پاکستان کا آئندہ 2 روز کے دوران مخصوص اوقات میں اپنی فضائی حدود بند رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان نے آئندہ دو روز کے دوران مخصوص اوقات میں اپنی فضائی حدود بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جانب سے تمام ایئر لائنز اور ایوی ایشن کمپنیوں کو باضابطہ نوٹم (NOTAM) جاری کر دیا گیا ہے، جس میں انہیں فضائی حدود کی عارضی بندش کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے تاکہ پروازوں کا شیڈول مناسب طریقے سے ترتیب دیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ممکنہ طور پر پاکستان کی سرحد کے قریب بھارتی فوجی مشقوں کے پیش نظر کیا گیا ہے، تاکہ کسی بھی ہنگامی یا غیر متوقع صورتحال کے دوران حفاظتی اقدامات بروقت کیے جا سکیں۔
نوٹم کے مطابق 28 اور 29 اکتوبر کو فضائی حدود صبح 6 بجے سے 9 بجے تک تین گھنٹے کے لیے بند رہے گی۔ اس دوران کمرشل پروازوں کو متبادل روٹس یا اوقات اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ کراچی اور لاہور فلائٹ ریجن کے اندر مخصوص فضائی راستے بند رہیں گے، جب کہ دیگر روٹس پر پروازیں معمول کے مطابق جاری رہیں گی۔ سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ اس بندش کا مقصد قومی سلامتی اور فضائی آپریشنز کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے، اور تمام ایئر لائنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نوٹم کی ہدایات پر مکمل عمل درآمد کریں تاکہ مسافروں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
افغان قیادت کا اپنی زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونےکا اعتراف
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک گفتگو کی۔ خطے کی صورت حال، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے کہا ہے کہ افغان قیادت یا معاشرے کی جانب سے یہ تسلیم کرنا کہ ان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کو دوام بخشنے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، ایک مثبت پیش رفت ہے اور یقینا اس کا خیرمقدم کیا جائے گا تاہم ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ انڈونیشیا کے صدر نے وزیر اعظم پاکستان کی دعوت پر حالیہ دورہ کیا جس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات، تجارت، دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون پر مفصل تبادلہ خیال ہوا۔ ترجمان کے مطابق دورے کے دوران 8 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے، جب کہ انڈونیشین صدر نے چیف آف ڈیفنس فورسز سے بھی ملاقات کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک گفتگو کی۔ خطے کی صورت حال، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ ترجمان نے بھارت کے وزیر خارجہ کے حالیہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے۔ مئی 2025 کی جنگ نے ثابت کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج انتہائی پروفیشنل اور مادرِ وطن کے تحفظ کے لیے ہر لمحہ تیار ہیں۔ ترجمان طاہر حسین اندرابی کے مطابق پاکستان اور تیونس کے درمیان سیاسی مشاورت کا چوتھا دور 9 دسمبر کو تیونس میں منعقد ہوا۔ پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ حامد اصغر خان نے کی۔ اجلاس میں سیاسی تعاون، تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، تعلیم اور اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں پر اتفاق کیا گیا۔دونوں ممالک نے اقوام متحدہ اور او آئی سی چارٹر پر مکمل عمل درآمد اور رابطوں کے فروغ پر بھی اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی روک تھام کے حوالے سے مثبت پیش رفت کی گئی ہے تو اسے خوش آئند سمجھتے ہیں، تاہم "ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکار ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے بھیجا گیا امدادی قافلہ مکمل طور پر کلیئر ہے، اب یہ طالبان انتظامیہ پر ہے کہ وہ اسے وصول کرتے ہیں یا نہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر گزشتہ ڈیڑھ برس میں امریکہ کے 100 سے زائد قانون سازوں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، اور توقع ہے کہ امریکی سینیٹرز کے حالیہ خط پر بھی مناسب فالو اپ کیا گیا ہو گا۔ انہوں نے ایف-16 پروگرام کی اپ گریڈیشن کے لیے امریکا کی جانب سے امداد کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