افغان طالبان کا سب سے بڑا کیمپ عصمت اللہ کرار بھی تباہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
سیکورٹی ذرائع کے مطابق یہ کیمپ افغان طالبان کے سب سے بڑے کیمپس میں سے ایک تھا جہاں سے پاکستان مخالف کارروائیاں عمل میں لائی جاتی تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کی طرف سے سپین بولدک سیکٹر میں واقع افغان طالبان کے عصمت اللہ کرار کیمپ کو دوسری اسٹرائیک میں مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق یہ کیمپ افغان طالبان کے سب سے بڑے کیمپس میں سے ایک تھا جہاں سے پاکستان مخالف کارروائیاں عمل میں لائی جاتی تھیں۔ ویڈیو میں افغان طالبان کے عصمت اللہ کرار کیمپ کی دوسری انگیجمنٹ اور اسٹرائیک کے بعد مکمل تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کے عصمت اللہ کرار کیمپ میں تباہی سے افغان طالبان اور کیمپ میں چھپے خارجیوں کے بھاری نقصانات کی اطلاعات ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان طالبان کے عصمت اللہ کرار
پڑھیں:
قرض اتارنے کے لیے مزید قرض لے کر خوشیاں منائی جاتی ہیں. سینیٹر سیف اللہ ابڑو
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اکتوبر ۔2025 ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا ہے کہ ٹی وی چلائیں تو خوشی سے بتایا جاتا ہے 100 ملین قرض مل گیا لیکن ایسے قرضوں کا کیا فائدہ جس سے ملک ہی بیٹھ جائے نجی ٹی وی کے مطابق سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کے اجلاس میں پاکستان کے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے اب تک لئے قرضوں کے حوالے سے معاملہ زیر بحث آیا.(جاری ہے)
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ صبح ٹی وی چلائیں تو خوشی سے بتایا جاتا ہے 100 ملین قرض مل گیا، اور خوشی اس قرض بتانے میں ایسے ہوتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو انہوں کہا کہ یہاں مصیبت یہ ہے کہ قرض اتارنے کے لیے قرض لیا جاتا ہے لیکن ایسے قرضوں کا کیا فائدہ جس سے ملک ہی بیٹھ جائے. چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ اقتصادی امور سے ہم نے 1958 سے قرض تفصیلات مانگی تھیں جس پر وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ 1984 سے 2025 تک مختلف پروگرامز کے لیے قرض تفصیلات لائے ہیں اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ 2008 سے تمام ڈیٹا تفصیلات کے ساتھ موجود ہے،2008 سے 2025 تک کا تمام ڈیٹا آٹو میشن کے بعد دستیاب ہے، اسے سے پہلے کا ڈیٹا مینول تھا فائلیں ڈھونڈنا مشکل ہوگا. چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ ایسا کریں 2008 سے اب تک کا تمام ڈیٹا فراہم کریں کیونکہ 2008 کے بعد نیا پاکستان پرانا پاکستان کئی پاکستان بنے ہیں بعد ازاں، قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تمام ڈیٹا فراہم کرنے کی سفارش کردی.