نیتن یاہو نے غزہ معاہدہ خطرے میں ڈالا ، ٹرمپ انہیں خود سبق سکھائیں گے، امریکہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ امن معاہدے کو خطرے میں ڈالا تو ٹرمپ انہیں سبق سکھائیں گے، اسرائیلی ہمیں جوبائیڈن کی طرح نہیں سمجھ سکتے، جن کے دور میں نیتن یاہو نے بائیڈن سے بارہا اختلافات پیدا کیے اور سیاسی فائدے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ تناؤ پیدا کیا۔دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیلی ہمیں جو بائیڈن کی طرح نہیں سمجھ سکتے‘، ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے جو بائیڈن کے دورِ صدارت میں بارہا اختلافات پیدا کیے اور بعض اوقات سیاسی فائدے کے لیے واشنگٹن سے تناؤ کو ہوا دی۔
اس تبصرے نے 2010 کے ایک واقعے کی یاد بھی تازہ کر دی، جب اوباما انتظامیہ کے دوران اس وقت کے نائب صدر جو بائیڈن کے اسرائیل میں قیام کے دوران مشرقی بیت المقدس میں 1600 یہودی رہائشی یونٹس کی تعمیر کا اعلان کیا گیا تھا، جس سے امریکا اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں جب امریکی انتظامیہ کے حکام نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت پر سخت تنقید کی تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ‘اسرائیل مغربی کنارے کے معاملے میں کچھ نہیں کرنے جا رہا‘،یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے نائب صدر جے ڈی وینس کے اسرائیل کے دورے کے دوران مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو ضم کرنے سے متعلق دو بلوں کی منظوری دی۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مغربی کنارے کی فکر مت کرو، اسرائیل بہت اچھا کر رہا ہے، وہ اس کے ساتھ کچھ نہیں کرنے جا رہا‘، اسرائیلی پارلیمنٹ سے منظور کردہ قراردادوں پریہ ٹرمپ کا پہلا تبصرہ تھا۔یہ قراردادیں نیتن یاہو کی مخالفت کے باوجود منظور ہوئیں، حالانکہ ٹرمپ پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ وہ اسرائیل کو اس متنازع اقدام کی اجازت نہیں دیں گے۔ایک اور امریکی اہلکار نے اسرائیلی چینل 12 کو بتایا کہ اگر نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو خطرے میں ڈالا تو ’ٹرمپ انہیں سخت سبق سکھائیں گے‘۔
اہلکار نے کہا کہ ’نیتن یاہو صدر ٹرمپ کے ساتھ نازک لکیر پر چل رہے ہیں، اگر وہ ایسا (مغربی کنارے کو ضم) کرتے رہے تو غزہ کا معاہدہ خراب کر دیں گے، اور اگر ایسا ہوا تو ڈونلڈ ٹرمپ انہیں خود نقصان پہنچائیں گے‘۔ذرائع کے مطابق، نائب صدر جے ڈی وینس، جو اس وقت اسرائیل میں تھے، اس فیصلے سے حیران رہ گئے اور کہا کہ اسرائیل بلا نگرانی کے فیصلے کر رہا ہے۔
نیتن یاہو نے جے ڈی وینس کو کنیسٹ کے ووٹ سے آگاہ کرتے ہوئے یقین دلایا کہ یہ صرف ایک ابتدائی ووٹ ہے اور کہیں نہیں جائے گا۔ اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق، جے ڈی وینس نے جواب دیا کہ ’یہ اس وقت نہیں ہو سکتا جب میں یہاں موجود ہوں‘۔امریکی حکام نے نیتن یاہو کو خبردار کیا کہ یہ ووٹ ردعمل پیدا کر سکتا ہے اور جنگ بندی سے متعلق جاری مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔اسرائیل سے روانگی کے وقت جے ڈی وینس نے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ یہ بل صرف سیاسی نمائش اور علامتی اقدام ہے، لیکن ان کے بقول، اگر ایسا ہے تو یہ ایک انتہائی بے وقوفانہ سیاسی قدم ہے، اور میں نے ذاتی طور پر اس پر ناگواری محسوس کی ہے۔
.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا اسرائیل کا نگراں نہیں، شراکت دار ہے، نائب امریکی صدر جے ڈی وینس
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اسرائیل سے متعلق خدشات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کسی ’ننھے بچے کی نگرانی‘ کے لیے نہیں بلکہ موجودہ صورتِ حال پر نظر رکھنے کے لیے وہاں موجود ہے، کیونکہ ابھی بہت سا کام باقی ہے۔
ان کے اس بیان سے قبل حالیہ دنوں میں امریکی حکام کی اسرائیل آمد کا سلسلہ جاری ہے، جن میں جے ڈی وینس، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف، سرمایہ کار جیرڈ کُشنر شامل ہیں، جبکہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو جمعرات کو اسرائیل پہنچنے والے ہیں۔
اس تسلسل نے اسرائیلی میڈیا اور مبصرین کو یہ تاثر دینے پر مجبور کیا ہے کہ امریکا اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کو براہِ راست کنٹرول کر رہا ہے یا ان کی رہنمائی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا اسرائیل میں 200 فوجی اہلکار بھیجنے کا فیصلہ
بدھ کی صبح اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد جے ڈی وینس نے واضح کیا کہ امریکا اور اسرائیل باہمی شراکت دار ہیں، نہ کہ ایک دوسرے کے تابع۔
امریکی نائب صدر نے وضاحت کی کہ امریکا کسی ماتحت ریاست کا خواہاں نہیں، اور اسرائیل ایسی ریاست نہیں ہے۔
’ہم کسی کلائنٹ ریاست کے خواہاں نہیں، اور اسرائیل وہ بھی نہیں ہے، ہم ایک شراکت داری چاہتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی ’ہمارا معاملہ نہیں‘، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس
انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی اور اسرائیل کے دوروں کا مطلب ’یہ نہیں کہ آپ کسی ننھے بچے کی طرح نگرانی کریں۔ اس کا مطلب نگرانی اس معنی میں ہے کہ بہت سا کام باقی ہے۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ جب بات اسرائیل کی سلامتی کی ہو تو ہم وہی کرتے ہیں جو ضروری ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ امریکا اس خطے میں دیگر مفادات بھی رکھتا ہے، اور جہاں ہم اس کے لیے لچک دکھا سکتے ہیں، وہ اچھا ہے، کیونکہ ایک مضبوط امریکا ہمارے مفاد میں ہے۔
مزید پڑھیں:
کئی موجودہ اور سابقہ اسرائیلی عہدہ داروں نے فلسطین پر قبضہ سنبھالنے والی فورس میں ترکیہ کو شامل کرنے کے امریکی منصوبے کی مخالفت ظاہر کی ہے کیونکہ ترکیہ ایران کا حلیف ہے۔
گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل اور حماس نے فائرنگ کا تبادلہ کیا، اور اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ میں تقریباً 44 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شامل تھے جب ان کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔
اسرائیل کے مطابق یہ ایک ایسے حملے کا ردِ عمل تھا جس میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:
جے ڈی وینس نے منگل کو میڈیا سے، وٹکوف اور کشنر کے ساتھ، اسرائیل میں نئے سول ملٹری کوآپریشن سینٹر سے امن معاہدے کے بارے میں بھی خطاب کیا۔
وینس نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی کے معاہدے کے ذریعے ایسی جگہ پہنچنا ممکن ہوگا، جہاں یہ امن برقرار رہے گا۔
’اگر حماس تعاون نہیں کرتی تو جیسا کہ امریکی صدر نے کہا ہے، حماس کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا جے ڈی وینس نائب صدر