی ہیں۔ اس صورتحال نے افغانستان کے اندر بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت سنگین حد تک بڑھ دیا ہے

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

چمن کے مقامی تاجر حاجی عثمان خان نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ بحران کے نتیجے میں بارڈر پر پڑے ہوئے سینکڑوں ٹرک تیزی سے خراب ہوتے سامان کے ساتھ مکمل طور پر بیکار ہو چکے ہیں۔

ان کے مطابق افغانستان کی مارکیٹ کا بڑا حصہ پاکستان سے آنے والی اشیا پر منحصر ہے، اور سرحد بند ہونے کے بعد سب سے زیادہ متاثر وہی عام لوگ ہو رہے ہیں جنہیں نہ خوراک میسر ہے اور نہ ہی بنیادی ادویات۔ افغانستان کا اپنا پیداواری انفراسٹرکچر اتنا مضبوط نہیں کہ وہ اچانک اس خلا کو پُر کر سکے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہاں میڈیسن، سبزیوں اور پھلوں کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

ایوانِ صنعت و تجارت کوئٹہ کے نائب صدر جی اختر نے بھی اس صورتحال کو سنگین ترین معاشی بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اربوں روپے کی روزانہ تجارت سرحد بند ہونے کے بعد مکمل طور پر رُک گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکٹرانکس، ادویات، ٹشو پیپر، کپڑا، مصالحے، گندم، چاول اور دیگر درجنوں اشیائے ضروریہ کے بڑے بڑے ٹرک ہفتوں سے کھڑے ہیں۔

ان کے مطابق افغانستان کی مارکیٹ اس وقت پاکستانی مصنوعات کی شدید کمی کا سامنا کر رہی ہے، جس نے نہ صرف اشیا کی قلت پیدا کی ہے بلکہ قیمتوں میں ہوشربا اضافہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چمن: پاک افغان سرحد پر مہاجرین کا انخلا جاری، تجارتی سرگرمیاں دوسرے روز بھی معطل

انہوں نے کہا کہ ادویات تو تقریباً ختم ہونے کے قریب ہیں اور افغانستان اب اپنا انحصار ایران، تاجکستان اور دیگر ممالک سے ہونے والی مہنگی درآمدات پر منتقل کر رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق سرحد کی بندش نے عام افغان شہریوں کی زندگی کو بھی بے حد متاثر کیا ہے، کیونکہ علاج کے لیے پاکستان کا رخ کرنے والے مریضوں کی آمد مکمل طور پر رک گئی ہے۔

افغانستان کے اندر پہلے ہی صحت کا بنیادی نظام کمزور ہے، اور کئی اضلاع میں معمولی علاج کے لیے بھی پاکستان پر انحصار کیا جاتا ہے۔ سرحد بند ہونے سے یہ سلسلہ ٹوٹ گیا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد علاج معالجے سے محروم ہو چکے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یہ بندش طویل عرصے تک جاری رہی تو پاکستان کی برآمدات کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ افغانستان میں پاکستانی مصنوعات کی جگہ ایرانی، وسطی ایشیائی اور دیگر ممالک کے سامان نے لینا شروع کر دی ہے۔

پاکستان کی افغان مارکیٹ میں دہائیوں پر محیط بنیاد کمزور پڑ سکتی ہے، جس کا اثر نہ صرف تاجروں بلکہ لاکھوں مزدوروں پر پڑے گا جو اپنی روزی روزگار کے لیے اسی تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟

ادھر بارڈر کے دونوں جانب کھڑے ٹرک ڈرائیور بھی کسمپرسی کا شکار ہیں۔ کئی ہفتوں سے وہ سرحد کے قریب نہ مناسب خوراک کے ساتھ موجود ہیں، نہ آرام کے لیے جگہ میسر ہے اور نہ ہی کوئی واضح اعلان سامنے آ رہا ہے کہ سرحد کب کھلے گی۔

چمن کی مقامی معیشت، جو بارڈر ٹریڈ کے بغیر تقریباً مفلوج ہو جاتی ہے، اس وقت شدید جمود کا شکار ہے۔ بازار سنسان ہونے لگے ہیں، مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں اور مقامی ٹرانسپورٹ کا نظام بھی تقریباً ٹھپ پڑ گیا ہے۔

چمن سرحد کی بندش نے یہ واضح کر دیا ہے کہ پاک افغان تجارت دونوں ملکوں کی معیشتوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر کشیدگی کم نہ ہوئی تو خوراک اور ادویات کا بحران افغانستان میں انسانی المیہ بن سکتا ہے جبکہ پاکستان کی بارڈر بیسڈ تجارت کو پہنچنے والا نقصان طویل المدتی منفی اثرات چھوڑ جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ادویات کی قلت ایران پاک افغان سرحد پاکستان پھل چمن بارڈر سبزیاں وسطی ایشیا

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی تاجکستان میں چینی شہریوں کے قتل کی مذمت
  • طالبان خطے اور دنیا کیلئے مسئلہ بن رہے ہیں
  • وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی
  • پاکستان ‘ افغانستان  کے درمیان مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار: علی لاریجانی
  • چمن سرحد کی طویل بندش، افغانستان کو ادویات اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا
  • سرزمین کا تحفظ اور قومی سالمیت اولین ترجیح ہے‘ اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا‘فیلڈ مارشل
  • سرزمین کا تحفظ اور قومی سالمیت اولین ترجیح ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، فیلڈ مارشل
  • فیض  حمید  کا کورٹ  مارشل  قانونی  معاملہ  ‘ قیاس  آرائی  نہ کی جائے : افغانستان  بلڈاور  بزنس  ساتھ  نہیں  چل  سکتے : ڈی جی آئی ایس  پی آر 
  • افغانستان پر حملہ کیا توسب کو بتایاتھا، فیض حمید سے متعلق قیاس آرائیاں بند کی جائیں، پاک فوج
  • افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر