data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251115-01-9

 

اسلام آباد (آن لائن) 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت ہائیکورٹ ججز کے تبادلوں کی فہرست تیار کرلی گئی ہیں۔پہلے مرحلے 14 ججزکا ایک سے دوسرے صوبوں میں تبادلہ کیا جائیگا۔جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کے بعد کمیٹی کا اجلاس جلد بلایا جائے گا جس میں اراکین ججز کے تبادلوں سے متعلق تجاویز پر ووٹنگ کریں گے اور اکثریت کا فیصلہ نافذ کیا جائے گا۔ لاہور ہائی کورٹ کے 10 اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 ججز کو دوسرے صوبوں میں ٹرانسفر کرنے سے متعلق تیار کی گئی فہرست سامنے آگئی، ججز کو 6 ماہ سے 2 سال تک مختلف صوبائی بنچز میں تعینات کیا جائے گا۔ زیادہ تر ججز کے تبادلے بلوچستان ہائی کورٹ کے بنچ صوابی، سندھ ہائی کورٹ کے لاڑکانہ، سکھر اور میرپور خاص بنچ کے لیے تجویز کیے گئے ہیں جن پر حتمی فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا۔ترمیم کی منظوری کے بعد اب ہائی کورٹس کے ججز کے دوسرے صوبوں میں تبادلے کے لیے متعلقہ جج سے مشاورت ضروری نہیں رہی، نئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے بعد مجموعی طور پر لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے 14 ججز کو ملک کے مختلف بنچز میں ٹرانسفر کیا جائے گا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا، جسٹس فیصل زمان خان، جسٹس شاہد کریم، جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس اسجد جاوید گھرال، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس عاصم حفیظ، جسٹس امجد رفیق، جسٹس انور حسین اور جسٹس راحیل کامران شیخ  کا تبادلہ کیا جائے گا۔اسی طرح اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 ججز جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار کو بھی دوسرے صوبوں میں بھیجا جائے گا۔

خبر ایجنسی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہائی کورٹ کے اسلام ا باد کیا جائے گا ججز کے

پڑھیں:

وکلا نے 27 ویں آئینی ترمیم سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردی، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وکلا نے 27 ویں آئینی ترمیم سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردی جبکہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔سندھ ہائی کورٹ میں آصف وحید ایڈووکیٹ نے ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ کے توسط سے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کی اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو غیرآئینی قرار دیا جائے اور وفاقی آئینی عدالت بنانے سے روکا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 70 سال سے تمام آئینی فیصلے سپریم کورٹ کر رہی ہے، ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے ان فیصلوں کا اطلاق وفاقی آئینی عدالت پر نہیں ہوگا، ایسی صورت میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا ہوگی۔سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ صدر کا  تاحیات استثنیٰ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، تاحیات استثنیٰ کسی بھی ملک میں نہیں دیا گیا۔مزید کہا گیا کہ ججوں  کا زبردستی تبادلہ عدلیہ کی خود مختاری پر حملہ ہے، کسی ترمیم کو کسی عدالت میں چیلنج نہ کرنے کی شق غیر آئینی قرار دی جائے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے استعفیٰ دے دیا

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 27ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہاؤس میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ موجودہ پارلیمنٹ متنازع ہے اور یہ آئینی ترمیم کا اختیار نہیں رکھتی اور 26ویں ترمیم کی طرح 27ویں ترمیم کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواست پر جسٹس چوہدری محمد اقبال نے سماعت کی اور عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی۔

قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان ایئرفورس ایکٹ اور پاکستان نیوی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی

درخواست گزار حسان لطیف کے وکیل نے بتایا کہ اصل مسودہ لف کرنے اور پٹیشن میں ترمیم کرنے کی اجازت دی جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ ابھی تو ایکٹ منظور نہیں ہوا اور نہ ہی ترامیم آئین کا حصہ بنی ہیں، یہ درخواست قبل از وقت دائر کی گئی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئینی ترامیم کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے، قومی اسمبلی سے منظور ترامیم کا مسودہ پٹیشن کے ہمراہ منسلک ہی نہیں ہے لہٰذا درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کی جائے۔حسان لطیف کی جانب سے دائر درخواست میں وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزارت قانون کو فریق بنایا گیا تھا اور مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ترمیم کے تحت استثنیٰ آئین کے دیباچے کےخلاف ہے، ترمیم میں سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے۔

کراچی کے گیمر نے Temu کی بدولت اپنے گیمنگ سیٹ اپ کو نئی بلندی پر پہنچا دیا

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ترمیم سے عدالتی اختیارات کم کرکے عدالتی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا گیا، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے اس لیے مقدمات کی آئینی عدالت منتقلی اور 27 ویں آئینی ترمیم کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا جائے۔اسی طرح 27 ویں آئینی ترمیم کو نافذ ہونے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی گئی تھی اور 27 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔درخواست میں عدالت سے کہا گیا تھا کہ عدلیہ کی آزادی یقینی بنانے کا حکم دیا جائے، سپریم کورٹ کے اختیارات کو کسی صورت کم یا ختم نہیں کیا جا سکتا جبکہ سپریم کورٹ ماضی میں بھی قانون کی صدارتی توثیق سے قبل قانون پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے چکی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ،اعلامیہ جاری

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے آئینی عدالت کی جج بننے سے انکار کر دیا 
  • 27 ویں ترمیم: لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے کون سے ججز کا تبادلہ ہوگا؟ فہرست تیار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں رات گئے غیرمعمولی ہلچل، اہم شخصیات کی ہنگامی ملاقات
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس و دیگر ججز کا پمز کا دورہ،  زخمیوں کی عیادت
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں رات گئے ہلچل، آئی جی اور چیف کمشنر کی بھی آمد
  • وکلا نے 27 ویں آئینی ترمیم سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردی، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
  • 3 ججز کے خطوط، چیف جسٹس نے 27 آئینی ترمیم پر غور کیلئے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
  • ’آئینی ترمیم کا جائزہ لیا جائے‘،سپریم کورٹ کے ایک اور جج نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ، جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز ٹیکس امور کے کیسز تک محدود