Jasarat News:
2025-10-21@00:32:51 GMT

پاک افغان معاہدہ، بیرونی اثرات سے بھی نکلیں

اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغانستان میں روسی مداخلت اور دراندازی کے بعد سے افغانستان اور پاکستان کے تعلقات سرد گرم اور تلخ اور پرجوش ہوتے رہے ہیں، اور حکومتوں کی تبدیلی سے بھی ان تعلقات کی نوعیت تبدیل ہوتی رہتی ہے، لیکن افغانستان میں امریکی مداخلت، بیس برس طالبان بلکہ افغانوں سے جنگ اور اس کے فرار کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کھنچاؤ تھا جو بڑھ کر تصادم میں تبدیل ہوگیا، بلکہ جنگ کی سی کیفیت ہوگئی۔ افغانستان اور پاکستان کی مسلح افواج کے مابین کئی روز کی شدید کشیدہ صورت حال میں پاکستان کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل پر حملے سے صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی، تاہم اس کے بعد فریقین میں عارضی جنگ بندی بھی ہو گئی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق عارضی جنگ بندی طالبان کی درخواست پر حکومت پاکستان اور افغان طالبان کے مابین باہمی رضا مندی سے ہوئی۔ طے پایا کہ جنگ بندی کے دوران فریقین تعمیری بات چیت کے ذریعے اس پیچیدہ مسئلے کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش کریں گے۔

قطر اور سعودی عرب نے پاک افغان تنائو کم کرنے میں تعاون کیا اور یہ مذاکرات بھی کامیاب ہوگئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ عارضی جنگ بندی مستقل رہتی ہے کہ نہیں، اس میں طے شدہ نکات پر عمل ہوتا ہے کہ نہیں، افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال بند ہوتا ہے کہ نہیں، اس سے قبل بیان بازیاں ہوتی رہیں صورتحال کے بارے میں پاکستانی سفارتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی بھر پور جوابی کارروائی کے بعد افغان طالبان نے براہ راست رابطہ بھی کیا۔ دونوں ممالک میں یہ کیفیت کیوں ہوئی اس کا ایک سبب تو یہ ہے کہ اس وقت دونوں ہی اپنے تعلقات کو اپنے حالات کے تناظر میں دیکھنے اور حل کرنے کے بجائے دوسرے کی آنکھ اور عینک سے دیکھ اور سمجھ رہے ہیں، اور وہ دوسرے بھی کون؟ امریکا اور بھارت، یہ دونوں آج تک کسی کے لیے بھی قابل اعتبار ثابت نہیں ہوئے، امریکا طالبان سے اپنی شکست پر خجالت کا شکار ہے، وہ پاکستان سے ان کی مرمت کرانا چاہتا ہے اس میں اس کا براہ راست کوئی نقصان نہیں، بس کچھ منصوبوں اور امداد کی اس کام پر عمل سے مشروط منظوری کافی ہے۔ دوسری طرف بھارت ہے جو ان ہی طالبان کی آمد اور امریکا کے فرار کے بعد افغانستان سے نکلنے پر مجبور ہوگیا تھا، اور اب مئی میں پاک فوج کے ہاتھوں ہزیمت پر دیوانگی کی حد تک بدلے کی آگ میں سلگ رہا ہے، چنانچہ اس نے طالبان کو پاکستان کے خلاف اُکسانے میں اپنا کردار ادا کیا اور پاکستان کی جانب سے اعتدال اور احتیاط کا رویہ نہیں رکھا گیا۔ دونوں جانب سے بیان بازی اور الزام تراشی ہوئی لیکن پاکستان بڑا ہونے کے ناتے تحمل سے کام لیتا اور بھارتی سازش کو ناکام بناتا تو زیادہ بہتر تھا، عارضی جنگ بندی میں جس بات پر زور دیا گیا اس میں تین اہم نکات اور جہات ہیں، ایک ’’تعمیری بات چیت‘‘ دوسرے ’’مثبت حل‘‘ اور تیسرا سب سے اہم نکتہ ’’مخلصانہ کوششیں‘‘ مذاکرات پر وہ بھی راضی ہیں جو مذاکرات کے بجائے جنگ کا جواز دے رہے تھے، اب اگلے دور میں جو استنبول میں ہوگا اس میں جو بھی بات ہو ان تینوں جہات پر توجہ مرکوز رہے اور مخلصانہ رہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ورنہ جنگ پر تو سب تیار ہیں۔ دونوں یہاں تک کیوں پہنچے تو سامنے کی بات ہے کہ بدقسمتی سے موجودہ افغان قیادت بھارت کے جال میں آگئی، جو پاکستان کا ازلی دشمن ہے بلکہ وہ پاکستان کے وجود ہی کو دل سے تسلیم نہیں کرتا اسے جب اور جہاں موقع ملتا ہے وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا۔

