پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا سنگین خطرہ درپیش، عالمی تعاون ناگزیر: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی )نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا سنگین خطرہ درپیش ہے، عالمی تعاون کے بغیر چیلنجز سے نمٹنا ناممکن ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں مارگلہ ڈائیلاگ 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مارگلہ ڈائیلاگ 2025 سے خطاب کرنا میرے لئے باعث اعزاز ہے، انسانیت کو آج کئی طرح کے چیلنجز درپیش ہیں۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل عالمی امن واستحکام کی بنیادی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہے، عالمی ادارے کمزور ہوتے جارہے ہیں، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا سنگین خطرہ درپیش ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کا کاربن اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہورہا ہے، چیلنجز سے عہدہ برآہونے کیلئے کثیرالجہتی اداروں کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی تعاون اورنفاذ کے موثر نظام کے بغیر چیلنجز سے نمٹنا ممکن نہیں، عالمی معاشی مساوات کوفروغ دینا ضروری ہے، اس مکالمے کا موضوع عصرحاضر کے تقاضوں سے انتہائی مطابقت رکھتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ قرضوں کے بحران نے دنیا کے 100سے زائد ممالک کو منفی طور پر متاثر کیا ہے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک سبکیلئے بلاتفریق رسائی ضروری ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی اسحاق ڈار نے کہا کہ
پڑھیں:
معرکہ حق میں کامیابی کے بعد فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ضروری تھی، رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ معرکہ حق میں کامیابی کے بعد فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ضروری تھی۔ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اپوزیشن کو آفرکی کہ پاکستان کےایشوزپر بات کریں، ان کے حل کےلیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں جب کہ 27 ویں ترمیم پر بھی پی ٹی آئی سے ڈائیلاگ کی کوشش کی لیکن وہ بیٹھنے کو ہی تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معرکہ حق بنیان المرصوص میں اللہ تعالی نےکامیابی دی ہے اس سےجو سبق حاصل ہوا ہے اس کے مطابق فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی کی گئی ہےجو کہ ضروری تھی اور یہ بالکل پروفیشنل معاملہ ہے، اس میں کوئی سیاسی بحث مباحثےکی بات نہیں ہے۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ 27 ویں ترمیم میں تعلیم، صحت، آبادی اور بلدیات سے متعلق اتفاق رائے نہیں ہوسکا، لوکل باڈی کے اوپرکوشش بھی کی گئی کہ اس مرتبہ کچھ نہ کچھ پیش رفت ہو تاہم بنیادی اورعوامی اہمیت کےحامل ان مسائل پربات چیت کا آغاز ہوچکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جیسےجیسے اتفاق رائے ہوتا رہےگا ان میں ترامیم ہوتی رہیں گی، ترامیم کے لیے کم از کم دو تہائی اکثریت ہونا ضروری ہے۔