Jasarat News:
2025-11-28@01:20:50 GMT

ہندوستان کا تصورِ ذات اور اس پر مسلط کی گئی ذلّت

اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قوموں کے رویوں اور رجحانات کی تشکیل کے سلسلے میں ان کے ’’تصورِ ذات‘‘ کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ جن قوموں کا تصورِ ذات پست ہوتا ہے ان میں خود تکریمی کی کمی ہوتی ہے۔ اور جن قوموں کا تصور ذات بلند ہوتا ہے وہ ساتویں آسمان پر براجمان ہوتی ہیں۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو ہندوستان کا تصورِ ذات بہت بلند ہے۔ ہندوئوں کی اعلیٰ ذاتیں سمجھتی ہیں کہ ان کا مذہب یعنی ہندوازم دنیا کا قدیم ترین مذہب ہے جس کی عمر چھے ہزار سال ہے۔ ہندوئوں کا خیال ہے کہ ان کے پاس دنیا کی قدیم ترین آسمانی کتابیں یعنی ’’وید‘‘ ہیں۔ ’’گیتا‘‘ ہے۔ ہندو سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس عظیم انسانوں کی کوئی کمی نہیں۔ ان کے پاس شری کرشن ہیں، رام ہیں، لکشمن ہیں، سیتا جیسی عورت ہے۔ ارجن ہیں، ہندوستان سمجھتا ہے کہ وہ ہزاروں سال پہلے بھی ترقی یافتہ تھے، ان کی تہذیب کے پاس ہوائی جہاز تھے، اعضا کی پیوند کاری کی ٹیکنالوجی تھی یہاں تک کہ ان کے پاس ایٹم بم بھی تھا۔ ہندوستان کے تصور ذات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ہندوستان نے صرف ’’ہندوازم‘‘ یا ’’سناتن دھرم‘‘ ہی پیدا نہیں کیا بلکہ اس نے ’’بدھ ازم‘‘ بھی پیدا کیا جس نے مشرق بعید تک اثرات مرتب کیے۔ سکھ ازم بھی ہندوستان ہی میں پیدا ہوا۔ ہندوئوں کو اپنی جدید تاریخ کی دو شخصیتوں پر بھی بہت فخر ہے۔ یعنی گاندھی اور پنڈت جواہر لعل نہرو۔ گاندھی کی عظمت یہ ہے کہ پورا ہندوستان کبھی انہیں ’’باپو‘‘ یعنی باپ کہتا تھا۔ گاندھی نے آئن اسٹائن جیسے عبقری کو بھی متاثر کیا۔ چنانچہ آئن اسٹائن نے گاندھی کے بارے میں کہا کہ آنے والی نسلوں کو یہ سمجھنے میں دشواری ہوگی کہ کبھی اس روئے زمین پر گاندھی جیسی عظیم شخصیت چلتی پھرتی تھی۔ نہرو اتنے متاثر کن تھے کہ ہندوستان میں برطانیہ کے آخری وائسرائے لارڈ مائونٹ بیٹن کی اہلیہ ایڈوینا نہرو کے عشق میں مبتلا ہوگئی۔ آج بھارت جو کچھ ہے وہ نہرو کی 17 سالہ صنعتی پالیسیوں کا حاصل ہے۔ ہندوستان اپنی تاریخ کی ان تمام چیزوں پر فخر کرتا ہے۔ ہندوستان کا تصور ذات یہ بھی ہے کہ پورا جنوبی ایشیا دراصل ’’اکھنڈ بھارت‘‘ یا غیر منقسم ہندوستان ہے۔ برصغیر کے مسلمانوں نے بھارت کو تقسیم کرکے پاکستان بنالیا مگر بھارت نے 1971ء میں بنگلا دیش بنا کر پاکستان کو دو ٹکڑے کردیا۔ چنانچہ اندرا گاندھی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج مسلمانوں سے ایک ہزار سالہ تاریخ کا بدلہ لے لیا ہے اور ہم نے دو قومی نظریہ کو خلیج بنگال میں غرق کردیا ہے۔ اس ذہنیت اور نفسیات کے ساتھ بھارت آج بھی یہ خیال کرتا ہے کہ خاکم بدھن ایک دن پاکستان ختم ہوجائے گا اور ہندوستان کا حصہ بن جائے گا۔ بھارت کے موجودہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے چند روز پیش تر ہی کہا ہے کہ سندھ ایک دن پاکستان سے الگ ہو کر بھارت سے آملے گا۔

بھارت کا مذکورہ ’’تصورِ ذات‘‘ 78 سال پرانا ہے۔ لیکن حالیہ مہینوں میں اللہ تعالیٰ نے بھارت پر ایسی ذلت مسلط کردی ہے کہ ہندوستان کا تصورِ ذات روز پاش پاش ہورہا ہے۔ بھارت کا خیال تھا کہ پہل گام واقعے کی آڑ میں وہ پاکستان پر جنگ مسلط کرے گا تو پاکستان اس کا جواب نہیں دے گا اس لیے کہ بھارت اور پاکستان کی طاقت کا کوئی موازنہ ہی نہیں۔ بھارت کی آبادی ایک ارب 40 کروڑ ہے، پاکستان کی صرف 24 کروڑ۔ بھارت کا رقبہ 32 لاکھ مربع کلو میٹر ہے اور پاکستان کا رقبہ صرف 8 لاکھ مربع کلو میٹر۔ بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے اور پاکستان دنیا کی پہلی 20 معیشتوں میں بھی کہیں موجود نہیں۔ بھارت کا جنگی بجٹ 80 ارب ڈالر ہے اور پاکستان کا دفاعی بجٹ صرف 9 ارب ڈالر ہے۔ بھارت کو اپنی فضائیہ پر ناز تھا، اس فضائیہ کے پاس فرانسیسی ساختہ رفال طیارے ہیں، چنانچہ بھارت نے پاکستان پر حملے کے لیے 110 طیارے فضا میں بھیج دیے۔ اس کے جواب میں پاکستان صرف 30 طیارے فضا میں بھیج سکا۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان کے شاہینوں نے بھارت کے 7 طیارے مار گرائے۔ پاکستان نے بھارت کے 26 مقامات کو نشانہ بنایا۔ پاکستان نے بھارت پر ایسی سائبر وار مسلط کی بھارت جس کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ پاکستان کو فتح یاب ہوتے دیکھ کر امریکا درمیان میں کود پڑا۔ حالانکہ ایک دن قبل ہی امریکا کے وزیر خارجہ مارکوروبیو نے کہا تھا کہ پاک بھارت جنگ دونوں کا ذاتی معاملہ ہے اور امریکا کو اس جنگ سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ لیکن ہندوستان کو ہارتا دیکھ کر امریکا درمیان میں آگیا اور چار روزہ جنگ کے بعد دونوں ملکوں میں جنگ بند ہوگئی۔ اس جنگ کے دوران بھارت کے ٹیلی وژن چینلوں نے اودھم مچا کر رکھ دیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت نے کراچی کو تباہ کردیا ہے۔ اسلام آباد برباد کردیا گیا ہے۔ بھارتی فوجیں پاکستان میں داخل ہوگئی ہیں۔ یہاں سے بھارت کی ذلت کا نیا سلسلہ شروع ہوا۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے بھارتی چینلوں کے سفید جھوٹ کا پردہ فاش کرنا شروع کردیا۔ انہوں نے ساری دنیا کو بتایا کہ ہندوستانی ذرائع ابلاغ جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ امریکا بھارت کا اتحادی ہے۔ مگر امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہہ کر بھارت کی بھد اڑانا شروع کی کہ جنگ میں 7 طیارے گرائے گئے اور میں نے ٹیرف کی دھمکی دے کر بھارت اور پاکستان کو جنگ بند کرنے پر مجبور کیا۔ ٹرمپ اگر یہ بات ایک بار کہہ کر رُک جاتے تو بھی غنیمت تھا مگر انہوں نے تقریباً ہر دوسرے دن بھارت کے 7 گرنے والے طیاروں کا ذکر شروع کردیا۔ چنانچہ ساری دنیا کو یہ بات معلوم ہوگئی کہ ایک چھوٹے اور نسبتاً کمزور ملک پاکستان نے بھارت کی ایسی تیسی کرکے رکھ دی ہے۔ اس صورت حال نے فرانس کے رفال طیاروں کی عالمی ساکھ تباہ کردی۔ دوسری جانب چین کے C-10 طیاروں کی ’’مارکیٹ ویلیو‘‘ بہت بڑھ گئی اور انڈونیشیا نے چین سے C-10 طیاروں کے حصول کے لیے رابطہ کرلیا۔ مودی اور ہندوستان کے منہ پر طمانچے لگانے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ ہی کم نہ تھے کہ فرانسیسی بحریہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بھی معروف پاکستانی صحافی حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے رفال طیارے گرنے کی تصدیق کردی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ رفال طیارے اپنی خراب کارکردگی کی وجہ سے نہیں بلکہ پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ مہارت کی وجہ سے گرے۔ ہمیں یقین ہے کہ چار روزہ جنگ میں پاکستان نے بھارت کا جو بھرکس نکالا وہ اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ جنرل عاصم منیر اس کا اعتراف کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے انہوں نے بھارت پر پاکستان کی فتح کو اللہ سے منسوب نہ رہنے دیا۔ انہوں نے جنگ کے فوراً بعد فیلڈ مارشل کا عہدہ قبول کرکے اعلان کیا کہ اس فتح میں ان کا کردار بنیادی ہے۔ حالانکہ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہمارا یقین ہے کہ مسلمان کی ہر کامیابی اللہ کی مدد کا حاصل ہوتی ہے۔ چنانچہ مستقل میں ضرورت پڑنے پر بھارت کے چھکے چھڑانے کے لیے ضروری ہے کہ جنرل عاصم منیر فیلڈ مارشل کا عہدہ فوری طور پر چھوڑ دیں۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہندوستان پر مسلط کی گئی ذلت صرف پاک بھارت جنگ میں بھارت پر پاکستان کی فتح تک محدود نہ رہی بلکہ اس کا سلسلہ دبئی میں بھارتی ساختہ طیارے تیجس کی تباہی تک دراز ہوگیا۔ بھارت برسوں سے پوری دنیا کو یہ تاثر دے رہا ہے وہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں اتنا ترقی یافتہ ہوگیا ہے کہ وہ خود اپنا فوجی طیارہ تیار کرسکتا ہے۔ اس سلسلے میں بھارت تیجس طیارے کو مثال کے طور پر پیش کرتا رہا ہے۔ اسی لیے اس دبئی کے ’’ائر شو‘‘ میں تیجس طیارے کو بھیجا۔ بھارت کو یہ فیصلہ پہلے ہی دن مہنگا پڑ گیا۔ اس لیے کہ تیجس طیارے کے ’’فیول ٹینک‘‘ سے پٹرول رسنے لگا اور بھارتی فضائیہ کے لوگ اسے تھیلیوں میں بھرتے دیکھے گئے۔ یہ ایک انتہائی شرمناک منظر تھا۔ دوسری طرف پاکستان کا تیار کردہ جے ایف 17 تھنڈر طیارہ تھا جو پورے دبئی شو میں لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا اور ایک دوست ملک نے اس طیارے کی اعلیٰ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اسے خریدنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے۔ لیکن تیجس سے برآمد ہونے والی ذلت یہیں تک محدود نہ رہی۔ اگلے ہی دن بھارت کا تیجس طیارہ فضائی کرتب دکھاتے ہوئے زمین پر گر کر تباہ ہوگیا۔ اس حادثے میں طیارے کا پائلٹ بھی ہلاک ہوگیا۔ یہ خبر پوری دنیا میں شہ سرخیوں کے ساتھ رپورٹ ہوئی۔ خبر کے مطابق دبئی ائر شو میں بھارتی تکبر کا جنازہ نکل گیا۔ بھارت اس شو میں اپنی فوجی نشاۃ ثانیہ دکھانا چاہتا تھا لیکن جو کچھ سامنے آیا وہ اس کی فیصلہ سازی، انجینئرنگ چین اور کمانڈ ڈھانچے میں سرائیت کرچکی خرابیوں کا اظہار تھا۔ تیجس کے بارے میں طویل عرسے سے بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے دعوے چند سیکنڈ میں طیارے کے ساتھ زمین پر آگرے۔ خبر کے مطابق طیارے کی قیمت 5 ارب 50 کروڑ بھارتی روپے تھے۔

