کراچی:

شہر قائد میں اورنگی ٹاؤن کے علاقے سیکٹر گیارہ توحید کالونی میں گھر سے نوجوان کی گلے میں پھندا لگی لاش ملی۔

چھیپا کے رضا کاروں نے ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال پہنچایا۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ متوفی کی شناخت 23 سالہ نعمان کے نام سے کی گئی جبکہ ابتدائی طور پر اہلخانہ واقعہ گلے میں پھندا لگا کر خودکشی کا بتا رہے ہیں۔

 تاہم پولیس اہلخانہ سے واقعے سے متعلق مزید معلومات حاصل کر رہی ہے ۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی کی سسکتی ہوئی سڑکیں، انتظامیہ بے حس

شہری سہولیات کا جنازہ، غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار سے بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا
ذوالفقار بلیدی کی سوئٹ ہوم سوسائٹی کے رہائشی پلاٹ نمبر 8پر دکانوں کی تعمیر ات

ضلع کورنگی کی رگوں میں دوڑتا خون اب رک رہا ہے ۔ شہر کے اس حصے کی شہ رگ کہلانے والی سعود آباد ماڈل کالونی کی سڑکیں، جو کبھی منصوبہ بندی کی شاہکار تھیں، آج غیر قانونی تعمیرات کے بے رحم ہاتھوں سسکیاں لے رہی ہیں۔ یہ کوئی عام سی شکایت نہیں، بلکہ بنیادی ڈھانچے کا ایک استغاثہ ہے ، جسے سننے والا کوئی نہیں۔ سانس لینا مشکل ہو گیا ہے، سڑکیں، جو کسی علاقے کے پھیپھڑے ہوتی ہیں، آہستہ آہستہ اپنی سانس گھٹتی محسوس کر رہی ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ کوئی نئی دکان، کوئی نئی کوٹھی، ان کی چوڑائی پر قابض ہوتی جا رہی ہے ۔ پارکس اور کھلی جگہیں، جو کبھی بچوں کی کلیاں تھیں، اب اینٹوں کے انبار میں بدل چکی ہیں۔یہ کوئی راتوں رات نہیں ہوا،جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے یہ احمد رضا کا کہنا ہے ، جو 20سال سے یہاں رہائش پذیر ہیں۔ "یہ ایک سست زہر ہے ، جو ہمارے علاقے کو اندر ہی اندر کھوکھلا کر رہا ہے ۔ پانی کی لائنیں دب گئی ہیں، سیوریج کا نظام بیٹھ گیا ہے ، اور باہر نکلنا ایک عذاب بن گیا ہے۔ کیا کسی نے کبھی ہماری آواز سننے کی کوشش کی ؟علاقے کے مرکزی چوراہے پر، جہاں کبھی گاڑیوں کا بہاؤ آسان تھا، آج ایک ہی وقت میں دو گاڑیوں کا گزرنا مشکل ہے ۔ نئی بننے والی عمارتوں نے سڑک کے کندھوں کو نگل لیا ہے ،جس نے ٹریفک کو ایک مستقل دھچکے میں مبتلا کر دیا ہے ۔ایک ٹریفک پولیس اہلکار، نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’یہ علاقہ اب ہماری مرضی سے باہر ہے ۔ہر مہینے ایک نیا تعمیری مواد کا ڈھیر سڑک پر آ جاتا ہے ۔سوال یہ ہے کہ آخر یہ سب کچھ ہو کیسے رہا ہے ؟ کیا متعلقہ بلدیاتی اور زمینی ادارے اس قدر خوابیدہ ہیں کہ انہیں عمارتوں کے اگنے کا پتہ ہی نہیں چلتا؟ یا پھر یہ سب ‘نظر اندازی’کی اس سے بڑی سازش کا حصہ ہے ، جس کی جڑیں کہیں گہری ہیں؟ مقامی رہائشی خواتین کا کہنا ہے ، ’’ہم نے کئی بار شکایات درج کرائی ہیں۔ کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ایسا لگتا ہے جیسے کسی کو پرواہ ہی نہیں۔ کیا ہم شہر کے اس حصے کے شہری نہیں ہیں‘‘؟اگر یہی سلسلہ رہا، تو ماڈل کالونی کا مستقبل ایک ایسی تاریک سرنگ نظر آتا ہے جس کا کوئی سرا نہیں ہوگا۔ بنیادی سہولیات کا مکمل خاتمہ، گنجان آبادی اور زندگی کے لیے بگڑتے ہوئے حالات۔۔یہ وہ ’ترقی‘ ہے جس کی قیمت رہائشیوں کو چکانی پڑ رہی ہے ۔زمینی حقائق کے مطابق سویٹ ہوم سوسائٹی کے رہائشی پلاٹ نمبر 8پر دکانوں کی تعمیر کی چھوٹ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی نے خطیر رقم بٹورنے کے بعد دے دی ہے ۔جرأت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کے لئے ڈی جی ہاؤس رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا ۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: گھر سے نوجوان کی گلے میں پھندا لگی لاش برآمد
  • چارسدہ: 8 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، لاش کھیتوں سے ملی
  • سندھ حکومت ، میئر کراچی اور اورنگی کے چیئرمین ناکام ہوگئے، مدثر انصاری
  • کراچی، رینجرز اور ڈاکوؤں میں مقابلے کے دوران گولی لگنے سے بزرگ جاں بحق
  • ہائی بلڈ پریشر کا شکار10 لاکھ مریضوں کی تلاش او ان کےعلاج کی مہم کا آغاز
  • کراچی: رینجرز اور ڈاکوؤں میں مقابلے کے دوران گولی لگنے سے بزرگ جاں بحق، نوجوان زخمی
  • سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی کی سسکتی ہوئی سڑکیں، انتظامیہ بے حس
  • وزیرآباد میں گھریلو حالات سے تنگ نوجوان نے گلے میں پھندا ڈال کرخودکشی کر لی
  • کراچی، اورنگی ٹاؤن میں پولیس مقابلہ، دو زخمی ڈاکو گرفتار