پاک افغان معاہدہ، بیرونی اثرات سے بھی نکلیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان میں روسی مداخلت اور دراندازی کے بعد سے افغانستان اور پاکستان کے تعلقات سرد گرم اور تلخ اور پرجوش ہوتے رہے ہیں، اور حکومتوں کی تبدیلی سے بھی ان تعلقات کی نوعیت تبدیل ہوتی رہتی ہے، لیکن افغانستان میں امریکی مداخلت، بیس برس طالبان بلکہ افغانوں سے جنگ اور اس کے فرار کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کھنچاؤ تھا جو بڑھ کر تصادم میں تبدیل ہوگیا، بلکہ جنگ کی سی کیفیت ہوگئی۔ افغانستان اور پاکستان کی مسلح افواج کے مابین کئی روز کی شدید کشیدہ صورت حال میں پاکستان کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل پر حملے سے صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی، تاہم اس کے بعد فریقین میں عارضی جنگ بندی بھی ہو گئی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق عارضی جنگ بندی طالبان کی درخواست پر حکومت پاکستان اور افغان طالبان کے مابین باہمی رضا مندی سے ہوئی۔ طے پایا کہ جنگ بندی کے دوران فریقین تعمیری بات چیت کے ذریعے اس پیچیدہ مسئلے کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش کریں گے۔
قطر اور سعودی عرب نے پاک افغان تنائو کم کرنے میں تعاون کیا اور یہ مذاکرات بھی کامیاب ہوگئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ عارضی جنگ بندی مستقل رہتی ہے کہ نہیں، اس میں طے شدہ نکات پر عمل ہوتا ہے کہ نہیں، افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال بند ہوتا ہے کہ نہیں، اس سے قبل بیان بازیاں ہوتی رہیں صورتحال کے بارے میں پاکستانی سفارتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی بھر پور جوابی کارروائی کے بعد افغان طالبان نے براہ راست رابطہ بھی کیا۔ دونوں ممالک میں یہ کیفیت کیوں ہوئی اس کا ایک سبب تو یہ ہے کہ اس وقت دونوں ہی اپنے تعلقات کو اپنے حالات کے تناظر میں دیکھنے اور حل کرنے کے بجائے دوسرے کی آنکھ اور عینک سے دیکھ اور سمجھ رہے ہیں، اور وہ دوسرے بھی کون؟ امریکا اور بھارت، یہ دونوں آج تک کسی کے لیے بھی قابل اعتبار ثابت نہیں ہوئے، امریکا طالبان سے اپنی شکست پر خجالت کا شکار ہے، وہ پاکستان سے ان کی مرمت کرانا چاہتا ہے اس میں اس کا براہ راست کوئی نقصان نہیں، بس کچھ منصوبوں اور امداد کی اس کام پر عمل سے مشروط منظوری کافی ہے۔ دوسری طرف بھارت ہے جو ان ہی طالبان کی آمد اور امریکا کے فرار کے بعد افغانستان سے نکلنے پر مجبور ہوگیا تھا، اور اب مئی میں پاک فوج کے ہاتھوں ہزیمت پر دیوانگی کی حد تک بدلے کی آگ میں سلگ رہا ہے، چنانچہ اس نے طالبان کو پاکستان کے خلاف اُکسانے میں اپنا کردار ادا کیا اور پاکستان کی جانب سے اعتدال اور احتیاط کا رویہ نہیں رکھا گیا۔ دونوں جانب سے بیان بازی اور الزام تراشی ہوئی لیکن پاکستان بڑا ہونے کے ناتے تحمل سے کام لیتا اور بھارتی سازش کو ناکام بناتا تو زیادہ بہتر تھا، عارضی جنگ بندی میں جس بات پر زور دیا گیا اس میں تین اہم نکات اور جہات ہیں، ایک ’’تعمیری بات چیت‘‘ دوسرے ’’مثبت حل‘‘ اور تیسرا سب سے اہم نکتہ ’’مخلصانہ کوششیں‘‘ مذاکرات پر وہ بھی راضی ہیں جو مذاکرات کے بجائے جنگ کا جواز دے رہے تھے، اب اگلے دور میں جو استنبول میں ہوگا اس میں جو بھی بات ہو ان تینوں جہات پر توجہ مرکوز رہے اور مخلصانہ رہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ورنہ جنگ پر تو سب تیار ہیں۔ دونوں یہاں تک کیوں پہنچے تو سامنے کی بات ہے کہ بدقسمتی سے موجودہ افغان قیادت بھارت کے جال میں آگئی، جو پاکستان کا ازلی دشمن ہے بلکہ وہ پاکستان کے وجود ہی کو دل سے تسلیم نہیں کرتا اسے جب اور جہاں موقع ملتا ہے وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا۔