اس حادثے سے ساری دنیا کو معلوم ہوگیا کہ بھارت طیارہ سازی کے دائرے میں چین کیا پاکستان کا بھی حریف نہیں ہے۔ تیجس طیارے کی تباہی سے بھارت کے ’’تصورِ ذات‘‘ کے پرخچے اُڑے تو بھارت کے گودی میڈیا نے یہ راگ الاپنا شروع کردیا کہ تیجس طیارے کی وجہ اس کا انجن ہے اور یہ انجن بھارت نے تیار نہیں کیا بلکہ یہ انجن امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک تیار کرتی ہے۔ اس خبر سے بھارت کے لیے ایک نئی ذلت سامنے آئی اور وہ یہ کہ طیارے میں اصل چیز انجن ہی تو ہے اور وہ بھارت خود نہیں بناتا تو پھر تیجس کو ’’بھارتی ساختہ‘‘ کیونکر کہا جائے؟ ہندوستان کے لیے تیجس کی تباہی سے سامنے آنے والی ایک ذلت یہ ہے کہ اب دنیا کا کوئی ملک بھارت سے تیجس نہیں خریدے گا۔ بھارت کے لیے تازہ ترین ذلّت یہ ہے کہ آرمینیا نے بھارت سے تیجس طیارے کی خریداری کا معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔

