چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس، جسٹس منیب اور جسٹس عائشہ شریک نہ ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ رولز 2025 میں ترامیم کی منظوری دے دی گئی۔چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے 19 میں سے17جج شریک ہوئے اور دو ججوں جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک نے شرکت نہیں کی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کے ججوں کی مجموعی تعداد 24 تھی اور دو ججز کے استعفےکے بعد سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 22 ہوگئی۔تین ججوں کے آئینی عدالت میں منتقل ہونے کے بعد ججوں کی تعداد 19 رہ گئی۔اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ رولز 1980 کا جامع جائزہ مکمل کرلیا گیا اور نئی ترامیم منظور کی گئیں۔منیر پراچہ کو سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کا درجہ دینے کی منظوری دی گئی۔ جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان، جسٹس عقیل عباسی کی کمیٹی نےمسودہ تیارکیا۔
سہیل آفریدی نے پہلے کابینہ اجلاس میں خیبرپختونخوا حکومت کی سرمایہ کاری میں سود کے خاتمے کا اعلان کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم؛جسٹس صلاح الدین پنہور کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط، فل کورٹ بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)27ویں آئینی ترمیم پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیاجس میں فل کورٹ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق جسٹس صلاح الدین پنہور نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں کہا ہے کہ بطور احتجاج نہیں اپنا فرض سمجھتے ہوئے خط لکھ رہا ہوں، فل کورٹ میٹنگ بلا کر آئینی ترمیم کا شق وار جائزہ لیا جائے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن اور عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کو بھی مشاورت میں شامل کیا جائے، ستائیسویں ترمیم اختیارات کے توازن کو خراب کر سکتی ہے،آئین تقاضا کرتا ہے کہ سپریم کورٹ اس کا تحفظ کرے۔
مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے حکومتِ پنجاب کا بڑا فیصلہ
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ہے کہ تاریخ آسانی کو نہیں بلکہ ہماری فیصلہ سازی کی ہمت کو یاد رکھے گی،عوامی اعتماد کو بچانے کیلئے فوری فل کورٹ اجلاس بلایا جائے۔
خط میں مزید کہا گیاہے کہ ہم ججز اس بات کو یقینی بنائیں کہ قانون کی حکمرانی صرف لفظوں میں نہیں،بطور جج آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف اٹھایا ہے،ایک وقت آتا ہے جب خاموشی احتیاط نہیں بلکہ دستبرداری ہوتی ہے،مجھے یقین ہے ایسا وقت ہم پر بھی آسکتا ہے،مجھے 27ویں ترمیم ان بنیادوں کو چھوتی نظر آرہی ہے جس پر عدلیہ کی عمارت قائم ہے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ہے کہ اگر عدلیہ آزاد نہیں تو پھر قانون کی حکمرانی صرف ایک جملہ رہ جاتی ہے، 27ویں ترمیم ججز تقرری،برطرفی اور عدلیہ کی مالی و انتظامی خود مختاری پر اثر ڈال سکتی ہے۔
پمز ہسپتال میں پہلی روبوٹک سرجری کامیابی سے مکمل کر لی گئی
مزید :