پاکستان میں دہشت گردی و حالات کی خرابی کا ذمے دار ہمیشہ سے بھارت ہی رہا ہے جس کا ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوت کلبھوشن یادو ہے۔ اسی طرح ’’آپریشن بنیانٌ مرصوص‘‘ کی شاندار کامیابی اور اپنی عبرت ناک شکست کے بعد سے وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اْتر آیا ہے اس کی جارحانہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کا مرکز افغانستان ہے۔ افغان وزیر خارجہ کے حالیہ دورۂ بھارت سے یہ بات نمایاں ہو کر سامنے آئی ہے کہ افغانستان پوری طرح بھارت کے چنگل میں پھنس چکا ہے چنانچہ افغان قیادت نے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دے کر پاکستانی عوام کے جذبات ہی کو ٹھیس نہیں پہنچائی جس کی کشمیر شہ رگ ہے بلکہ کشمیر کے اسی لاکھ مسلمانوں کے زخموں پر بھی نمک پاشی کی ہے۔ اس مسئلے کا حل تو یہی ہے کہ پہلے دونوں ملک بیردنی اثرات سے نکلیں اپنے حالات کے مطابق اپنے قومی مفاد میں فیصلے کریں، صرف افغانستان بھارت کے اثر سے نہیں نکلے بلکہ پاکستان بھی امریکی مفادات کے بجائے اپنے مفاد کی نگرانی کرے۔ بیرونی اثر سے دونوں کو نکلنا ہوگا۔

مظفر اعجاز.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان کے پاکستان کی کے بعد

پڑھیں:

ترکیے کا پاک-افغان سیزفائر معاہدے کا خیرمقدم، خطے میں امن کی امید روشن

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیزفائر معاہدے پر جہاں خطے میں امید کی نئی کرن جاگی ہے، وہیں ترکیے نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے خطے میں امن و استحکام کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
ترک وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انقرہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات اور سیزفائر معاہدے کو خوش آئند سمجھتا ہے اور دونوں ممالک کے مابین مستقل امن کے لیے مکینزم قائم کرنے کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ترکیے،قطر کی ثالثی میں ہونے والی کوششوں کو سراہتا ہے، جن کی بدولت یہ اہم پیشرفت ممکن ہوئی۔ ترکیے نے یقین دہانی کرائی کہ وہ مستقبل میں بھی دونوں برادر اسلامی ممالک کے ساتھ کھڑا رہے گا اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کی کوششوں کو سپورٹ کرتا رہے گا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل قطر کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طے پایا، جن میں قطر اور ترکیے نےثالثی کا کردار ادا کیا۔
اس کے بعد پاکستان کے وزیر دفاع اور وفد کے سربراہ خواجہ محمد آصف نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر معاہدے کی باضابطہ تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیزفائر پر اتفاق ہو چکا ہے، اور افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے گا۔ دونوں ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے۔
وزیر دفاع نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اگلی ملاقات 25 اکتوبر کو استنبول میں ہوگی، جہاں تفصیلی بات چیت کے ساتھ مستقبل کے لائحہ عمل پر اتفاق متوقع ہے۔
خواجہ آصف نے قطر اور ترکیے کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں برادر ممالک کی کوششوں کے بغیر یہ معاہدہ ممکن نہ ہوتا۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کے کہنے پر دہشتگردوں کے مذاکرات نہیں کریں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • قطر اور ترکیے کا پاک افغان جنگ بندی کا خیر مقدم
  • ترکیے کا پاک-افغان سیزفائر معاہدے کا خیرمقدم، خطے میں امن کی امید روشن
  • بھارت کے لیے مایوسی کا پیغام،پاک افغان سیز فائر معاہدہ بڑی سفارتی کامیابی
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق، خواجہ آصف کی تصدیق
  • پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا: خواجہ آصف 
  • پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا، وزیر دفاع کی تصدیق
  • افغان حکومت بھارت سے خوشگوار تعلقات رکھے لیکن پاکستان کی سلامتی کی قیمت پر نہیں، خواجہ سعد رفیق
  •  افغان حکومت بھارت  سے خوشگوار تعلقات رکھے لیکن پاکستان کی سلامتی کی قیمت پر نہیں: سعد رفیق