شاہنواز فاروقی سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہندوستان کا تصور پاکستان نے بھارت کہ ہندوستان اور پاکستان پاکستان کی پاکستان کا تیجس طیارے میں بھارت ان کے پاس بھارت کی انہوں نے طیارے کی بھارت کا بھارت نے بھارت کے بھارت پر بھارت ا دنیا کو کے ساتھ ہے اور کے لیے

پڑھیں:

پی آئی اے کے نصف طیارے بند، پھر بھی اربوں کا منافع؛ نجکاری دسمبر کے آخر میں متوقع

لاہور:

پی آئی اے کے نصف طیارے بند ہونے کے باوجود قومی ایئرلائن اربوں روپے کا منافع کما رہی ہے جب کہ  کمپنی کی نجکاری دسمبر کے آخر میں متوقع ہے۔

قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ایک بار پھر لٹک گیا ہے اور اب دسمبر کے پہلے ہفتے کے بجائے یہ عمل آخری ہفتے میں متوقع ہے۔ دوسری جانب پی آئی اے نے 14 سے 16 جہازوں کے ساتھ اندرون و بیرون ممالک فضائی آپریشن کے ذریعے رواں مالی سال کے 6 ماہ میں 11 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کا قبل از ٹیکس منافع حاصل کیا ہے۔

پی آئی اے ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن نے کم تعداد میں جہازوں کے باوجود کینیڈا، برطانیہ، فرانس، سعودی عرب، امارات سمیت دیگر ممالک کے لیے فضائی آپریشن جاری رکھا ہوا ہے۔

گزشتہ برس پی آئی اے نے 26 ارب 20 کروڑ روپے منافع کمایا تھا جب کہ اس سال اب تک 11 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کا منافع حاصل کیا جا چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی آئی اے کے جہازوں کی کمی پوری کر دی جائے تو گزشتہ برس کی نسبت 2 سے 3 ارب روپے مزید منافع حاصل کیا جا سکتا ہے۔

پی آئی اے کے پاس مجموعی طور پر 32 جہاز موجود ہیں جن میں سے 16 جہاز انجن اور دیگر اسپیئر پارٹس کی خرابی کے باعث آپریشن میں شامل نہیں۔ ذرائع کے مطابق اگر یہ جہاز بروقت فضائی بیڑے میں شامل کر لیے جائیں تو پی آئی اے کی نجکاری کی ضرورت ہی باقی نہیں رہے گی۔

دوسری جانب نجکاری کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری آئندہ ماہ کے آخر میں متوقع ہے جو پہلے دسمبر کے اوائل میں ہونا تھی۔ نجکاری میں حصہ لینے والی کمپنیوں میں فوجی فرٹیلائزر، حبیب رفیق، یونس برادرز اور ایئر بلیو شامل ہیں۔ دسمبر میں ہونے والی بڈنگ میں یہ دیکھا جائے گا کہ پی آئی اے کو کونسی کمپنی خریدتی ہے۔

پی آئی اے ذرائع کے مطابق جو بھی کمپنی پی آئی اے کو خریدے گی اسے 300 سے 400 ارب روپے تک کی اضافی سرمایہ کاری کرنا ہوگی، جو ایک بڑا چیلنج ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں اندرون و بیرون ممالک موجود اربوں روپے مالیت کی پراپرٹیز شامل نہیں، یہ پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کے نام منتقل کر دی گئی ہیں۔ نجکاری میں صرف اسلام آباد، کراچی، پشاور اور راولپنڈی کے 4 مین دفاتر شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال کا گلگت میں خطاب، عمران خان ایک بار پھر نشانے پر
  • مسافر نے دوران پرواز طیارے کا ایمرجنسی دروازہ کھول دیا
  • پی آئی اے کے نصف طیارے بند، پھر بھی اربوں کا منافع؛ نجکاری دسمبر کے آخر میں متوقع
  • دبئی حادثے کے بعد بڑا جھٹکا: آرمینیا نے بھارتی طیارہ تیجس خریدنے سے انکار کر دیا
  • آرمینیا کا تیجس خریداری سے انکار، بھارت کو 1.2 ارب ڈالرکا دھچکا
  • آرمینیا نے بھارتی لڑاکا طیارے تیجس کی خریداری معطل کر دی
  • دبئی حادثے کے بعد بڑا جھٹکا: آرمینیا نے بھارتی طیارہ تیجس خریدنے سے انکار کر دیا
  • آرمینیا نے بھارتی طیارے تیجس کی خریداری سے متعلق فیصلہ موخر کر دیا
  • آگ کے تابوت