پاکستان میں دہشت گردی و حالات کی خرابی کا ذمے دار ہمیشہ سے بھارت ہی رہا ہے جس کا ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوت کلبھوشن یادو ہے۔ اسی طرح ’’آپریشن بنیانٌ مرصوص‘‘ کی شاندار کامیابی اور اپنی عبرت ناک شکست کے بعد سے وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اْتر آیا ہے اس کی جارحانہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کا مرکز افغانستان ہے۔ افغان وزیر خارجہ کے حالیہ دورۂ بھارت سے یہ بات نمایاں ہو کر سامنے آئی ہے کہ افغانستان پوری طرح بھارت کے چنگل میں پھنس چکا ہے چنانچہ افغان قیادت نے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دے کر پاکستانی عوام کے جذبات ہی کو ٹھیس نہیں پہنچائی جس کی کشمیر شہ رگ ہے بلکہ کشمیر کے اسی لاکھ مسلمانوں کے زخموں پر بھی نمک پاشی کی ہے۔ اس مسئلے کا حل تو یہی ہے کہ پہلے دونوں ملک بیردنی اثرات سے نکلیں اپنے حالات کے مطابق اپنے قومی مفاد میں فیصلے کریں، صرف افغانستان بھارت کے اثر سے نہیں نکلے بلکہ پاکستان بھی امریکی مفادات کے بجائے اپنے مفاد کی نگرانی کرے۔ بیرونی اثر سے دونوں کو نکلنا ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کے پاکستان کی کے بعد
پڑھیں:
افغانستان فتنہ الخوارج اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کرے، بھارت کو زیادہ برق رفتار جواب ملےگا، فیلڈمارشل سید عاسم منیر
سٹی42: چیف آف دی آرمی سٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ طالبان ریجیم کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ان کے پاس فتنہ الخوارج یا پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔بھارت کسی خود فریبی یا گمان کا شکار نہ رہے ۔ اگلی بار پاکستان کا جواب پہلے (چھ مئی تا دس مئی کی جنگ) سے بھی برق رفتار اور شدید ہوگا۔
ڈولفن سکواڈ کی کارروائی؛ 2مشکوک ملزمان گرفتار ، اسلحہ برآمد
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے یہ بات آج جنرل ہیڈ کوارٹرز میں تینوں مسلح افواج کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
تینوں مسلح افواج کے پہلے چیف آف ڈیفیس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنی تینوں افواج کے افسروں سے پہلے رسمی خطاب میں کہا، بڑھتے اور بدلتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر ضروری ہے کہ ہم ملٹی ڈومین آپریشنز کو تینوں افواج کے متحد نظام کے تحت مزید بہتر کریں۔ ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز کا قیام اس تبدیلی کی جانب ایک ضروری قدم ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
چیف آف ڈیفینس فورسز نے کہا، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ہے۔
انہوں نے کہا، ہر سروس اپنی آپریشنل تیاریوں کیلئے اپنی انفرادیت برقرار رکھے گی، ڈیفنس فورسز کا ہیڈکوارٹر سروسز کے آپریشن کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا، ہائی کمان کی یکجہتی کے ساتھ ساتھ تینوں افواج اپنی اندرونی خود مختاری اور تنظیمی ڈھانچہ برقرار رکھیں گی ۔
پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ کے والد انتقال کر گئے
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے واضح کیا کہ بھارت کسی خود فریبی یا گمان کا شکار نہ رہے ۔ اگلی بار پاکستان کا جواب پہلے (چھ مئی تا دس مئی کی جنگ) سے بھی برق رفتار اور شدید ہوگا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بتایا کہ طالبان ریجیم کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ان کے پاس فتنہ الخوارج یا پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔
سندھ ہائی کورٹ؛ موسم سرما کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری
فیلڈ مارشل نے مزید کہا، میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے تاہم کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ تمام یہ جان لیں کہ پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے اور اس کی حفاظت ایمان سے سرشار جانبازوں اور متحد قوم کے پختہ عزم نے کر رکھی ہے ۔
سید عاصم منیر نے اپنے خطاب کا اختتام "پاکستان ہمیشہ زندہ باد" کے پر یقین نعرے سے کیا۔
وزیر اعظم کی گوادر اور گلگت بلتستان میں بجلی کے منصوبوں کی منظوری
Waseem Azmet