سینیٹر فلک ناز کے ساتھ مالی فراڈ کرنے والے ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
راولپنڈی میں نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے ایک بڑی کارروائی کے دوران سینیٹر فلک ناز کے ساتھ مالی فراڈ میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملزمان نے شوکت خانم اسپتال کے سی ای او کا جعلی روپ دھار کر فلک ناز کو فراڈ کا نشانہ بنایا۔
ملزمان نے سینیٹر فلک ناز سے واٹس ایپ کے ذریعے 4 لاکھ 85 ہزار 500 روپے کا دھوکہ کیا جس پر ضلع بہاولنگر میں چھاپہ مار کر دونوں ملزمان گرفتار کر لیے گئے۔
گرفتار ملزمان میں محمد ندیم اور اسد فلق شامل ہیں جن کا تعلق بستی گمے والا سے ہے۔ مقدمہ ایف آئی آر 308/2025 کے تحت درج جبکہ دفعات پی پی سی 14، 34، 109، 419 اور 420 درج کرلیے گئے ہیں۔
اہلکاروں کی جانب سے دیگر ممکنہ سہولت کاروں کے کردار کی بھی چھان بین اور تفتیش کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد طالبان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے، خواجہ آصف
پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں ثالثی کرنے والے ممالک کے کردار، خصوصاً ترک صدر رجب طیب اردوان کے کردار کو مثبت قرار دیتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طالبان نے بعض نکات زبانی طور پر قبول کیے تھے، لیکن وہ تحریری ضمانت دینے پر آمادہ نہیں ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر ثالثی کرنے والے ممالک ترکیہ اور قطر کی جانب سے درخواست کی جائے تو اسلام آباد طالبان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے علاقائی دفتر کے مطابق وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ترکیہ اور قطر تجویز دیں تو پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا امکان موجود ہے۔ انہوں نے پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں ثالثی کرنے والے ممالک کے کردار، خصوصاً ترک صدر رجب طیب اردوان کے کردار کو مثبت قرار دیا اور ان کی کوششوں کو سراہا۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طالبان نے بعض نکات زبانی طور پر قبول کیے تھے، لیکن وہ تحریری ضمانت دینے پر آمادہ نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت اندرونی طور پر متحد نہیں ہے، اور یہی تیسری دور کے مذاکرات کی ناکامی کی ایک بنیادی وجہ بنی۔ دوسری جانب طالبان ذرائع نے مذاکرات کے اختتام پر کہا کہ پاکستان نے غیر منطقی مطالبات پیش کر کے اور مسلح گروہوں کے مسئلے پر زور دے کر مذاکراتی عمل کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔ طالبان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ہم ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار رہے ہیں، لیکن پاکستان نے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے بجائے مسئلے کو تصادم اور سیاسی دباؤ کی شکل دینے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ طالبان اور پاکستان کے درمیان تیسرا دورِ مذاکرات، جو اوائل نومبر کو استنبول میں شروع ہوا تھا، کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گیا۔ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر یہ الزام لگایا کہ انہوں نے مشکل شرائط پیش کر کے مذاکرات کی پیش رفت میں رکاوٹ ڈالی۔ اس سے قبل ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں پہلا اور دوسرا دور مذاکرات بالترتیب دوحہ اور استنبول میں منعقد ہوا تھا۔