آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب، پاکستان کیلئے 1.2 ارب ڈالر کی منظوری متوقع
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس کل، 8 دسمبر کو طلب کر لیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے بورڈ اجلاس کا باضابطہ شیڈول جاری کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری دی جائے گی، جس میں سے ایک ارب ڈالر قرض پروگرام کے تحت جبکہ 20 کروڑ ڈالر کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں جاری کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 14 اکتوبر کو اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا اور پاکستان قرض کی اگلی قسط کے لیے تمام مقررہ شرائط پوری کر چکا ہے۔ ان شرائط میں یہ تقاضا بھی شامل تھا کہ بورڈ اجلاس سے قبل کرپشن اینڈ گورننس ڈائیگناسٹک رپورٹ جاری کی جائے، جو پاکستان نے مکمل کر لی ہے۔
یہ موجودہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو ملنے والی تیسری قسط ہوگی۔ پاکستان نے 37 ماہ پر مشتمل یہ ای ایف ایف پروگرام ستمبر 2024 میں حاصل کیا تھا۔ پہلی قسط ایک ارب ڈالر کی ستمبر 2024 میں جبکہ دوسری قسط مئی 2025 میں موصول ہوئی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ارب ڈالر
پڑھیں:
آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے پہلے پاکستان کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ کا امکان
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ کل (8 دسمبر) پاکستان کے قرضہ پروگراموں کا جائزہ لے گا، جس کے نتیجے میں تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی نئی فنڈنگ کی راہ ہموار ہونے کی توقع ہے۔
نجی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، آئی ایم ایف نے جمعہ کو مختصر اعلان کے ذریعے اجلاس کی تاریخ کی تصدیق کی ہے۔ بورڈ اجلاس میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ ای ایف ایف (Extended Fund Facility) اور آر ایس ایف (Resilience and Sustainability Facility) کے تحت لیا جائے گا۔ اگر بورڈ نے منظوری دے دی تو پاکستان کو ای ایف ایف کے تحت تقریباً ایک ارب ڈالر اور آر ایس ایف کے تحت 20 کروڑ ڈالر موصول ہو سکیں گے۔
یہ بورڈ اجلاس اسٹاف سطح کے معاہدے کے بعد ہو رہا ہے، جو ستمبر اور اکتوبر میں کراچی، اسلام آباد اور واشنگٹن میں مذاکرات کے بعد طے پایا تھا۔ اسٹاف مشن نے پاکستان کی پیش رفت کو تسلیم کر لیا تھا، لیکن فنڈز کی فراہمی بورڈ کی باضابطہ منظوری پر منحصر ہے۔
مالیاتی اور اصلاحاتی پیش رفت
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کی قیادت مشن چیف ایوا پیٹرووا نے کی تھی، جن میں مالیاتی استحکام، مالیاتی پالیسی، اسٹرکچرل اصلاحات اور ماحولیاتی وعدوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ آئی ایم ایف نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں پاکستان کی اہم کامیابیوں کو سراہا، جن میں شامل ہیں:
افراطِ زر میں کمی اور اسٹیٹ بینک کی سخت مانیٹری پالیسی
بیرونی مالیاتی ذخائر میں بہتری
سرکاری اداروں اور توانائی کے شعبے میں اسٹرکچرل اصلاحات
قدرتی آفات کے خلاف لچک بڑھانے اور موسمیاتی معلوماتی نظام کو بہتر بنانے کے اقدامات
حالیہ سیلاب کے بعد یہ اصلاحات مزید اہمیت اختیار کر گئی ہیں، کیونکہ زرعی شعبہ، بنیادی ڈھانچہ اور روزگار متاثر ہوئے ہیں۔
سرمایہ کاروں کے اعتماد کی مضبوطی
بورڈ کی منظوری سے نہ صرف پاکستان کے بیرونی ذخائر میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی فروغ دے گی۔ حکومت پر دباؤ ہے کہ وہ مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرے اور محصولات بڑھانے کے اقدامات جاری رکھے۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب اور دیگر خطرات کے باوجود افراطِ زر کو ہدف کے اندر رکھنا ضروری ہے۔
گورننس اور کرپشن رپورٹ
اس سے قبل، آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ (GCDA) رپورٹ جاری کی تھی، جس میں نظامی کمزوریوں اور بدعنوانی کے دیرینہ چیلنجز کو اجاگر کیا گیا۔ رپورٹ میں 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا فوری طور پر نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا، تاکہ آئندہ 3 سے 6 ماہ میں اصلاحات شروع ہو کر پانچ سال میں معاشی نمو 5 سے 6.5 فیصد تک بڑھائی جا سکے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس رپورٹ پر تنقید کے بجائے اسے اصلاحات کو تیز کرنے کے لیے محرک قرار دیا اور کہا کہ حکومت نے ٹیکس، گورننس اور دیگر شعبوں میں پیش رفت کی ہے اور باقی سفارشات پر بھی عمل جاری ہے۔
یہ فنڈنگ پاکستان کے لیے نہ صرف بیرونی مالیاتی استحکام بلکہ معاشی بحالی اور بین الاقوامی اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے اہم قدم تصور کی جا رہی ہے۔