آبادی بم پھٹنے کے قریب، پاکستان میں اضافے کی شرح خطے میں سب سے زیادہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان میں آبادی میں خطرناک حد تک تیز رفتار اضافہ جاری ہے، جس نے ملک کو وسائل کی شدید قلت اور سماجی و معاشی دبائو کی دہلیز پر لا کھڑا کیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق 2017ءسے 2023ءکے دوران پاکستان میں آبادی میں سالانہ اوسط 2.
دستاویز کے مطابق بھارت میں اسی عرصے کے دوران آبادی میں اضافے کی شرح محض 0.80 فیصد رہی، جبکہ بنگلادیش میں 1.22، ایران میں 0.72، سری لنکا میں 1.10 اور بھوٹان میں 0.64 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان کے اندر صوبائی سطح پر بھی آبادی میں اضافے کے رجحانات میں نمایاں فرق دیکھا گیا ہے۔ بلوچستان اس حوالے سے سرفہرست رہا، جہاں 2017ءسے 2023ءکے دوران سالانہ آبادی میں 3.20 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا۔ سندھ میں 2.57 فیصد اور پنجاب میں 2.53 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ خیبر پختونخوا میں آبادی کے اضافے کی شرح میں بتدریج کمی دیکھی گئی۔
2017ءمیں کے پی میں شرح 2.89 فیصد تھی جو 2023 میں کم ہو کر 2.38 فیصد رہ گئی۔ ماہرین آبادیات اور پالیسی سازوں نے اس رجحان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر آبادی میں اضافے کو روکنے کے لیے موثر حکمتِ عملی نہ اپنائی گئی تو ملک کو مستقبل میں تعلیم، صحت، روزگار اور خوراک جیسے شعبوں میں سنگین بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی سیاست میں اشتعال انگیز بیانیہ حد سے بڑھ چکا، گیلپ سروے
گیلپ کے بدھ کو جاری کردہ ایک تازہ سروے کے مطابق امریکا میں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے حامی اب اس بات پر متفق ہوتے جا رہے ہیں کہ مخالفین کے خلاف اشتعال انگیزاورسخت سیاسی زبان حد سے بڑھ چکی ہے۔
سروے میں اگرچہ ہر جماعت کے حامی زیادہ تر الزام مخالف پارٹی پر ڈالتے ہیں، لیکن مجموعی طور پر یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ سیاسی بیانات میں شدت اور سختی خطرناک سطح تک پہنچ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں صحت کے نظام میں نسلی تعصب پھیل رہا ہے، سروے رپورٹ کیا کہتی ہے؟
گیلپ کے تجزیہ کار جیفری جونز کے مطابق ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ تعداد میں امریکی سمجھتے ہیں کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز دونوں ہی مخالفین پر تنقید کے لیے اشتعال انگیز زبان کا حد سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔
Larger majorities of Americans than in the past believe that both the Democratic and Republican parties and their supporters have gone too far in using inflammatory language to criticize their opponents. pic.twitter.com/ohzZFtEgov
— Gallup (@Gallup) December 3, 2025
سروے میں 69 فیصد شرکا نے کہا کہ ریپبلکن پارٹی اور اس کے حمایتی حد سے بڑھ چکے ہیں، جو 2011 کے مقابلے میں 16 پوائنٹس زیادہ ہے۔
اسی طرح 60 فیصد نے کہا کہ ڈیموکریٹس بھی اپنے بیانیے میں حد سے تجاوز کر رہے ہیں، جو 9 پوائنٹس کا اضافہ ہے۔
گیلپ کے مطابق دونوں جماعتوں کے ووٹرز تقریباً مکمل اتفاق سے یہ سمجھتے ہیں کہ دوسری پارٹی نے حدود پار کی ہیں، اس ضمن میں 94 فیصد ڈیموکریٹس ریپبلکنز کو اور 93 فیصد ریپبلکنز ڈیموکریٹس کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔
مزید پڑھیں:58 فیصد امریکی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے حامی، سروے رپورٹ
اس کے برعکس، زیادہ تر لوگ اپنی ہی سیاسی جماعت کے بیانیے کو حد سے بڑھا ہوا تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں، اور 2011 کے مقابلے میں اس رجحان میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی۔
یہ سروے یکم سے 16 اکتوبر کے درمیان اس واقعے کے چند ہفتے بعد ہوا، جب قدامت پسند کارکن چارلی کرک کو یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔
گیلپ نے 2011 کے اُس سروے جیسے سوالات استعمال کیے، جو گیبریئل گففرڈز پر حملے کے بعد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سائنسدانوں کی بڑی تعداد امریکا کیوں چھوڑنا چاہتی ہے؟
ایک اور سوال میں 71 فیصد امریکیوں نے سیاسی تشدد کا ذمہ دار انتہاپسند خیالات کے آن لائن فروغ کو قرار دیا، 64 فیصد نے سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں کو قصوروار ٹھہرایا، جبکہ 52 فیصد نے ذہنی صحت کے نظام کی کمزوری کو سبب بتایا۔
اس کے مقابلے میں 45 فیصد نے آسان اسلحہ تک رسائی کو ذمہ دار کہا اور ایک تہائی سے بھی کم افراد نے منشیات، عمارتوں کی سیکیورٹی یا تفریحی صنعت کے تشدد کو سبب سمجھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اشتعال انگیز چارلی کرک ڈیموکریٹس ریپبلکنز سیاسی زبان گیلپ سروے