آئینی ترامیم مثبت اور وقت کی ضرورت کے پیشِ نظر کی جا رہی ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پر کسی قسم کا ڈیڈلاک نہیں ہے اور وزیراعظم کا استثنیٰ نہ لینے کا فیصلہ ایک احسن قدم تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر متعلقہ شق کمیٹی سے واپس کر دی گئی، کیونکہ وزیراعظم عوام کے سامنے جواب دہ ہیں۔
پارلیمنٹ آمد پر گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ تمام ترامیم گڈ گورننس، وفاق اور صوبوں کے تعلقات کی مضبوطی اور دفاعی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں سربراہان ریاست کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے اور آئینی عدالتیں بھی عالمی سطح پر موجود ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پی پی پی، مسلم لیگ (ن) اور اے این پی نے مشترکہ طور پر آئینی عدالتوں کے قیام کا مطالبہ کیا تھا اور یہ بحث دہائیوں کے بعد منطقی انجام تک پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد کیسز کا بوجھ کم ہوا اور انصاف کی فراہمی میں وقت کی بچت ہوئی۔
عطا تارڑ نے زور دیا کہ موجودہ ترامیم موجودہ حالات کے پیشِ نظر مثبت اور آئین کی ارتقاء پذیر فطرت کے مطابق کی جا رہی ہیں، اور اس میں کسی قسم کا ابہام یا اختلاف نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عطا تارڑ
پڑھیں:
وزیراعظم کو استثنیٰ سے متعلق علم ہوا تو فوری استثنیٰ کی شق نکالنے کی ہدایت دی: اعظم نذیر تارڑ
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو رات میں استثنیٰ سے متعلق معلوم ہوا تھا، انہوں نے فوری طور پر استثنیٰ کی شق نکالنے کی ہدایت دی۔
اسلام آباد میں اعظم نذیر تارڑ نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا 85 فیصد کام مکمل ہوگیا ہے، امید ہے کمیٹی آج شام تک اپنا کام مکمل کرلے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے 140 اے کے حوالے سے اور بلوچستان کی نشستوں میں اضافے پر بات چیت ہونی ہے۔
وزیر قانون کا کہنا ہے کہ جسے مخالفت کرنی ہے وہ ووٹ کے ذریعے کرے، سیاست کے ذریعے نہیں۔