ٹریفک کی وقتی مشکلات ہیں، کراچی کے عوام جلد ترقیاتی منصوبوں کے نتائج محسوس کرینگے: شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبے شہری سہولتوں کی فراہمی اور پائیدار ترقی کے لیے نہایت اہم ہیں، اور عوام کے تعاون سے ان منصوبوں کے ثمرات جلد نظر آئیں گے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبہ حکومتِ سندھ کا عوام سے کیا گیا ایک بڑا وعدہ ہے، جس کے تحت شہریوں کو صاف اور وافر پانی فراہم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے تمام ادارے باہمی ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، اور عزیز بھٹی پارک سے اردو یونیورسٹی تک پانی کی پائپ لائن بچھانے کا مقصد شہریوں کو بہتر سہولت فراہم کرنا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اگرچہ ترقیاتی سرگرمیوں کے دوران ٹریفک کی مشکلات عارضی ہیں، لیکن یہ مسائل مستقبل میں مستقل حل کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ عوام سے اپیل ہے کہ وہ صبر اور تعاون کا مظاہرہ کریں کیونکہ یہ منصوبے انہی کے بہتر مستقبل کے لیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کے فور، ریڈ لائن اور دیگر منصوبے صرف تعمیراتی سرگرمیاں نہیں بلکہ سندھ حکومت کے وژن کا حصہ ہیں، جن کا مقصد کراچی کو جدید، ترقی یافتہ اور سہولتوں سے آراستہ شہر میں تبدیل کرنا ہے۔ ان منصوبوں کی رفتار تیز کر دی گئی ہے اور جہاں کہیں عوامی مشکلات درپیش ہیں، وہاں ان کے فوری حل کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کراچی ٹریفک حادثات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251110-03-3
کراچی میں ٹریفک حادثات اب روزمرہ کا معمول بنتے جا رہے ہیں۔ ای چلان میں مست حکومت دیگر ٹریفک کے ایشوز پر توجہ دینے سے قاصر ہے۔ شہر کا کوئی کونہ، کوئی چورنگی، کوئی شاہراہ ایسی نہیں بچی جہاں انسانی جان محفوظ ہو۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں پیش آنے والے تین الگ الگ حادثات میں دو افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے جبکہ ایک خاتون سمیت دو افراد شدید زخمی ہوئے۔ مگر یہ صرف چند گھنٹوں کے اندر پیش آنے والے واقعات ہیں؛ اگر پورے مہینے یا سال کا جائزہ لیا جائے تو صورتحال کہیں زیادہ سنگین دکھائی دیتی ہے۔ یہ امر تشویشناک ہے کہ کراچی میں ہر سال اوسطاً 1,500 سے زائد افراد ٹریفک حادثات میں جان سے جاتے ہیں، جبکہ 25 ہزار ٹریفک پولیس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں ہونے والے 35 فی صد مہلک حادثات بھاری گاڑیوں کی تیز رفتاری یا لاپروائی کے باعث ہوتے ہیں۔ مسئلہ صرف حادثات کا نہیں، بلکہ پورے نظام کے بگاڑ کا ہے۔ سڑکوں کی حالت بگڑتی جا رہی ہے، بھاری گاڑیوں کی چیکنگ رسمی کارروائی بن چکی ہے، اور شہریوں میں بھی قوانین کی پاسداری کا شعور مسلسل گر رہا ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ یہ سلسلہ کب رکے گا؟ حکومت کب سمجھے گی کہ روڈ سیفٹی محض ایک ’ٹریفک ایشو‘ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے؟ یہ وقت ہے کہ سندھ حکومت صرف میڈیا پر دعوئوں کے بجائے عملی اقدامات پر توجہ دے، ڈمپر مافیا ایک طرف للکار رہی ہے حکومت بے بس ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ صرف ایک عام آدمی کو نہیں اشرافیہ اور مافیا کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جائے، ورنہ یہ شہر یوں ہی خون سے رنگا رہے گا۔